انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن(آئی ایل او)کے زیر اہتمام جبری مشقت کے بارے رپورٹنگ کے حوالے سے صحافیوں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے مقامی ہوٹل میں منعقد 2 روزہ ورکشاپ اختتام پذیر ہو گئی۔
امریکی محکمہ محنت کے تعاون سے آئی ایل او کے پروجیکٹ "بریج” کے تحت تربیتی ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد جبری مشقت کے خاتمے اور مزدوری کے منصفانہ بھرتی کے مسائل پر موئثر رپورٹنگ کیلئے صحافیوں کو ضروری علم اور مہارت سے لیس کرنا تھا۔ ورکشاپ کے اختتامی میں پرنٹ، الیکٹرانک، ریڈیو اور ڈیجیٹل میڈیا کے35نامور صحافیوں نے شرکت کی ۔ آخری سیشن میں پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر فیصل اقبال اور معروف صحافی عون ساہی اورسبوخ سید نے صحافیوں کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں جبری مشقت کے خندوخال ‘ پس منظر ‘ استحصال’ عوامل ‘آمدن کے بارے میں تفصیلات اور مفید مشورے دیئے ۔
اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل اقبال نے کہا کہ جبری مشقت ایک مجرمانہ فعل اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، زراعت، اینٹوں کے بھٹوں، کان کنی اور شپ یارڈ جبری مشقت کے بڑے گڑھ اڈے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جبری مشقت کے خاتمے کے لیے حکومتی کوششیں کافی مثبت ہیں ‘جبری مشقت پر قابو پانے کے لیے اگرچہ کافی اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن پاکستان میں جبری مشقت لینے والے مالکان غیر رسمی شعبوں سے وابستہ ہیں جس وجہ سے آئی ایل او فریم ورک کے تحت ان سے رابطہ کرنے اور ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی میں مشکلات پیش آتی ہیں’جس کے لیے ان اہم مسائل کو حل کرنے میں میڈیا کے بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر فیصل اقبال نے صحافیوں کو جبری مشقت اور مزدوری کے لیے نقل مکانی کرنے والے لوگوں ان کو درپیش مسائل’ ملکی معیشت میں ان کا حصہ کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہاکہ ان موضوعات پر رپورٹنگ کو واضح اور مکمل تحقیق کے ساتھ کرنے کی ضرورت ہے- انہوں نے کہا کہ آئی ایل او کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر جبری مشقت کے سالانہ اخراجات اور منافع 236 بلین ڈالر ہے، دنیا بھر میں ہر ہزار میں سے 3.5 افراد جبری مشقت میں ملوث ہیں، صنعتیں، خدمات اور زراعت سب سے زیادہ متاثر ہونے والے تین شعبے ہیں’ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 3.4 ملین تک افراد جبری مشقت کے حالات کا شکار ہیں جو تشویشناک صورتحال ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے بیرون ملک جانے والے شہریوں سے بھی جبری مشقت کروائی جاتی ہے، 2023 میں 8لاکھ لوگ بیرون ملک مزدوری کے لئے گئے جن میں سے زیادہ تر مڈل ایسٹ میں گئے’ جبری مشقت میں میں سب سے زیادہ پیسہ یورپ میں بنایا جا رہا ہے۔ کمپنیز کے ہاتھوں استحصال کیا جاتا ہے،بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی حالت زار بہت بہتر نہیں ہے ۔
معروف صحافی عون ساہی اور سبوخ سید نے ورکشاپ کے دوران جبری مشقت اور مزدوروں کی نقل مکانی کے مختلف پہلوں پر جامع تربیتی سیشنز کی قیادت کی۔ عون ساہی نے نیوز سٹوری کی شناخت، پچنگ، ڈیٹا اکٹھا کرنے، اور مختلف پلیٹ فارمز پر موئثر انداز میں نیوز سٹوری کو پیش کرنے میں میڈیا کے کردار کو اجاگر کیا۔
حقوق پر مبنی اور صنفی حساس نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے عون ساہی نے جبری مشقت اور منصفانہ بھرتی کے ارد گرد کے بیانیے کو انسانی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جبکہ خاص طور پر زندہ بچ جانے والوں کا انٹرویو لیتے وقت اخلاقی تحفظات پر عمل کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ میڈیا جبری مشقت کے حوالہ سے کیسز کو نمایاں کوریج دے تا کہ اس ظلم کا خاتمہ ہو، حکومت قوانین پر عملدرآمد کروائے۔
اختتامی سیشن میں گروپ ورک، اور عملی مشقیں بھی عمل میں لائے گئیں جبکہ ورکشاپ کے شرکاء نے جبری مشقت کے خاتمے کے حوالے سے صحافیوں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے آئی ایل اوکے اس اقدام کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں جبری مشقت کے خلاف جنگ اور منصفانہ بھرتی کے طریقوں کو فروغ دینے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریںگے۔
وفاقی بجٹ ،قومی اسمبلی سیکورٹی کے سخت انتظامات،ہنگامہ آرائی کا خدشہ
آئی ایم ایف کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں،مہنگائی میں کمی ہو رہی،وزیر خزانہ
جبری مشقت بارے آگاہی،انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی لاہور میں میڈیا ورکشاپ
بہت ہو گیا،طوائفوں کی ٹیم، محسن نقوی ایک اور عہدے کےخواہشمند
قومی اسمبلی،غیر قانونی بھرتیوں پر سپیکر کا بڑا ایکشن،دباؤ قبول کرنے سے انکار
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا
حاجرہ خان کی کتاب کا صفحہ سوشل میڈیا پر وائرل،انتہائی شرمناک الزام
جمخانہ کلب میں مبینہ زیادتی،عظمیٰ تو پرانی کھلاڑی نکلی،کب سے کر رہی ہے "دھندہ”