آئی ایم ایف کے پاکستان کے دورے پر آئے وفد نےوزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی ہے۔

آئی ایم ایف مشن چیف نتھن پورٹر کی قیادت میں وفد وزارت خزانہ پہنچا اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ابتدائی ملاقات کی، وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے وفد کو خوش آمدید کہا،اس موقع پر وزیرمملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک، گورنر سٹیٹ بینک، چیئرمین ایف بی آر اور وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام ملاقات میں موجود تھے

وزیر خزانہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح پر مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان نے پیر کے روز آئی ایم ایف کو مطلع کیا کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس مشینری نے ریٹیلرز، تھوک فروشوں اور ڈسٹری بیوٹرز سے 11 ارب روپے جمع کیے ہیں۔تاہم، تاجِر دوست اسکیم ے بارے میں توقعات پوری نہیں ہو سکیں اور اس مخصوص اسکیم کے ذریعے ٹیکس کی جمع شدہ رقم تازہ ترین دستیاب اعداد و شمار کے مطابق صرف 1.7 ملین روپے ہے جب کہ پہلی سہ ماہی کے لئے مقرر کردہ ہدف 10 ارب روپے تھا،

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کی شام آئی ایم ایف کے وفد کے ساتھ بات چیت کے پہلے مرحلے کا آغاز کیا،سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور چیئرمین ایف بی آر رشید محمود لنگریال نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ پہلے سیشن کا آغاز کیا جو 11 سے 15 نومبر 2024 تک اسلام آباد میں قیام پذیر رہے گا۔

یہ دیکھنا باقی ہے کہ آئی ایم ایف کس طرح جواب دیتا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے لیے آئی ایم ایف کو مطمئن کرنا مشکل ہوگا،آئی ایم ایف دو اختیارات کی تجویز دے رہا ہے،یا تو ایک منی بجٹ پیش کیا جائے تاکہ ایف بی آر کو پہلے چار مہینوں میں ہونے والے 189 ارب روپے کے محصولات کے خسارے کو پورا کیا جا سکے یا غیر محدود اخراجات کو کم کرنے کا قابل عمل منصوبہ تیار کیا جائے،

آئی ایم ایف کو پاور ڈویژن کے اعلیٰ حکام نے بریفنگ دی اور شمسی توانائی کے نظام میں کمی کے ساتھ آن گرڈ کے لیے بڑھتی ہوئی مقررہ شرحوں کا امکان۔ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے دوران مضبوط تجاویز کے ساتھ سامنے آ سکتا ہے۔

(آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکیج کی پہلی قسط وصول

سینیٹ کمیٹی نے ملک بھر میں بجلی کی چوری کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی

بجلی کا بل بنا موت کا پیغام،10ہزارکے بل نے قیمتی جان لے لی

1لاکھ90ہزار سرکاری ملازمین کو 15ارب روپے کی سالانہ بجلی مفت ملتی ہے

لاہور دا پاوا، اختر لاوا طویل لوڈ شیڈنگ اور مہنگے بجلی بلوں پر پھٹ پڑا

آئی ایم ایف وفد کی جانب سے پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ ملکی اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہوگا، جو معیشت کی مضبوطی اور استحکام کی طرف حکومتی اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایم ایف وفد کے اس دورے سے پاکستان اور عالمی برادری کو پاکستان کی معیشت کی صورتحال اور مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے بہتر آگاہی حاصل ہوگی۔

Shares: