آئین شکنی کے مرتکب عمران خان کیخلاف کاروائی ضروری، امان اللہ کنرانی

0
26
amanullah kinrani

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان ایک اسلامی فلاحی و پارلیمانی طرز حُکمرانی کے تحت آئین کا طابع وفاقی مملکت ہے جس کی بابت آئینی شقیں واضح و غیر متزلزل ہیں جہاں اسلام کے قرآن و سنت کے ماخذ ریاست و ھمارے لئے بندھن ہیں وہاں آئین سے وفاداری و قانون کی طابع داری بھی ھمارے فرائض و ذمہ داریوں میں شامل ہے

اپنے ایک بیان میں امان اللہ کنرانی کا کہنا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 4/5 دائرہ کار فراھم کرتا ہے مگر اس کے باوجود آئین کے آرٹیکل 17/19 کے بنیادی حق کے تناظر میں اس کا غلط استعمال اور اس پر اصرار اس کے مضمرات سے عدم توجہی ریاستی ڈھانچے سمیت مذھبی و اخلاقی اقدار و آئین کے تحت ریاستی پالیسی میں مندرجہ آرٹیکل 29/31/37 سمیت اخلاقی اقدار کے منافی ہے جس طریقے سے گذشتہ 5 سال میں ایک سیاسی پارٹی و اس کے سربراہ کو قانون و آئین سے ماوراء پروان چڑھا کر اس کو ریاست کا زمام کار سونپا گیا اس نے نہ صرف طرز حُکمرانی بلکہ طرز انسانی و معاشرتی اقدار کو بھی پامال کیا ابتداءً میں اس کو راولپنڈی کا تحفظ حاصل تھا اب اس کو شاہراہ دستور پر واقع ایک بلڈنگ کے اندر موجود ایک مثلثہ کی آشیر باد حاصل ہے جس کے نتیجے میں وہ پارٹی و سربراہ اپنے آپ کو پوتر دوسروں کو شودر سمجھنے لگا ہے نعوذاللہ بعض اوقات وہ پیغمبری کے جھوٹے دعوے کے برابر دعوے کرکے ایمانی و اخلاقی زوال تک پہنچ جاتا ہے جس کے نتیجے میں سیاسی غلاظت ہی نہیں اخلاقی پستی بھی پروان چڑھ رہا ہے

امان اللہ کنرانی کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے قانون و آئین کے دائرے میں ایسے شخص و جماعت کے خلاف سینہ سپر ھوکر اس کو قانون کی گرفت میں لایا جائے پاکستان کے اسلامی و فلاحی و وفاقی و سیاسی و جمہوری و پارلیمانی ھیئت کو سبوتاژ ھونے سے بچایا جائے ایک فرد واحد کو دودھ میں بال کی طرح نکال کر پھینک دیا جائے ریاست کے اندر فساد فی الارض کے تمام اسباب کا بیخ کنی کیا جائے ورنہ ریاست و وفاق کے بکھرنے و اسلام کے پاکیزہ اصولوں کو بگاڑنے کا عمل ھمارے معاشرے کو پستی کی گہرائیوں میں دھکیل دے گا جس کے ھم متحمل نہیں ھوسکتے ایک نیازی کے ھاتھوں ھمیں 1971 میں ھزیمت اُٹھانی پڑی دوسرے نیازی کے ھاتھوں زلت و رسوائی ھماری مقدر ھوگی مگر مجھے یقین ہے پاکستان کے 22 کروڑ عوام غلام نہیں کسی کے مصنوعی و طلسماتی و خودساختہ شہرت کے وباء سے متاثر ھوکر اپنے ریاست و اقدار کا تحفظ نہ کرسکیں اس ضمن میں وفاقی حکومت کی توجہ سپریم کورٹ پاکستان کے پانچ رکنی بنچ کے متفقہ فیصلے PLD 2022 SC 574 کے پیراگراف 12 کے اندر درج جسٹس مظہر عالم میاں خیل صاحب کے اضافی نوٹ کی طرف دلاتے ھوئے مطالبہ کرتا ھوں کہ آئین شکنی کے مرتکب ذمہ داروں صدر مملکت و اس وقت کے وزیراعظم و ڈپٹی سپیکر کے خلاف آئین کے متعلقہ شقوں کی روشنی میں کاروائی کرے

Leave a reply