پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے گزشتہ دنوں اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری پر خیبر پختونخوا میں کسی قسم کے احتجاج نہ ہونے پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، علی امین گنڈا پور پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
پیر کے روز اڈیالہ جیل میں عمران خان اور علی امین گنڈا پور کے درمیان ملاقات ہوئی، جس دوران عمران خان نے وزیر اعلیٰ سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ذرائع کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ "بشریٰ بی بی کی گرفتاری کے بعد خیبر پختونخوا میں کیوں کوئی احتجاج نہیں کیا گیا؟” انہوں نے علی امین گنڈا پور سے اس حوالے سے وضاحت طلب کی اور ان پر یہ بھی واضح کیا کہ ایسی خاموشی پارٹی اور صوبے کے مفاد میں نہیں ہے۔ملاقات میں عمران خان نے خیبر پختونخوا میں کرپشن کے بڑھتے ہوئے کیسز کی طرف بھی توجہ دلائی اور وزیر اعلیٰ کو صوبے میں کرپشن کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔ عمران خان نے کہا کہ "صوبے میں کرپشن کی کئی کہانیاں سامنے آ رہی ہیں، اور آئندہ ایسی شکایات برداشت نہیں کی جائیں گی۔”
علی امین گنڈا پور کو عمران خان نے ہدایت دی کہ وہ حکومت کے معاملات میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں جیسے عاطف خان سے مشاورت کریں اور صوبے میں گڈ گورننس کے لیے کام کریں۔ وزیر اعلیٰ پر زور دیا گیا کہ وہ صوبے میں انتظامی معاملات اور حکومتی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان نے علی امین گنڈا پور کو محسن نقوی کے ساتھ تصاویر بنانے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور انہیں یہ ہدایت دی کہ وہ محسن نقوی کے بجائے حکومتی گورننس پر توجہ مرکوز کریں۔
واضح رہے کہ 17 جنوری کو احتساب عدالت نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے تحویل میں لے لیا گیا تھا،بشریٰ بی بی اور عمران خان دونوں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور اپنی سزا کاٹ رہے ہیں