قائد اعظم کو کیسنر تھا، عمران کی اپنی تاریخ بارے لاعلمی، پیروکار خاک مطالعہ کرتے ہونگے

0
99
رانا ثناءاللہ میرا وعدہ ہے تم اسلام آباد میں چھپ نہیں سکتے،عمران خان کی دھمکی

قائد اعظم کو کیسنر تھا، جس عمران کا اپنی تاریخ بارے علم یہ حال ہے اسکے پیروکار خاک مطالعہ کرتے ہونگے.

سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے جاپان جرمنی کی سرحدیں ملانے، پاکستان میں 12 موسم ہونے ، ایک لاکھ 40 ہزار پیغمبر ہونے کے غلط تاریخی حوالے کے بعد قائد اعظم محمد علی جناح کی بیماری کے بارے میں بھی غلط بیان دے دیا گیا۔ لانگ مارچ میں گوجرانوالہ جاتے ہوئے خطاب کرتے عمران خان نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کی موت کینسر کی وجہ سے ہوئی ہے جبکہ حقیقت میں بانی پاکستان کی موت ٹی بی کی وجہ سے ہوئی تھی۔ عمران خان نے جب یہ غلط بیانی کی تو ان کے گرد سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر اعجاز چودھری اور حماد اظہر بھی کھڑے تھے لیکن کسی نے ان کی تصحیح نہیں کی۔


صحافی ملک رمضان اسراء نے اس بارے میں لکھا؛ قائداعظم محمد علی جناح کی ٹی بی کا علاج ڈاکٹر ریاض علی شاہ کی نگرانی میں ہوتا رہا لیکن عمران خان نے دوران لانگ مارچ بھرے مجمع میں کہا بانی پاکستان کو کینسر تھا لہذا آپ خود اندازہ لگائیں جس لیڈر کا اپنی تاریخ بارے علم کا یہ عالم ہو اس کے پیروکار خاک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوں گے۔

واضح رہے کہ قائد اعظم کے ذاتی معالج کرنل الہٰی بخش اپنی کتاب with the Quaid-i-Azam During His Last Days میں لکھتے ہیں کہ میں 23 جولائی 1948 کو کوئٹہ اور پھر وہاں سے بذریعہ کار زیارت پہنچا لیکن دن بھر سفر کرنے کے باوجود زیارت پہنچتے پہنچتے شام ہوگئی اور قائد اعظم سے ملاقات اگلی صبح ہی ممکن ہوسکی۔

انھوں نے لکھا ہے کہ جب میں نے قائد سے ان کی بیماری سے متعلق استفسارات کیے تو ان کا تمام زور اسی بات پر تھا کہ وہ بالکل بھلے چنگے ہیں اور یہ کہ ان کا معدہ ٹھیک ہو جائے تو وہ جلد ہی معمول کے مطابق کام کرنے لگیں گے مگر میں نے ان کا سرسری معائنہ کیا تو اس نتیجے پر پہنچا کہ ان کا معدہ تو بالکل ٹھیک ہے لیکن ان کے سینے اور پھیپھڑوں کے بارے میں صورت حال اطمینان بخش نہیں ے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ لانگ مارچز کرنے والی حکمران جماعتیں قوم کو اپنی کارکردگی کیوں نہیں بتاتیں؟ سراج الحق
کراچی میں پولیس مقابلے میں ایس ایچ او زخمی، ڈاکو کی ہوئی موت
وزیراعظم کل چین جائیں گے،متعدد یاداشتوں اور معاہدات پر دستخط ہونے کا امکان
انہوں نے لکھا کہ اگلے دن کوئٹہ کے سول سرجن ڈاکٹر صدیقی اور کلینیکل پیتھالوجسٹ ڈاکٹر محمود ضروری آلات اور سازو سامان کے ساتھ زیارت پہنچ گئے۔ انھوں نے فوری طور پر ٹیسٹ کیے جن کے نتائج نے میرے خدشات کی تصدیق کر دی کہ وہ ٹی بی کے مرض میں مبتلا ہیں۔

Leave a reply