وزیراعظم عمران خان کا عوام سے ٹیلیفونک رابطہ تحریر: محمد وسیم

0
55

ماضی میں بہت سے وزیراعظم گزرے ہے لیکن ہر ایک وزیراعظم جب اپنا عہدہ سنبھالتا ہے تو وہ عوام سے اس طرح دور ہوجاتے ہے کہ ان کا شکل کیا ان کی آواز بھی کوئ نہیں سنتا۔ جب سے عمران خان وزیراعظم بنا ہے تو ان کی یہی خواہش اور کوشش ہوتی ہے کہ وہ خود کو عوامی وزیراعظم بناۓ۔
پاکستان میں چونکہ ہر وزیراعظم، صدر، اور یہاں تک کے عام وزیر کو بھی سیکورٹی کا مسلۂ ہوتا ہے اور اس وجہ سے ادارے انہیں اس طرح کلھم کھلا انہیں اجازت نہیں دیتی۔ عمران خان چاہتا ہے کہ پاکستان میں بھی باہر کے ممالک جیسا سسٹم ہو لیکن وہ فلحال مشکل ہے ۔
پاکستانی عوام کے مسائل کی اگر بات کی جاۓ۔ تو وہ ایک ٹیلیفون کال کیا ایک لاکھ ٹیلیفونک کال سے بھی نہیں حل ہوسکتے۔ ہر کسی کے ہزار مسلۓ ہے ایک گھنٹے کی کال پر 8 10 بندو‌ں سے بات ہوسکتی ہے ۔ اگر چہ یہ ایک اچھی کوشش ہے لیکن اس طرح عوام کے مسائل حل کرنا بہت مشکل ہے ۔
اگر عمران خان عوام کیلۓ اچھا دل رکھتا ہے تو یہ بہت ہی اچھی بات ہے لیکن ٹیلیفونک کال سے عوام کے مسائل ختم نہیں ہوتے۔ اقتدار کے پانچ سال ہوتے ہے اگر اسی پانچ سالوں میں اداروں کو ٹھیک کیا جاۓ تو انہیں کالز کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
ہر وزیراعظم الیکشن سے پہلے وعدے بہت کرتے ہے اور بہت نعرے مارتے ہے لیکن اقتدار میں آتے ہی سارے دعوے اور نعرے بھول جاتے ہے اور عوام کو ایسے ہی چھوڑ جاتے ہے ۔ عوام کو اس وقت ٹیلیفون کالز کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں ادارے ٹھیک کر کے دینے ہے جہاں پر عوام جا کے بغیر سفارش کے اپنا کام کرسکے۔ اس وقت اس ملک میں ہر جگہ رشوت اور سفارش سے کام چل رہا ہے جس کو ختم کرنا ہوگا۔ہمارے ملک میں چونکہ غربت زیادہ ہے تو اس وقت عوام کا ایک ہی مسلۂ ہے اور وہ مہنگائ ہے ۔
پارلیمان میں بیٹھے لوگ مفت میں تنخوا لے رہے ہے اور عوام کے پیسوں سے مفت سرکاری وسائل کا استعمال کررہے ہے۔ عوامی نمائندوں کو چاہئیے کہ وہ عوام کے مسلۓ سنے اور اسے حل کریں۔ اگر ایم این ایز اور ایم پی ایز عوام کے مسائل نہیں سن سکتے تو وہ عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کرکے الیکشن کیوں لڑتے ہے ؟
میں نے ممالک دیکھے ہے جہاں صدارتی نظام ہے اور کئ ممالک دیکھے ہے کہ جہاں جمہوری نظام ہے اور دونوں کا موازنہ کرکے میں اس نتیجے پر پہنچا ہو کہ جس ملک میں صدارتی نظام ہے وہاں کے عوام بہت خوش ہے۔ یہاں ہمارے ملک میں تو دھاندلی کرکے بدمعاش اور عیاش لوگ ہمارے حکمران بن جاتے ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب ایسے حکمران آتے ہے تو عوام کی چینخے نکل جاتی ہے۔ یہاں ہر کسی کے ہزار مسلۓ ہے ہر کوئ بےایمانی، کرپشن، بےروزگاری، اور مہنگائ سے تنگ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے جب سے عہدہ سنبھالا ہے تب سے لے کر اب تک انہوں نے چار دفعہ ٹیلی تھون کیا ہر بار میں عوام انہیں مسائل کے انبار لگادیتے ہے جس کا عمران خان بہت اچھے طریقے سے جواب دیتا ہے اور انہیں حوصلہ بھی دیتے ہے لیکن میرا سوال یہ ہے کہ عوام کے مسائل سننے اور حل کرنے کا کیا یہی طریقہ ہے ؟کیا اب وزیراعظم ہی یہی کام کریگا؟ مجھے غیرت ہوتی ہے کہ میرے ملک کے عوام ابھی تک کیوں سو رہے ؟ کیوں وہ ایک سہی بندے کو ووٹ نہیں دیتے اوو جا کے اپنا ووٹ پیسوں پر دے کے آتے ہے اور بڑی فخر سے کہتے ہے کہ ہم نے بھی اپنا ووٹ ڈال دیا۔
ہمارے وزیراعظم عمران خان کی سوچ بہت اچھی ہے اور وہ بہت اچھا سوچ رکھتے ہے اس ملک کیلۓ۔ ہم اللہ س دعاگو ہے کہ وزیراعظم خان کو ہمارے لئیے اچھا لیڈر بناۓ اور اگر وہ اپنے عوام کا سوچتے ہے تو انہیں ہمت عطا کریں کہ وہ اس عوام کیلۓ کچھ اچھا کرسکے۔

Waseem khan
Twitter id: Waseemk370

Leave a reply