عمران خان کی الیکشن نہ کرانے کی صورت میں سڑکوں پر آنے کی دھمکی

0
39
imran khan

پی ٹی آئی چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک اداروں پر چلتا ہے، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے۔ قوم تیار ہو جائے ، الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔ جبکہ اپنی حکومت کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر عوام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے مرتضیٰ بھٹو کی طرح قتل کرنا چاہتے تھے، انہیں ڈرتھا مجھے جیل میں ڈالا تو میری مقبولیت میں اضافہ ہو جائیگا، پی ڈی ایم کے تمام لوگ سازش میں شامل تھے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آج سے ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاؤس سے نکلا، مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے بتایا جبکہ میں بڑا حیران ہوا اور میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی. وہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے، باجوہ کی ڈیل ہو چکی تھی، شہباز شریف کو کیسز میں سزا ہونے والی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کو ایک سال میں اتنے بحران نہیں ملے جتنے ہمیں ملےتھے، اس حکومت کی ایک سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے، یہ لوگ کو رونا کے وقت حکومت میں ہوتے تو کیا کرتے؟ پاکستان ان ممالک میں تھا جنہوں نے کورونا میں بہترین کام کیا، پی ڈی ایم حکومت صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنے آئی۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم انتشار کیوں پھیلائیں گے ہم تو الیکشن چاہتےہیں، مجھ پر 144 کیسز بنائے گئے ہیں،غداری کا مقدمہ بھی بنایا گیا ہے، 144 میں سے 40 مقدمے دہشت گردی کے بنائے گئے ہیں، اعظم سواتی پر پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ آج ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے، ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا، ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے، ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا۔ ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے، شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا، انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے، ہمیں میڈیا سے بلیک آؤٹ کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ایک ٹویٹ پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو برہنہ کر کے مارا گیا، روزے کی حالت میں کارکنوں پر تشدد کیا جاتا رہا، گولی لگنےکےباعث عدالت نہیں پیش ہو سکا تھا، سیکیورٹی خدشات کے باعث اسلام آباد کچہری نہیں جا سکا، ڈی آئی جی وارنٹ لے کر زمان پارک پہنچ گیا، میری ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، توشہ خانہ کیس میں ان سب کی چوری سامنے لائیں گے، مجھے سکیورٹی دینا حکومت کا کام ہے لیکن نہیں دےرہی۔ علاوہ ازیں پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مجھے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانے کی دھمکی دی گئی، پرویز مشرف کے مارشل لاء میں بھی اتنا ظلم نہیں دیکھا، تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش ہو رہی ہے، سیاسی جماعتیں ایسی نہیں کچلی جاتیں، الیکشن کے بغیر کوئی راستہ نہیں ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
26 سال کے بعد بھی شاہ رخ خان کا کرشمہ قائم ہے شامک داور
کرشنا ابھیشیک نے اپنے ماموں گووندا اور ممانی کے ساتھ جھگڑے کی خبروں پر رد عمل دیدیا
سورو گنگولی نغمہ کے ساتھ اپنی دوستی چھپا کر رکھنا چاہتے تھے لیکن کیا ہوا؟‌
سعودی عرب: حسن قرات کا دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ایرانی قاری نے جیت لیا
کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن ،آئی جی پنجاب اور ڈی پی او پر فائرنگ
عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک سال کے دوران گروتھ ریٹ 6 فیصد سے 0.4 فیصد پر آ گیا ہے، ہمارے دور میں مہنگائی بارہ فیصد تھی اب 35 فیصد پر ہے، آٹے کا بیس کلو کا تھیلا ہمارے دور میں 1200 روپے کا تھا اب 2800 روپے کا ہے، ملکی ایکسپورٹ بڑھنے کے بجائے 10 فیصد کم ہو گئی ہے، جو لندن میں بیٹھے ہیں ان کی دولت ڈالر میں ہے، ڈالرز کم آ رہے ہیں اور قرضے بڑھتے جا رہے ہیں، پوری قوم کو سوچنا چاہیے کہ ملک کس طرف جا رہا ہے، ملک اداروں پر چلتا ہے، آج پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو گئی ہے، نگران حکومت شفاف انتخابات کرانے کے لیے بنی تھی۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قوم تیار ہو جائے ، الیکشن نہیں کرائے تو سڑکوں پر ہوں گے۔ اس طرح کے حرب استعمال کیے تو ہم سڑکوں پر ہوں گے، سابق وزیراعظم ایف آئی آر درج نہیں کرا سکتا۔ ایک خاتون ججز کو کھلے عام برابر بھلا کہہ رہی ہے۔ ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آؤٹ کرو، یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں، پی ٹی آئی کے کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے، ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا، جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا، اعظم سواتی کو پوتے پوتیوں کے سامنے تشدد کیا پھر ننگا کر کے مارا گیا، ایک ٹویٹ کرنے پر شہباز گل اور اعظم سواتی کو نامعلوم افراد نے ننگا کر کے تشدد کیا۔ مشرف کے مارشل لا دور میں بھی کبھی ایسا ظلم نہیں دیکھا، یہ ظلم ابھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے

Leave a reply