سپریم کورٹ ،کوئٹہ میں وکیل قتل کیس میں چئیرمین پی ٹی آئی کی نامزدگی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی
سپریم کورٹ نے چئیرمین پی ٹی آئی کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی پیر کی صبح ساڑھے دس بجے سپریم کورٹ میں پیش ہوں،جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کو سب سے پہلے عدالت میں پیش ہونا پڑے گا،یہ زرا مناسب طریقہ کار ہو گا، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ
چئیرمین پی ٹی آئی کو ابھی بلا لیتا ہوں، جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ وہ آج پیش ہوسکتے ہیں؟ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ آج نہیں آپ پیر کی صبح ساڑھے دس بجے انہیں عدالت لے آئیں، ریلیف لینے کے لیے درخواست گزار کو ذاتی حثیت میں پیش ہو کر عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہوتا ہے، جسٹس یحیٰ آفریدی نے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو کہیں کہ وہ خود عدالت میں پیش ہوں،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کیا چئیرمین پی ٹی آئی آج پیش ہو سکتے ہیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی ایک گھنٹے میں سپریم کورٹ آ جائیں گے، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو آج آنے کا کہہ دیتے ہیں، جسٹس یحیٰ آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بہتر ہو گا پہلے حکومتی وکیل کا اس کیس میں جواب آ جائے پھر چئیرمین پی ٹی آئی پیش ہوں،
وکیل شکایت کنندگان امان اللہ کنرانی نے عدالت میں کہا کہ وکیل قتل کیس میں معاملہ چئیرمین پی ٹی آئی کے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا ہے، وکیل چئیرمین پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے کہا کہ وکیل قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے،جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عبوری ریلیف لینے کے لیے درخواست گزار کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونا ہو گا، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ دیکھیے آپ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں،ضمانت اور ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے درخواست گزار کو خود آنا پڑتا ہے،دوران سماعت وکیل لطیف کھوسہ کی جانب سے کیس کیس کاروائی روکنے کی استدعا کی گئی جس پر جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے درخواست گزار کو عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہو گا ،وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ بنائی گئی جے ائی ٹی قانون کے مطابق نہیں ،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ
عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا اہم ہے،
پراسیکوٹر جنرل بلوچستان کی جانب جواب جمع کروانے کیلئے مہلت طلب کی گئی،عدالت نے فریقین کو جواب جمع کروانے کیلئے مہلت دے دی،کیس کی سماعت جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی
دوران سماعت جسٹس یحیٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ پہلے اس سوال کا جواب دیں کہ ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے چئیرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ فورم سے رجوع کیوں نہیں کیا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ بلوچستان ہائیکورٹ سے ہو کر ہی سپریم کورٹ آئے ہیں اور یہی متعلقہ فورم ہے، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی موجود ہی نہیں ہے، آپ کی درخواست میں درج ہونا چاہئے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بےبنیاد ہے، جب تفتیشی افسرنے چئیرمین پی ٹی آئی کو ملزم کہا ہی نہیں تو مقدمہ کیسا؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کا مقدمہ درج ہے،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ تفتیشی کا موقف ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی تفتیش میں تعاون ہی نہیں کر رہے، چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ آف گرفتاری کس نے اور کیسے نکالے ہیں؟ وکیل بلوچستان حکومت نے کہا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایسے کوئی وارنٹ نہیں ہیں،جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا ابھی بھی شکایت کنندہ چئیرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہراتے ہیں؟ وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ مقتول کی بیوہ نے کہا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کا ان کے شوہر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں،عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے نے چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے کے خلاف کوئی انکوائری ہوئی؟ وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا کہ عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے بیوہ نہیں،عدالت نے حکم دیا کہ چئیرمین پی ٹی آئی24 جولائی کو صبح 10:30 بجے ذاتی حثیت میں پیش ہوں، کیس کی سماعت 24 جولائی تک ملتوی کر دی گئی
جسٹس مظاہر نقوی نے تحریک انصاف کے چیئرمین کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو پوری ایف آئی آر ختم کرانا چاہتے ہیں،وکیل نے کہا کہ میرے خلاف ایف آئی آر افواہوں پر کاٹی گئی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ اپنی استدعا پڑھیں کہ آپ نے کیا مانگا ہے،ایف آئی آر میں اپنے متعلق معاملے کو چیلنج کرتے تو الگ بات تھی، آپ نے تو پوری ایف آئی آر کو ہی چیلنج کر رکھا ہے، قتل کی ایف آئی آر بھلا کیسے کالعدم قرار دی جاسکتی ہے،
بلوچستان میں وکیل کے قتل کا معاملہ ،چیئرمین پی ٹی آئی نے قتل کے مقدمہ میں نامزدگی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے،بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست وکیل لطیف کھوسہ کے ذریعے دائر کی گئی ،درخواست میں ایف آئی ار کو کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی،دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کو سیاسی مقاصد کیلئے مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، درج کیا گیا مقدمہ آئین کے آرٹیکل 9,10 اور 14 کی خلاف ورزی ہے،ٹھوس شواہد کے بغیر سابق وزیراعظم کو مقدمہ میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا، انسدادِ دہشتگردی عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری قانون کے خلاف ہیں ،بلوچستان ہائیکورٹ نے تحقیقات میں مداخلت نہ کرنے کا کہتے ہوئے درخواست خارج کردی تھی کوئٹہ کے شہید جمیل کاکڑ پولیس اسٹیشن میں چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کے مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا
واضح رہے کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایڈوکیٹ عبدالرزاق کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس پر عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان پر قتل کا الزام عائد کیا تھا، بعد ازاں قتل کا مقدمہ بھی عمران خان کے خلاف درج کیا گیا تھا،وکیل عبدالرزاق نے عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حوالہ سے درخواست دے رکھی تھی،
اعظم سواتی کو بلوچستان سے مقدموں میں رہائی ملنے کے بعد انہیں سندھ پولیس نے گرفتار کر لیا ہ
عدالت نے اعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا
گائے لان میں کیوں گئی؟ اعظم سواتی نے 12 سالہ بچے کو ماں باپ بہن سمیت گرفتار کروا دیا تھا
پتا چل گیا۔! سواتی اوقات سے باہر کیوں ؟ اعظم سواتی کے کالے کرتوت، ثبوت حاظر ہیں۔