سپریم کورٹ نے عمران خان کو وکیل قتل کیس میں 24 اگست تک گرفتار کرنے سے روک دیا

کوئٹہ میں وکیل قتل کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے 24 اگست تک چیئرمین پی ٹی آئی کو وکیل قتل کیس میں گرفتاری سے روک دیا ،شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے ججز پر اعتراض اٹھا دیا ،عدالت نے کہا کہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کوگرفتارنہ کرنے کا حکم برقرار رہے گا،سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی

دوران سماعت مدعی مقدمہ کے وکیل امان اللہ کنرانی اور جسٹس مظاہر نقوی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ،دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے وکیل امان اللہ کو بیٹھنے کی ہدایت کی ،جسٹس مظاہر نقوی کی ہدایت کے بعد وکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ ممبران پر اعتراضات اٹھا دئیے ،جسٹس مظاہر علی اکبر نے استفسار کیا کہ کیا اپ نے ایف آئی آر پڑھی ہے ؟ وکیل امان اللہ کنرانی نے کہا کہ میں نے آپکا فیصلہ بھی پڑھا ہے ،غلام محمد ڈوگر کیس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نے از خود نوٹس لینے کا لکھا جسٹس حسن اظہر رضوی کے خلاف بھی سندھ ہائیکورٹ میں کیس زیر التواء ہے ،

جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کون ہوتے ہیں ایسے بات کرنے والے؟ امان اللہ کنرانی نے کہا کہ جج بنیں گے تو ہم حاضر ہیں، ججز پارٹی بنیں گے تو پھر ہم کیا کریں گے ،جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کو آج یہ ذمہ داری دی گئی ہے ؟ کیا وکیل کا یہ رویہ ہوتا ہے، جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے کہا کہ
آپ کے جو اعتراضات ہیں وہ تحریری طور پر لکھ کر دیں، ہم کیس ملتوی کررہے ہیں،

جسٹس مظاہر علی اکبرنے کہا کہ ہم بے جان نہیں اپنی بات کا جواب نہ دیں،امان اللہ کنرانی نے کہا کہ ہم بھی غلام نہیں، ججز تنخواہ لیتے ہیں،اپ ڈنڈا ماریں گے تو پھر ہم کیا ہم کھڑے رہیں

امان اللہ کنرانی بولے "اگر آپ پارٹی بنیں گے تو ہم بات کریں گے” جس پر جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ "آپ کو یہاں یہ سب کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے؟ ہم کمزور نہیں ہیں آپکے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔ امان اللہ کنرانی بولے ” جج صاحب آپ شاوٹ نا کریں میں کوئی غلام نہیں ہوں”جسٹس مظاہر نقوی نے کہا "ہم بھی غلام نہیں ہیں”

جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ جب تک عدالت کی عزت نہیں کریں گے ہم آپکو نہیں سنیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اپنے الزامات واپس لیں، ہم نے 35 سال عزت سے گزارے ہیں، آپ نے الزامات لگائے اب بتائیں میرے اوپر کوئی ایف آئی آر ہے، جسٹس یحیی آفریدی نے وکیل امان اللہ کنزانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ بینچ سے معافی مانگیں ،وکیل امان اللہ کنزانی نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں ،جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہمیں آپکی معافی قبول کرتا ہوں ،جسٹس یحیی آفریدی نے جسٹس مظاہر نقوی سے استفسار کیا کہ آپکی کیا رائے ہے ؟ جسٹس مظاہر نقوی نے جواب دیا کہ میں زبانی معذرت قبول نہیں کرتا ،،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ٹھیک ہے میں قبول کرتا ہوں ،جسٹس یحیی آفریدی نے کہا کہ
امان اللہ کنرانی صاحب آپ بیان تحریری طور پر غیر مشروط معافی مانگیں ،امان اللہ کنرانی نے کہا کہ میں تحریری طور پر معافی نہیں مانگوں گا آپ میرے خلاف کاروائی چلائیں ،جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملے پر تحریری حکمنامہ جاری کریں گے،

وکیل امان اللہ کنرانی نے کمرہ عدالت میں ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ لی اور کہا کہ آپ تو بڑے ہیں میں معافی مانگ لیتا ہوں، آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا، وکیل امان اللہ کنرانی نے جسٹس مظاہر نقوی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی بننا ہے تو آپ کرسی سے اتر جائیں،

جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہیں۔

بلوچستان میں وکیل کے قتل کا معاملہ ،چیئرمین پی ٹی آئی نے قتل کے مقدمہ میں نامزدگی سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے،بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست وکیل لطیف کھوسہ کے ذریعے دائر کی گئی ،درخواست میں ایف آئی ار کو کالعدم کرنے کی استدعا کی گئی،دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کو سیاسی مقاصد کیلئے مقدمہ میں نامزد کیا گیا ہے، درج کیا گیا مقدمہ آئین کے آرٹیکل 9,10 اور 14 کی خلاف ورزی ہے،ٹھوس شواہد کے بغیر سابق وزیراعظم کو مقدمہ میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا، انسدادِ دہشتگردی عدالت کی جانب سے جاری کئے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری قانون کے خلاف ہیں ،بلوچستان ہائیکورٹ نے تحقیقات میں مداخلت نہ کرنے کا کہتے ہوئے درخواست خارج کردی تھی کوئٹہ کے شہید جمیل کاکڑ پولیس اسٹیشن میں چیئرمین تحریک انصاف کو قتل کے مقدمہ میں نامزد کیا گیا تھا

واضح رہے کہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایڈوکیٹ عبدالرزاق کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا جس پر عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان پر قتل کا الزام عائد کیا تھا، بعد ازاں قتل کا مقدمہ بھی عمران خان کے خلاف درج کیا گیا تھا،وکیل عبدالرزاق نے عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حوالہ سے درخواست دے رکھی تھی،

اعظم سواتی کو بلوچستان سے مقدموں میں رہائی ملنے کے بعد انہیں سندھ پولیس نے گرفتار کر لیا ہ

عدالت نے اعظم سواتی کو مزید مقدمات میں گرفتار کرنے سے روک دیا

گائے لان میں کیوں گئی؟ اعظم سواتی نے 12 سالہ بچے کو ماں باپ بہن سمیت گرفتار کروا دیا تھا

پتا چل گیا۔! سواتی اوقات سے باہر کیوں ؟ اعظم سواتی کے کالے کرتوت، ثبوت حاظر ہیں۔

Shares: