سابق صدر عارف علوی نےوکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان چاہئے جس میں قائداعظم نے کہا تھا کہ انصاف ہو،عمران خان کو رہا اور عوامی مینڈیٹ کی قدر کی جائے،میرے لئے سب سے اہم آئین پاکستان ہے، پاکستان میں کسی سےاثاثوں کا سوال کریں توکہتےہیں بات یہاں سےشروع نہیں ہوتی، یہاں آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ ہوتی ہے،اہلخانہ کی گفتگوکو ریکارڈکرلیا جاتا ہے، معاشرے کو تباہ کیاجارہا ہے،عمران خان کو رہا اور عوامی مینڈیٹ کی قدرکیجائے،عمران خان جھوٹ نہیں بولتے۔انصاف ہی معاشرے کو قائم رکھتا ہے۔ اسلام میں قاضی اور عدل و انصاف کے تمام معیارات بالکل واضح ہیں۔ قائداعظم اور علامہ اقبال کا فلسفہ پاکستان بھی انصاف پر ہی منحصر تھا۔ آج اس نظام عدل کو بلاشبہ خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما حامد خان نےوکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تصدق جیلانی صاحب اپنی عزت بچائیں،،اپنی باقی زندگی عزت سے گزاریں، چھ ججز کو یقین دلاتا ہوں پورے پاکستان کے وکلاء آپکے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپ کی بہادری پر ہمیں فخر ہے .افراد کی زندگی میں کبھی کبھی وہ لمحے آتے ہیں جب افراد کو قوم بننا پڑتا ہے، وہ لمحہ آن پہنچا ہے ،آج چادر چار دیواری کی کوئی عزت نہیں ہے ،آج عدالتیں بھی خوف کا شکار ہیں ،
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط کے تناظر میں لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن کا انعقاد کیا گیا ہے،کنونشن میں سردار لطیف کھوسہ، حامد خان ، خرم نواز گنڈاپور نے شرکت کی،ابوذر سلمان نیازی ، فیصل چودھری سمیت دیگر وکلا بھی شریک ہوئے،لاہور وکلاء کنونشن میں عمران خان کی رہائی کے لیے وکلا نے بھرپور نعرے بازی کی،
ساری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ نظامِ عدل کو زنجیروں میں لپیٹ کر رکھا ہوا ہے، لطیف کھوسہ
پی ٹی آئی رہنما سردار لطیف کھوسہ نےوکلا کنونشن سے خطاب میں کہا کہ جب پاکستان کے پہلے چیف جسٹس لاہور آئے تو وہ وزیر اعظم لیاقت علی خان کو نہیں ملے، آپ کیسے چیف جسٹس ہیں قاضی فائز عیسیٰ صاحب ؟ آپ کیوں وزیر اعظم کو ملے ؟آج ساری قوم کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ نظامِ عدل کو زنجیروں میں لپیٹ کر رکھا ہوا ہے، ساری عوام کو یرغمال بنا کر رکھا ہوا ہے،ہمیں آزادی تو قائد اعظم نے دلوائی تھی کیا ہمیں آزادی میسر آئی بھی ہے ابھی تک، پہلے مارشل لاء سے اب تک اگر سویلین حکومت ملی تو وہ بھی اپنے دیکھا کیا تھا، آپ کیسے چیف جسٹس ہو کہ آپکو 6 ججز شکایات کر رہے ہیں، ججز نے لکھا کہ ہمارے بیڈ روم میں کیمرہ لگا ہوا ہے، ججز کے رشتہ داروں کو اٹھا لیا گیا ایک جج کے گھر پٹرول بم گریا اور اسکی کو ہی او ایس ڈی کر دیا، یہ صرف ایسا اسلام آباد ہائیکورٹ میں نہیں بلکہ لاہور، پشاور سمیت دیگر ہائیکورٹ میں بھی ایسے ہی یرغمال بناکر رکھا ہے،بھٹو کے کیس میں 45 سال بعد یہ کہتے ہیں کہ یہ مس ٹرائل تھا انہوں نے کہا کہ غلطی ہوگئی، اب 45 سال نہ لینا اور 9 مئی جیسا ڈارمہ نہ کرنا،ایک ریٹائرڈ جج کو کیسے چنا گیا ہے حیران کن بات ہے یہ نواز شریف کو 8 سال کیس التوء کر کے جتوایا، اس جج نے شہباز شریف کو بھی ریلیف دلوایا ہے انکے تعلقات شریف فیملی سے بہتر ہے،ہم کہتے ہیں اس معاملے کو فل کورٹ سنے، 9 ججز سپریم کورٹ کو اس معاملے کو دیکھانا ہوگا، یہ مٹی پاؤ والا کام نہیں ہونے دیں گے،
ہمیں بار ایسوسی ایشن کے ساتھ باہر نکلنا ہوگا،شاداب جعفری
انصاف لائرز کے سیکرٹری شاداب جعفری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 70 سال سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ انصاف کے لیے وکلاء سڑکوں پر آتے ہیں، ایسا رول اف لاء ہے پاکستان میں کے ہر دس سال بعد وکلاء کو سٹرکوں پر آنا پڑتا ہے، یہ خط جو ججز کی جانب سے لکھا گیا ہے یہ پاکستان کی عدلیہ کے لیے ایک اہم موڑ ہے، چیف جسٹس پاکستان کو اس حوالے آگاہ کیا گیا انہوں نے اسے کیوں چھپا کر رکھا، 2 سال سے اس ملک میں آئین اور قانون کی دھجیاں اُڑاری جارہی ہیں، اس حوالے جو کمیشن بنایا جائیگا اس پر بھی اعتماد کرنا ممکن نہیں، ہمیں بار ایسوسی ایشن کے ساتھ باہر نکلنا ہوگا،
6 ججز کے خط کا آنا ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے،سلمان اکرم راجہ
انصاف لائرز وکلاء کنونشن سے سلمان اکرم راجہ نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ افراد کی زندگی میں کبھی کبھی یہ لمحہ بھی آتا ہے ایک قوم بنانا پڑتا ہے، آج ہم سے الیکشن چھین لیا گیا، ہزاروں لوگ جیلوں میں اور انہیں باہر آنے کی امید بھی نہیں، اسی ماحول میں 6 ججز کے خط کا آنا ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے، سپریم کورٹ نے اس پر کچھ نہیں کیا اس پر عدلیہ اعلان کرتی کہ وہ آزاد ہے، پورا معاشرہ اٹھے اور مطالبہ کرے، ہم اپنی آزادی کے لیے باہر نکلیں گے، ہم آپکے ساتھ ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں،
سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو طلب کرنا کرنا چاہیے تھا، ولید اقبال
لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کنونشن سے ولید اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 6ججز کا خیر مقدم کرنا چاہیے جنہوں نے اپنے ناموں کو پاکستان کی تاریح میں لکھا دیا، جن لوگوں کو حرکت میں آنا چاہیے تھا انہوں نے کچھ نہ کیا ، ججز کے عزیز اقارب کو گرفتار کیا یہ انتظامیہ کی بنائی ہوئی کمیشن کو یہ تحقیقات دے دی گئی ہے،6 ججز کا خط انتظامیہ کی نظر کر دیا گیا سپریم کورٹ کو وزیراعظم کو طلب کرنا کرنا چاہیے تھا، انتظامیہ کو طلب کرنا چاہیے یہ کہتے ہیں جب شوکت عزیز پر ہوا تھا تب یہ 6 ججز کہاں تھے یہ لوگ عجیب باتیں کر رہے ہیں، انہوں نے سب انتظامیہ کے حوالے کر دیا،
وکلاء کنونشن سے لاہور ہائیکورٹ کے صدر اسد منظور بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں حکومت وقت کو واضع کرنا چاہتا ہوں کہ جو آپ کا رویہ ہے، عوام آپکے ان حرکتوں سے اکٹھے ہوگئے، یہ پہلا قطرہ ہے جہاں سے آئین اور قانون کی بالادستی کا آغاز ہوگا،یہاں ناصرہ اقبال ,ولید اقبال موجود ہے جہاں سے اس تحریک کا آغاز کرینگے، یہ تاریح میں لکھا جائیگا،
جماعت اسلامی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے لیے بنائے گئے انکوائری کمیشن کو مسترد کر دیا۔
ججز کا خط، سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی انکوائری کمیشن کے سربراہ مقرر
ہائیکورٹ کے 6 ججز نے جو بہادری دکھائی ہیں یہ قوم کے ہیرو ہیں،اسد قیصر
ججز کے خط نے ثابت کردیا کہ نظام انصاف مفلوج ہوچکا، لہذا چیف جسٹس مستعفی ہو ، پی ٹی آئی
6 ججز کا خط ،پی ٹی آئی کا کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کا مطالبہ
6ججزکا خط،سپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس کا اعلامیہ جاری
وفاقی حکومت نے ججز کے خط پر تحقیقات کرنے کا اعلان کردیا
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیر صدارت اجلاس ختم
ایسا لگتا تحریک انصاف کے اشارے پر ججز نے خط لکھا،سپریم کورٹ میں درخواست دائر
ججزکا خط،اسلام آباد ،لاہور ہائیکورٹ بار،اسلام آبا بار،بلوچستان بار کا ردعمل
عدالتی معاملات میں مداخلت، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا سپریم جوڈیشل کونسل کو خط
ججز کا خط،انکوائری ہو،سپریم کورٹ میں اوپن سماعت کی جائے، بیرسٹر گوہر