سائفر کیس میں عمران خان کو سزا،امریکا کا ردعمل بھی آ گیا
سائفر کیس میں عمران خان کو سزا پر امریکہ کا ردعمل بھی سامنے آ گیا
امریکی حکام نے عمران خا ن کو سائفر کیس میں سزا ملنے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی کے خلاف کیسز کو دیکھ رہے ہیں، عدالت کی سنائی گئی سزا پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے،عمران خان کو 10 سال کی سزا قانونی معاملہ ہے،ہم اس معاملہ پر تبصرہ نہیں کرسکتے، ہم دنیا کے دیگر حصوں کی طرح پاکستان میں بھی قانون کی حکمرانی ، انسانی حقوق اور جمہوری اصولوں کی پاسداری پر زور دیتے ہیں، پاکستان کے اندرونی معاملات، عہدے کے امیدواروں کے حوالے سے کوئی پوزیشن نہیں لیتے۔
دوسری جانب امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں میڈیا پر پابندیوں اور صحافیوں کی گرفتاریوں پر تشویش ہے،پاکستان میں صحافیوں کو ایف آئی اے نوٹسز کے اجراء پر امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک اصول کے تحت ہم جاری قانونی معاملے پر تبصرہ نہیں کرتے، آزاد میڈیا اور باعلم شہری ہی کسی قوم اور اس کے جمہوری مستقبل کے لیے اہم ہوتے ہیں صحافیوں پر حملہ کرنے والوں کے عدم احتساب پر بھی تشویش ہے۔صحافیوں پر پابندیاں آزادی اظہار اور جمہوری عمل کے خلاف ہیں، پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آزادیٔ اظہار سے متعلق تشویش ہے
واضح رہے کہ سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید با مشقت کی سزا سنادی،خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی۔
سائفر کیس، آج مایوسی ہوئی، عدالت کو کہا فیصلے کو منوائیں، وکیل عمران خان
سائفر کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم امتناع،اڈیالہ جیل میں سماعت ملتوی
سائفر کیس، شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد
اسلام آباد ہائیکورٹ کا سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم
سائفر کی ماسٹر کاپی وزارت خارجہ کے پاس موجود ہے،اعظم خان کا بیان