اسلام آباد سیشن کورٹ، عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی
الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن نے دلائل کا آغاز کر دیا ،کہا عمران خان نے کہا کہ توشہ خانہ سے ملنے والی رقم سے سڑک بنائی، 2018میں قانون بنا کہ 20 فیصد رقم توشہ خانہ میں جمع کروا کر تحفہ حاصل کیا جاسکتا ہے، تحریک انصاف کی حکومت نے 20 فیصد سے رقم 50 فیصد تک بڑھا دی،گھڑی کی قیمت ساڑھے آٹھ کروڑ روپے لگائی گئی،عمران خان بتانے میں ناکام رہے کہ گھڑی آگے کتنے میں بیچی گئی، کیس گھڑی نہیں بلکہ عمران خان کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق ہے، عمران خان اور ان کی اہلیہ نے توشہ خانہ سے 58 تحائف لیے، عمران خان کی جانب سے لئے گئے تحائف کی مالیت 14 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے،2018-19 میں عمران خان نے توشہ خانہ سے تقریباً 10کروڑ 70 لاکھ روپے کے تحائف لئے، جوتحائف یا پراپرٹی لی وہ ان کے اثاثوں میں شمار ہوگی،عمران خان کو اپنے تمام اثاثے الیکشن کمیشن کے سامنے ظاہرکرنے چاہیے تھے
وکیل نے کہا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے جیولری بھی لی لیکن ظاہر نہیں کی، عمران خان نے اپنے گوشواروں میں 4 بکریوں اور 5 لاکھ روپے کا بھی ذکر کیا ہوا ہے سینیٹ،صوبائی یا قومی اسمبلی کیلئے الیکشن لڑنے والا کوئی فرد اپنے اثاثے ظاہرنہیں کرتا تویہ جرم ہے، عمران خان نے دوگنی قیمت کے تحائف توشہ خانہ سے نکلوائے جس کا اقراربھی کرچکے ہیں، عمران خان نے تمام تحائف کی ایک تہائی سے کم قیمت توشہ خانہ میں جمع کرائی،عمران خان تحائف کی قیمت پبلک نہیں کرنا چاہتے تھے،عمران خان نے توشہ خانہ سے142 ملین میں سے107 ملین روپے کے تحائف 20 فیصد قیمت پرحاصل کیے عمران خان دراصل چاہ ہی نہیں رہے تھے کہ 142 ملین روپوں کے تحائف پبلک کیے جائیں،2019/20 میں عمران خان نے ٹیکس ریٹرنزمیں 8 ملین روپے توشہ خانہ کی مد میں ظاہر کیے،عمران خان نے 2019/20 میں نہیں بتایا کہ 8 ملین روپے کن آئٹمزکی قیمت ہے اگرکوئی آئٹمز ٹرانسفر ہوئے تو اس کا بھی گوشواروں میں اظہار کرنا لازم ہے ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی تحفہ یا آئٹم توشہ خانہ سے ملکیت بنایا جائے اورظاہر نہ کیا جائے عمران خان کی جانب سے 2020/21 کے گوشواروں کو الیکش کمیشن صحیح مانتا ہے 2020/21 تک توشہ خانہ کا معاملہ قومی اسمبلی اورکیس ہائیکورٹ میں آچکا تھا عمران خان کا توشہ خانہ کا طریقہ کارمنی لانڈرنگ والا ہے توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں کی گئی؟11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیزکا ہے، عمران خان کے 2017/18 اور 2020/21 کے گوشوارے درست ہیں عمران خان کے 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں،2021 میں کچھ رقم کوظاہرکیا گیا جو اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہرنہیں کیا گیا
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہے یا نہیں؟ فیصلہ 15 دسمبر کو سنایا جائے گا سیشن کورٹ اسلا م آباد نے فیصلہ سنانے کیلئے 15 دسمبر کی تاریخ مقرر کر دی ،جج سیشن کورٹ اسلا م آباد ظفر اقبال کا کہنا ہے کہ 15دسمبر کو 2 بجے فیصلہ سنایا جائے گا،
دوسری جانب تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کو ترمیم شدہ پارٹی آئین کی کاپی جمع کرادی تحریک انصاف نے پارٹی آئین میں ترمیم کے ذریعے جماعتی ڈھانچے میں تبدیلی کی ہے ترمیم کے ذریعےپارٹی ٹکٹ جاری کرنےکیلئے باقاعدہ طریقہ کار وضع کیا گیا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے ترمیم شدہ پارٹی آئین طلب کیا تھا،
واضح رہے کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل کر چکا ہے،اب نیب نے بھی تحقیقات شروع کر دی ہیں، نیب نے توشہ خانہ کے حوالہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری، سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف بھی تحقیقات کی تھیں،الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو 63 ون کے تحت نااہل قراردیا تھا،الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ عمران خان کی نااہلی 5 رکنی کمیشن کا متفقہ فیصلہ ہے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے غلط گوشوارے جمع کروائے
توشہ خانہ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عمران خان کیخلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا تھا،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہوگا یہ ایسی چوری ہے جس میں مقدمہ درج ہونے سے پہلے ہی سب کچھ ثابت ہے
جھوٹ پھیلانے والا رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ،عمران خان کی نااہلی پر بلاول کا ردعمل
ممنوعہ فنڈنگ کیس،الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنا دیا،تحریک انصاف "مجرم” قرار’
اکبر ایس بابر سچا اور عمران خان جھوٹا ثابت ہوگیا،چوھدری شجاعت
عمران خان چوری کے مرتکب پارٹی سربراہی سے مستعفی ہونا چاہیے،عطا تارڑ