توہین عدالت کیس: کیا عمران خان پر آج فرد جرم عائد کردی جائے گی؟

0
33

اسلام آباد ہائیکورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ہوگی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آج ڈھائی بجے ہوگی۔ توہین عدالت کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔ عمران خان کی پیشی اور فرد جرم عائد کیے جانےکے باعث اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں ۔کمرہ عدالت نمبر ایک میں اینٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گی۔

آج دوپہر ڈھائی بجے شروع ہونے والی سماعت کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ وکلاء، اعلی افسران اور صحافیوں کا کمرہ عدالت میں داخلہ خصوصی پاس سے مشروط ہےم جو رجسٹرار آفس نے محدود پیمانے پر جاری کیے ہیں۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے گذشتہ سماعت پر توہین عدالت کی اقسام کی مثالیں دے کر وضاحت کی تھی۔ اور انہوں نے کہا تھا کہ توہین عدالت تین قسم کی ہوتی ہے، جیسے کہ فردوس عاشق اعوان کیس میں بیان کیا گیا ہے، یعنی جوڈیشل، سول اور کرمنل توہین۔ انہوں نے مزید کہا کہ دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی کرمنل توہین نہیں تھی۔ جبکہ ان کے خلاف عدالت کو سکینڈلائز کرنے کا معاملہ تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تھا کہ سب سے سنگین کرمنل توہین ہوتی ہے اس میں آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ’میرا ایسا کرنے کا ارادہ نہیں تھا۔ کرمنل توہین میں ارادہ معنی نہیں رکھتا۔ عمران خان کا کیس کرمنل توہین کے زمرے میں آتا ہے۔‘

انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق: سابق وزیراعظم عمران خان نے 20 اگست کی شب ایف نائن پارک میں دوران تقریر ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری، آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد کو نام لے کر دھمکایا تھا، جس کے بعد حکومت اور پولیس کی جانب سے سخت مذمت کرتے ہوئے مجسٹریٹ کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کر دیں، لیکن خاتون جج کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے 23 اگست کو معاملے کا نوٹس لے کر عمران خان کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا تھا۔ 31 اگست کو توہین عدالت کی پہلی سماعت میں جمع کروائے گئے بیان پر عدالت مطمئن نہ ہوئی اور عمران خان کے وکیل حامد خان سے عدالت نے کہا کہ ’سوچ کر دوبارہ جواب داخل کریں۔ اگر آج اس جواب میں غیرمشروط معافی کے الفاظ ہوتے تو عدالت آج ہی یہ کیس ختم کر دیتی۔‘

آٹھ ستمبر کو دوسری سماعت میں جمع کروائے گئے جواب میں بھی معافی نہیں مانگی گئی بلکہ کہے گئے الفاظ پر وضاحت دینے کی کوشش کی گئی جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور مزید دو ہفتے کا وقت دیتے ہوئے فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ دے دی۔ لیکن ان دو ہفتوں میں بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی جانب سے کوئی معافی نامہ جمع نہیں ہوا۔ دونوں سماعتوں میں عمران خان ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے۔ دوسری سماعت میں انہوں نے سماعت کے اختتام پر عدالت سے بات کرنے کر کے اپنا موقف دینے کی کوشش کی لیکن عدالت نے کہا کہ آپ کا موقف آپ کے وکیل دے چکے ہیں۔

Comments are closed.