کپتان بڑی چالاکی سےگھیررہاہےکہتاکچھ ہےاورکرتاکچھ :عمران خان کابرقراررہناخطرے سےخالی نہیں:بھارتی میڈیا

0
39

نئی دہلی :عمران خان بڑی چالاکی سے بھارت کا گھیراو کررہاہے،کہتا کچھ ہے اورکرتا کچھ:بھارتی میڈیا ،اطلاعات کے مطابق بھارتی میڈیا ، بھارتی جرنیل اوربھارتی تھنک ٹینک نے وزیراعظم کوبھارت کے لیے خطرناک شخص قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کہتا کچھ ہے اورکرتا کچھ اور ہے ،

بھارتی میڈیا نے اس بے چینی کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ بھارت سخت پریشان ہے کہ پاکستانی وزیراعظم نہ صرف بھارت کو دھوکے میں رکھ رہا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی کچھ نہیں سمجھ رہا

ادھر دی ہندو، ٹائمزآف انڈیا، انڈین ایکسپریس ، زی نیو، انڈیا ٹوڈے سمیت درجنوں‌ سرکار نوازمیڈیا گروپس میں چند دن پہلے یہ باقاعدہ مہم چلائی تھی کہ دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ اگرپاکستانی وزیراعظم مزید برقرار رہتےہیں تو یہ دنیا کے لیے خطرے سے خالی نہیں‌ ہے ،

دوسری طرف بھارتی میڈیا نے یہ بھی واویلہ کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز(ڈی جی ایم اوز) نے 2003 کے جنگ بندی پر عمل درآمد کے اعلان کے چند دن بعد پاکستان کے وزیر اعظم ، عمران خان نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر دھاوا بول دیا۔

عمران خان نے ٹویٹ کیا ، "میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی)کے ساتھ ساتھ جنگ بندی کی بحالی کا خیرمقدم کرتا ہوں۔ مزید پیشرفت کے لئے ایک قابل ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت پر منحصر ہے۔

بھارتی میڈیا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے کونسلوں کی قراردادوں پر کشمیری عوام کے دیرینہ مطالبے اور حق خودارادیت کو پورا کرنے کے لئے ہندوستان کو ضروری اقدامات اٹھانے چاہئے۔

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ ہم نے بھی بھارت کے غیر ذمہ دارانہ فوجی بد انتظامی کے مقابلہ میں دنیا کے سامنے پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو گرفتار بھارتی پائلٹ کو واپس کر کے ظاہر کیا۔ ہم ہمیشہ امن کے لئے کھڑے ہیں اور تمام بقایا امور کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کے لئے آگے بڑھنے کے لئے تیار ہیں۔

"امریکہ ، اقوام متحدہ اور حریت سب نے ہندوستان اور پاکستان کے مابین 2003 کے جنگ بندی معاہدے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔

بتادیں کہ ہندوستان نے یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ معمول کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے لیکن اہم امور کے بارے میں اس کا موقف بدلا نہیں ہے۔

مسئلہ کشمیر پر عمران خان کی جانب سے ایسا بیان دیناہند-پاک کے مابین رشتوں میں سدھار کا امکان نہیں ہے ، کیونکہ نئی دہلی نے کہا ہے کہ یہ ایک باہمی مسئلہ ہے اوروہ (ہندوستان) اس وقت ہی بات چیت کرنے کو تیار ہے جب پاکستان دہشت گردی کی سرپرستی بندکرے گا۔

Leave a reply