حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران خان برطانوی سفیر سے ملاقات کی ہے لیکن اس پر انہیں صحافتی اور سیاسی حلقوں میں کافی تنقید کا سامنا ہے۔
صحافی کامران یوسف کہتے ہیں کہ: عمران خان کہتے تھے کہ حزب اختلاف کے رہنماوں کا کیا کام ہے کہ وہ مغربی سفارت کاروں سے ملاقات کریں۔
عمران خان کی برطانیہ کے سفیر سے ملاقات۔
خان صاحب کہتے تھے اپوزیشن والوں کا کیا کام ہے مغربی سفارت کاروں سے ملنے کاویسے سفارت کاروں کا کام ہی یہی ہوتا ہے وہ الگ بات ہے کہ خان صاحب ملیں تو ٹھیک ان کے مخالفین ملیں تو سازش! pic.twitter.com/AQWDzFCFJP
— Kamran Yousaf (@Kamran_Yousaf) July 5, 2022
صحافی نے مزید کہا کہ: ویسے سفارت کاروں کا کام ہی یہی ہوتا ہے کہ وہ جس ملک میں بطور سفیر بھیجے گئے ان کے سیاستدانوں اور لوگوں کے ساتھ اچھے روابط بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ: وہ الگ بات ہے کہ عمران خان ملیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر ان کے مخالفین ملیں کسی سفارت کاروں سے ملاقات کرلیں تو سازش ہوگئی۔
پروفیسر طارق رحمانی کا خیال ہے کہ: عمران خان ملک کی سب سے بڑی جماعت کے سربراہ اور ایک سابق وزیراعظم ہیں
ان سے سفارت کار کا ملنا سمجھ آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ: عدم اعتماد کے دنوں میں امریکی سفارت کاروں کا ملک کے چھوٹے بڑے سیاستدانوں اور سزا یافتہ مجرم، ملزم اور اداروں کے لوگوں سے ملنا سفارتی پروٹوکول کے خلاف تھا۔