عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ،30 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب

0
51
kaptan

توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پہنچ چکے ہیں تا ہم عدالت نہیں پہنچ سکے، عدالت کا وقت ختم ہو گیا ہے جس کے بعد تحریک انصاف نے ایک اور درخؤاست دائر کر دی ہے،

عدالت نے عمران خان کو 30 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا سیشن عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیئے

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ فوجداری کیس کی سماعت کرنی ہے عمران خان کا قافلہ جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر پہنچا ہے۔ کارکنان کی بڑی تعداد عمران خان سے اظہار یک جہتی کیلئے ان کے ساتھ موجود ہے۔ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کی عدالت میں عمران خان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ ڈیڑھ گھنٹے سے روکا ہوا ہے، متعلقہ حکام کو حکم دیا جائے کہ انہیں عدالتی اوقات کار کے اندر پیش کیا جائے۔

سیشن جج ظفر اقبال کو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے بتایا عمران خان گیٹ پر پہنچ چکے ہیں لیکن باہر کارکنوں اور پولیس میں تصادم جاری ہے جوابا سیشن جج ظفر اقبال نے کہا ہم انتظار کرلیتے ہیں عمران خان کو عدالت میں آنے دیں پھر سماعت شروع کریں گے،

بعد ازاں جج ظفر اقبال نے حکم دیا کہ باہر جائیں،انتظامیہ اور پولیس کے کسی نمائندے کو بلا کرلائیں ،عمران خان کو ایس او پیز کے مطابق کمرہ عدالت میں آنے دیں، جج نے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا،عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس کے احاطے میں داخل ہو گئی،آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ پولیس غیر مسلح ہے اور کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا جارہا،بابر اعوان نے کہا کہ یہ سیکیورٹی نہیں ہے، سیکیورٹی کے نام پر ہمیں روکا جارہا ہے، 40سال سے وکیل ہوں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں،

وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کی گاڑی کو بھی کمپلیکس میں داخلے کی اجازت دی جائے، جج ظفر اقبال نے کہا کہ جی بالکل، انکی گاڑی کو بھی اجازت دی جائے گی،وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کی گاڑیوں کو بھی داخلے کی اجازت دی جائے، جج نے کہا کہ جو ایس او پی طے ہے اسکے مطابق اجازت دی جائے گی، وکیل عمران خان نے کہا کہ پولیس عدالت میں داخل نہیں ہونے دے رہی،عدالتی اسٹاف بھیج کر گاڑی میں حاضری لگا لی جائے،

اسد عمر کا عمران خان سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا، عمران خان نے کہا کہ پندرہ منٹ سے باہر کھڑا ہوا ہوں عدالت کے اندر جانے کی کوشش کر رہا ہوں،پولیس مجھ پر شیلنگ کر رہی ہے عدالت کے اندر نہیں جانے دیا جارہا،عدالت نے گیٹ پر عمران خان کے دستخط کرانے کی ہدایت کر دی ، جج ظفر اقبال نے کہا کہ عمران خان کے دستخط ہونے کے بعد ہر ایک منتشر ہو جائے، عمران خان سے کہیں کوئی پتھراؤ یا کچھ اور کی ضرورت نہیں،اپنے دستخط کریں اور یہاں سے چلے جائیں،عدالتی اہلکار بغیر دستخط واپس کمرہ عدالت میں آگئے اور کہا کہ عمران خان کے دستخط نہیں ہو سکے،

عمران خان کو اندر لانے کیلئے گئے عدالتی اہلکار بھی پتھراو سے زخمی ہو گئے عدالتی عملہ عمران خان کی حاضری لگوانے کے لئے کمرہ عدالت سے روانہ ہوا،جج نے کہا کہ ہم نے کارکنوں کو منتشر کرنے کی ہدایت کردی ہے،ہم چاہتے تھے ٹرائل پرامن طریقے سے آگے بڑھے لیکن جو ہورہا ہے وہ افسوسناک ہے،وکلا نے عدالت سے کہا کہ شبلی فراز کو مارا جارہا ہے، پلیز یہ رکوائیں، شبلی فراز کو کمرہ عدالت میں پیش کر دیا گیا ، شبلی فراز نے کہا کہ ایس پی نوشیروان آئے اور مجھے جیکٹ سے پکڑ کر باہر لے گئے،مجھے لاتیں ماری گئی ہیں، تشدد کیا گیا ہے،

عمران خان کی حاضری گاڑی میں لگوانے والے اہلکار واپس لوٹ آئے تحریک انصاف کے وکلا نے کمرہ عدالت میں شور شرابہ کیا ،،وکلاء نے استدعا کی کہ ایس پی نوشیروان کو طلب کیا جائے،ایس پی نوشیروان ہے جو مارنے کا حکم دے رہا ہے،جوڈیشل کمپلیکس کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے،پولیس کے ایس پی سمیع ملک عدالت کے سامنے پیش ہو گئے، جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ عمران خان کی گاڑی اس وقت کہاں ہے؟ پولیس افسر نے کہا کہ گاڑی اس وقت وقت جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہے، جج ظفر اقبال نے کہا کہ ،آپ جائیں اور عمران خان کے دستخط لے کر آئیں، دوسری جانب نائب کورٹ نے عدالت کو آگاہ کردیا کہ دستخط نہیں لینے دیئے جارہے ،شبلی فراز ایس پی کے ساتھ عمران خان کی حاضری لگوانے کے لیے روانہ ہو گئے

جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی آج کی عدالت حاضری تصور کر لی جائے گی، خواجہ حارث نے عمران خان کی آئندہ سماعتوں میں استثنی کی استدعا کر دی جس پر جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعتوں میں تو حاضری سے استثنی نہیں دیا جا سکتا، جج ظفر اقبال نے کہا کہ اگر استثنی دیا جائے تو وہ ہائیکورٹ کے حکم سے متضاد ہو جائے گا، وکیل عمران خان نے کہا کہ ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج حاضر ہونے کا حکم دیا،عمران خان اس وقت عدالت پیشی کیلئے آچکے ہیں،خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان پر فرد جرم سے پہلے بریت کی درخواست پر فیصلہ کیا جائے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ آج بریت کی درخواست پر دلائل دینا چاہتے ہیں؟ خواجہ حارث نے کہا کہ نہیں، آج تو اب ایسی صورتحال نہیں ہے،عدالت کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے میں رکھ لے، جج ظفر اقبال نے کہا کہ آئندہ سماعت میں بحث تو اب کچہری میں ہی ہو گی، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ روز روز عدالت تبدیل کر دی جائے،خواجہ حارث نے کہا کہ جب بھی عمران خان کی پیشی کی بات ہو گی عدالت تبدیل ہو گی،

جج ظفر اقبال نے پولیس لاء افسر سے استفسار کیا کہ باہر کیا صورتحال ہے؟ پولیس لاء افسر نے کہا کہ باہر کا کچھ پتہ نہیں، سگنل بھی نہیں ہیں،عدالت نے عمران خان کے دستخط ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا، بعد ازاں عمران خان کی حاضری کا عمل مکمل ہوگیا

شبلی فرازحاضری کے دستاویزات سمیت غائب

جج ظفر اقبال کمرہ عدالت میں آ گئے، وکیل گوہر خان نے کہا کہ ہم عدالت سے فائل لے کر عمران خان سے دستخط کرانے گئے، جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ باقی باتیں چھوڑ دیں اس عدالت کی آرڈر شیٹ کدھر ہے؟ وکیل گوہر خان نے کہا کہ جب شیلنگ ہوئی تو مجھ سے فائل ایس پی نے لے لی، وکیل عمران خان نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق ایس پی فائل لے کر آرہے تھے،آئی جی نے کال کر کے کہا کہ آپ نے فائل پر دستخط کیوں کرائے، آئی جی نے ایس پی سے کہا کہ فائل غائب کر دو،حاضری لینے والے پولیس افسر ایس پی سمیع اللہ دوبارہ عدالت پہنچ گیا، ایس پی سمیع اللہ نے کہا کہ ہمیں آئیڈیا نہیں شبلی فراز کہاں ہیں؟ دستاویزات شبلی فراز کے پاس تھے، میں پوری کوشش کر کے فائل تلاش کرتا ہوں،جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرڈر شیٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ تھا وہ کیسے غائب ہوگئی؟ آپ عدالتی آرڈر شیٹ تلاش کرنے کیلئے اپنی پوری کوشش کریں، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے دستخط کرائے اسکی ویڈیو موجود ہے، میں نے فائل ایس پی کو دی تھی وہ جھوٹ بول رہے ہیں، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ مجھے سمجھ آ رہا ہے کہ اس سب کے پیچھے وہ ہے جس نے یہ سب ترتیب دیا،جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے پتہ ہوتا ایسا ہونا ہے تو کوئی اور دستاویز دے دیتا،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت کی فائل غائب ہو گئی، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑیگا کہ جب دستخط ہوئے کس نے ویڈیو بنائی کیسے بنائی،وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ابھی اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، جج ظفر اقبال نے کہا کہ ایس پی واپس آجائیں تو فائل گم ہونے کا کوئی حل نکال لیں گے،

عمران خان اسلام آباد سے لاہور کیلئے روانہ ہوگئے سرینگر ہائی وے پر ایک بار پھر شیلنگ کی گئی،جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی موبائل وین کو کارکنوں نے آگ لگا دی، ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق کارکنان نے اسلام آباد پولیس کی 2 گاڑیوں کو آگ لگا دی ،

آئی جی اسلام آباد کا کہنا ہے کہ ہم نے انہیں راستہ دیا تھا ،یہ پھر بھی رانگ وے پر آگئے اور لوگوں کی زندگی کو خطرے میں ڈال دیا ،عدالت کے قریب پہنچتے ہی انہوں نے پتھراو شروع کیا ،پولیس غیر مسلح ہے اور کسی قسم کا کوئی تشدد نہیں کیا جا رہا،ہماری ایک چوکی پر آگ لگا دی ہے راستہ بالکل صاف ہے،بس ایک موڑکاٹنا ہے وہ عدالت پہنچ جائیں گے،وہ اپنے کارکنوں کو سنبھالیں اور عدالت پہنچیں ،ہماری طرف سے عدالتی احکامات کو پورا کیا گیا ہے،

تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان عدالت کے قریب موجود ہیں ، پولیس رستہ روکے کھڑی ہے عمران خان کو عدالت جانے کی اجازت دینے کی بجائے پولیس نے شیلنگ شروع کر دی عمران خان کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عدالت پیشی سے روکا جارہا ہے پولیس کے پاس پرتشدد کارروائی کا کوئی جواز نہیں،عمران خان لاہور سے عدالت میں ہی پیش ہونے کیلئے آئے ہیں،پولیس کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں،پولیس عمران خان کو عدالت کے اندر نہیں جانے دے رہی ہے،عمران خان بھاگنے کی کوشش نہیں کررہا .

دوسری جانب جوڈیشل کمپلیکس میں بکتر بند گاڑی موجود ہے،پولیس عدالت کی دوسری سائیڈ پر گاڑی لے کر آئی ہے، عمران خان عدالت پہنچنے والے ہیں

ن لیگی رہنما، وفاقی وزیر عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی پیشی کو تاخیر کاشکار کیا جارہا ہے،عمران خان اپنے کیسز کاجواب دینے کیلئے تیار نہیں،عمران خان نے بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف بیچے،لاہور میں بد امنی پھیلائی گئی،یہ سب صرف اور صرف فرد جرم سے بچنے کے لئے کررہے ہیں،جب توشہ خانہ کے حوالے سے پوچھا جائے گا توان کے پاس جواب کوئی نہیں ہے،عدالتی کارروائی کو بار بار تاخیر کا شکار کیا جارہا ہے،یہ کوشش کررہے ہیں کسی طرح عدالتی کارروائی سے بچ جائے

توشہ خانہ کیس میں پیشی کے لئے عمران خان کا قافلہ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پہنچا تو پولیس کی جانب سے کارکنان کو منتشرکرنے کیلئے شیلنگ کی گئی پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ عمران خان کاقافلہ جوڈیشل کمپلیکس کےسامنے موجود ہے، کارکنان سے گزارش ہے راستہ دیں تاکہ عمران خان عدالت پہنچ سکیں۔ پولیس نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پولیس کی چوکی کوبھی آگ لگا دی گئی ہے

اسلام آبادم پنڈی، کراچی، صادق آباد و دیگر شہروں میں مقدمے درج 

عدالت نے کہا کہ میں کیوں ایسا حکم جاری کروں جو سسٹم ہے اسی کے مطابق کیس فکس ہوگا،

عمران خان نے باربار قانون کی خلاف ورزی کی جس پر انہیں جواب دینا ہوگا

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کا اپنا کیا دھرا ہے

زمان پارک سے اسلحہ ملنے کی ویڈیو

زمان پارک، اسلحہ ملا،شرپسند عناصر تھے،آئی جی سب دکھائینگے،وزیر داخلہ

Leave a reply