عمران کو سزا سنانے والے ججز اسلام آباد ہائیکورٹ میں لگائے جا رہے،اسد قیصر
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ حکومت عدلیہ کو متنازعہ بنانے پر تلی ہوئی ہے اور عدلیہ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ حکومت نے 17 جنوری کو جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا ہے، جس میں ہائی کورٹ کے نئے ججز کی تقرری کی جانی ہے۔ اس اجلاس میں توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو سزا دینے والے ججز، شاہ رخ ارجمند اور ہمایوں دلاور کو ہائی کورٹ کے نئے ججز بنانے کا امکان ہے تاکہ وہ سزا سنانے کے بعد اپیلوں کی سماعت بھی کر سکیں۔اسد قیصر نے مزید کہا کہ حکومت عدلیہ کے فیصلوں کو متنازعہ بنانے کے لیے مختلف حکمت عملی اپناتے ہوئے اسے کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت عدلیہ کو اتنا کمزور بنانا چاہتی ہے کہ وہ ایگزیکٹو کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کر سکے۔ اس سے ملک میں انصاف کا نظام متاثر ہوگا اور جب انصاف حقدار تک نہیں پہنچے گا تو ملک کیسے ترقی کر سکے گا۔علدیہ حکومت کے اثر و رسوخ سے آزاد ہو کر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے، تاکہ عوام کو عدلیہ پر اعتماد بحال ہو سکے۔
اس کے ساتھ ہی، اسد قیصر نے کہا کہ اگر عدلیہ کو حکومت کے اثر و رسوخ سے آزاد نہیں رکھا گیا، تو ملک میں عدلیہ کا کردار کمزور ہو جائے گا اور اس کا اثر ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پر پڑے گا۔
اسد قیصر نے مزید بتایا کہ القادر ٹرسٹ کیس کا فیصلہ جج ناصر جاوید رانا نے تیسری بار مؤخر کیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عدلیہ کو دباؤ میں لا کر فیصلے کرنے سے روکا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود، اسد قیصر نے کہا کہ وہ عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ عدالتیں اپنے فیصلے جلد سنائیں گی تاکہ انصاف کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔اسد قیصر نے حکومت پر زور دیا کہ وہ عدلیہ کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرے اور ملک میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنائے تاکہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے ہو سکیں۔
عافیہ صدیقی کی رہائی، وطن واپسی کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی