اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے امریکا میں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی ہے۔ اس کیس کی سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کی سربراہی میں کی گئی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل دوسری عدالت میں مصروف ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکے۔ اس کے باوجود، درخواست گزار کی وکیل، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان کی طرف سے امریکی صدر کو لکھا گیا خط ابھی تک بغیر کسی جواب کے واپس آیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ امریکا کی طرف سے یہ تک نہیں بتایا گیا کہ آیا ان کا خط وصول کیا گیا ہے یا نہیں۔
عدالت نے اس موقع پر کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق آئندہ ہفتہ بہت اہم ہے اور وزارتِ خارجہ کو چاہیے کہ وہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے بھرپور تعاون کرے۔ اس سلسلے میں عدالت نے وزیرِ اعظم کے بیرونِ ملک دوروں کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا تھا، تاہم نمائندہ وزارتِ خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری خارجہ چین میں موجود ہیں اور اس وجہ سے تفصیلات فراہم نہیں کی جا سکیں۔ اس پر عدالت نے وزارتِ خارجہ کو اگلے ہفتے تک وزیرِ اعظم کے بیرونِ ملک دوروں کی تفصیلات فراہم کرنے کی مہلت دی۔
وکیل عمران شفیق نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی امریکا پہنچ چکی ہیں، لیکن ان کی اب تک امریکی سفیر سے ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔ عدالت نے اس پر وزارتِ خارجہ کو ہدایت دی کہ وہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات امریکا میں پاکستانی سفیر سے یقینی بنائے۔
یاد رہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی، جو کہ 2003 میں امریکا میں گرفتار ہوئی تھیں، اس وقت امریکا کی قید میں ہیں اور ان کی واپسی کے لئے مختلف سطحوں پر کوششیں جاری ہیں۔ اس کیس کی آئندہ سماعت 24 جنوری 2025 کو ہوگی۔
پاکستان نے سکھ اور ہندو یاتریوں کے لیے ویزا پالیسی میں نرمی کر دی
کراچی: اجتماعی شادیوں کی تقریب میں 100 سے زائد ہندو جوڑے رشتہ ازدواج میں منسلک