سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے عمران خان کو پچھلے ایک سال میں تین سے چار مرتبہ الیکشن کی آفر کی گئی تھی جبکہ انہوں نے یہ الیکشن کی آفر کیوں نا قبول کی تھی؟ خیال رہے کہ پرویز خٹک نے بہت اہم نکتہ اٹھایا ہے کہ کیوں ذرائع کے مطابق جب بھی الیکشن کی آفر کی گئی تو بشریٰ بی بی نے جادو ٹونا کیا اور منع کر دیا کہ یہ تاریخ آپ کے لئے ٹھیک نہیں ہے اور یہی وہ وجہ تھی جس کے باعث پی ٹی ائی کی تباہی شروع ہوئی اور اس کے ذمہ دار صرف عمران خان اور بشری بی بی ہے.
عمران خان کو پچھلے ایک سال میں تین سے چار مرتبہ الیکشن کی آفر کی گئی وہ قبول کیوں نہ کی؟ دراصل جب عمران خان کو یہ آفر ہوئی تو انہیں بشری بی بی نے کیوں روکا؟ pic.twitter.com/ND1qvlIw8f
— Malik Ramzan Isra (@MalikRamzanIsra) July 17, 2023
پرویز خٹک نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم یعنی میں اور محمود خان یہاں کے پی میں وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں اور بہت سارے پروجیکٹ کیئے ہیں جیسے موٹرویز اور بلین ٹری منصوبہ جبکہ پشاور بی آر ٹی سمیت جنگلات کو بچایا، انہوں نے مزید کہا ہم نے سڑکوں کے جال بچھائے اور سوال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وہ مواقع کیوں گنوائے جو ہمیں مل چکے تھے.
پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے جمہوریت کو فروغ دینا ہے یا پھر انتشار کو یہ سب کیلئے سوال ہے، کیونکہ یہ بہت بڑا راز ہے اور جس دن یہ راز کھلے گا سب کو پتہ چل جائے گا، لہذا ہم نے نئی جماعت کی بنیاد رکھ رہے ہیں.
مزید یہ بھی پڑھیں؛
پرویز خٹک کی جانب سے نئی پارٹی بنائے جانے پر عمران خان کا ردعمل بھی سامنے آ گیا
ایشیا کپ سے متعلق معاملات طے پا گئے، میگا ٹورنامنٹ کا آغازکہاں سے ہوگا؟
3 ماہ تک سمندر میں کچی مچھلی کھا کر اور بارش کا پانی پی کر زندہ رہنے والا شخص
تحریک انصاف کے 44 اور ہمارے 14ماہ کا جائزہ لیا جائے،مریم اورنگزیب
توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس کی سماعت 18 جولائی تک ملتوی
دوسری جانب تحریک انصاف خیبر پختون کے سابق ارکان اسمبلی نے پرویز خٹک کی نئی جماعت میں شمولیت کے دعوؤں کو مسترد کردیا ہے۔ تحریک انصاف سے راہیں جدا کرکے اپنی جماعت بنانے والے سابق وفاقی وزیر پرویزخٹک نے نئی پارٹی میں 57 ارکان کی شمولیت کا دعویٰ کیا تھا، تاہم ان میں سے متعدد پی ٹی آئی کے سابق ممبران اسمبلی کی تردید آنا شروع ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما پیر مصور خان، اعظم خان، افتخارمشوانی اور نوابزادہ فرید کے بیانات سامنے آئے ہیں جس میں انہوں نے پرویزخٹک کی جماعت میں شمولیت کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ ارکان کا کہنا ہے کہ ہم اب تک پی ٹی آئی کا ہی حصہ ہیں، پرویز خٹک کی بنائی گئی فہرست میں تصویر ہماری مرضی سے نہیں لگائی گئی، ہم ان کی پارٹی اور تقریب میں بھی شریک نہیں تھے، ہم کسی اور جماعت میں گئے ہیں اور نہ شامل ہونے کا ارادہ ہے۔
دوسری جانب پرویزخٹک کی جانب سے جاری کی گئی فہرست میں فضل مولا کی جگہ وقار خان کی تصویرلگا دی گئی تھی، جب کہ اے این پی کے رہنما وقار خان کچھ عرصہ قبل انتقال کر چکے ہیں۔ جبکہ واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے پی ٹی آئی سے راہیں جُدا کرنے کے بعد نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان کیا ہے اور اپنی نئی جماعت کا نام پی ٹی آئی پارلیمینٹرینز رکھا ہے۔








