روٹرڈیم: اہل پاکستان کےلیے مقام شکر:دنیا ابھی کورونا کی لپیٹ میں کئی ملکوں میں لوگوں نے تنگ آکراحتجاج شروع کردیا ،اطلاعات کے مطابق پولیس کی جانب سے نئی کووڈ پابندیوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے افراد پر فائرنگ، سات افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ادھر آسٹریلیا میں بھی مظاہرے جاری ہیں‌

یاد رہے کہ پاکستان پراللہ کا خصوصی کرم ہوا ہے اوربہت زیادہ آبادی بہت کم وسائل کے باوجود پاکستان اس بیماری سے باہرنکلنے میں‌ کامیاب ہوگیا ہے

تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں نئی کوویڈ پابندیوں کے خلاف مظاہروں کے دوران فسادات پر پولیس کی جانب سے انتباہی گولیاں چلائی گئی جس کے نتیجے میں سات افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ زخمی ہونے والوں میں پولیس افسران بھی شامل ہیں، ملک بھر سے یونٹس کو کو روانہ کردیا گیا ہے۔

 

 

 

 

پرتشدد اور بدامنی کا آغاز کچھ ڈچ شہریوں کی جانب سے کیا گیا جو کووڈ کی ویکسین نہ لگوانے والے افراد کے خلاف پابندیوں پر باہر نکلے تھے۔

فسادات کے آغاز میں پولیس نے واٹر کینن کی مدد سے سینکڑوں مظاہرین کو منتقل کرنے کی کوشش کی جبکہ پولیس افسران نے روٹرڈیم میں ہنگامی صورت حال کا آرڈینس جاری کرتے ہوئے پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا اور لوگوں کو گھر جانے کا حکم دیا۔

روٹرڈیم پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس بڑی تعداد میں موجود ہے اور امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ امن عامہ کی بحالی کے لیے پولیس کی زیادہ سے زیادہ تعیناتی ضروری ہے۔ ایمرجنسی آرڈر ابھی بھی نافذ ہے۔

پولیس کی ترجمان پیٹریشیا ویسلز نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ “ہم نے انتباہی گولیاں چلائیں اور براہ راست گولیاں بھی چلائی گئیں کیونکہ صورتحال جان لیوا ہوگئی تھی۔

ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ انتباہی گولیوں کے نتیجے میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے ہیں لیکن ہمیں اصل وجوہات جاننے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

حکومت کے مطابق وہ ایک ایسا قانون متعارف کروانا چاہتے ہیں جس سے کاروباروں کو ملک کے کورونا وائرس پاس سسٹم کو صرف ان لوگوں تک محدود رکھنے کی اجازت ملے گی جو مکمل طور پر ویکسین لگوا چکے ہوں اور کوویڈ 19 سے صحت یاب ہو چکے ہیں یا پھر ان لوگوں کو چھوڑ کر جن کا ٹیسٹ منفی آیا ہوں۔

یاد رہے کہ ہالینڈ میں کورونا وائرس کے ریکارڈ کیسز سامنے آنے کے بعد ایک ہفتہ قبل جزوی لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ادھردوسری طرف آسٹریلیا میں کورونا ویکسین کو لازمی قرار دینے کے خلاف ہزاروں شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں ہفتے کے روز کووڈ 19 ویکسین کو لازمی قرار دیے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جب کہ اس موقع پرعوام کی کچھ تعداد نے حکومتی اقدامات کی حمایت میں بھی مظاہرہ کیا۔

رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا میں 16 سال اور اس سے اوپر کے 85 فیصد افراد کو مکمل کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے، ملکی سطح پر کورونا ویکسین کو رضاکارانہ قرار دیا گیا ہے تاہم بعض ریاستوں کی جانب سے متعدد پیشوں میں ویکسی نیشن لازمی قرار دی گئی ہے اور ویکسی نیشن نہ کرانے والوں کو پیشہ ورانہ سرگرمیوں سمیت کانسرٹس اور ہوٹلوں میں جانے سے روکا جارہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ہفتے کے روز آسٹریلیا کے شہروں سڈنی، برسبین اور پرتھ میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اس موقع پر پولیس کی سخت سکیورٹی تعینات تھی۔

ریلیوں میں شامل مظاہرین نے آزادی کے نعرے لگائے اور ’ان ویکس لائیوز میٹر‘ کے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جب کہ ہزاروں افراد نے ویکسی نیشن کے خلاف میلبرن کی گلیوں میں بھی مارچ کیا۔

آسٹریلیا کے مقامی میڈیا کا کہناہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے بعد سے دنیا بھر میں سب سے زیادہ طویل لاک ڈاؤن میلبرن میں نافذ کیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہےکہ عوام کی بڑی تعداد میں کورونا کے حوالے سے ہونے والی قانون سازی پر بھی تشویش پائی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام ویکسی نیشن سے متعلق ہونے والی قانون سازی پر بھی مشتعل ہیں۔

Shares: