بھارت :مسلمانوں کا معاشی اورمعاشرتی مکمل بائیکاٹ:مودی اور اس کے یاروں کا خطرناک منصوبہ شروع

نئی دہلی:بھارت :مسلمانوں کا معاشی اورمعاشرتی مکمل بائیکاٹ:مودی اور اس کے یاروں کا خطرناک منصوبہ شروع ،اطلاعات کے مطابق مودی اور اس کے یاروں کی طرف سے مسلمانوں پرعرصہ حیات مزید تنگ کرنے اورمسلمانوں کو ہندووں کے آگے جھکنے اوران کی غلامی کرنے کا خطرناک منصوبہ شروع ہوچکا ہے ، اس منصوبے کو ملک بھر میں اپلائی کیا جائے گا تاہم ابھی پہلی ترجیح اور تجرے کے طور پر بھارتی ریاست چھتیس گڑھ کے ضلع سرگوجا کے ایک گاو ں میں انتہا پسند ہندووں نے مسلمانوں کا سماجی اور معاشی طور پر مکمل بائیکاٹ کرنے کا حلف اٹھالیا ۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اس حوالے سے وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کلپ میں انتہا پسند ہندو مسلمان دکانداروں سے کوئی بھی چیز نہ خریدنے یا مسلمانوں کو کو زمین فروخت نہ کرنے کا عہد لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ عہد کے بعدوہ ’جے شری رام‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔حلف کے دوران وہ کہہ رہے ہیں کہ آج سے ہم عہد کرتے ہیں کہ مسلمان دکاندار وںسے کوئی چیز نہیں خریدیں گے ، ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم مسلمانوں کو اپنی زمینیں فروخت نہیں کریں گے یا لیز پر نہیں دیں گے۔

ادھر مسلمانوں کے ساتھ معاشرتی بائیکاٹ اور مسلمانوں کی نقل وحرکت کومحدود کرنےکےلیے بھی ایک منصوبہ منظرعام پرآیا ہےجس کے تحت بھارتی ریاست اترپردیش میں انتخابات قریب آنے کے ساتھ ہی ہندوتوا بریگیڈ نے اوچھے ہتھکنڈوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ وشو اہندو پریشد اور بجرنگ دل کے کارکنوں نے وارانسی میں دریائے گنگا کے کناروں کے ساتھ پوسٹر لگا دیے ہیں جن میں غیر ہندووں کو دریا کے قریب جانے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ہندی میں کچھ پوسٹرز سوشل میڈیا پر بھی گردش کررہے ہیں جن میں سے ایک میں لکھاہے کہ دریا کے نزدیک نہ جانے کی یہ درخواست نہیں بلکہ ایک انتباہ ہے۔

صحافیوں کی طرف سے شیئر کیے گئے ویڈیو کلپس میں وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے اراکین کا ایک گروپ دکھایا گیا ہے جنہوں نے اپنے گلے میں زعفرانی مفلر پہن رکھے ہیںاور کشتی پر سوار پوسٹرز کو پکڑے ہوئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پوسٹر شہر کے پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، آسی گھاٹ اور مانیکرنیکا گھاٹ پر دیکھے گئے۔ وشوا ہندو پریشد کے ایک مقامی رہنما راجن گپتا ایک ویڈیو کلپ میں یہ کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ یہ کوئی پوسٹر نہیں ہے بلکہ دیگر مذہبی گروہوں سے تعلق رکھنے والوںکے لیے ایک انتباہ ہے کہ انہیں سناتن ثقافت کی علامتوں سے دور رہنا چاہیے ۔

انہوںنے کہا کہ گنگا کے کنارے سیر و تفریح کیلئے نہیں ہیں لہذا غیر ہندﺅں کو ان سے دور رہنا ہو گا۔ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیے مہم چلانے والے دائیں بازو کے ہندو گروپ کھلے عام فرقہ وارانہ کارڈ کھیل رہے ہیں

Share this:

Comments are closed.