ممبئی: بھارت: حجاب معاملہ ،مسلمانوں کے لیے مزید مشکلات آنے لگیں ، ہرطرف خوف وہراس کی کیفیت ہے ادھر یہ بھی اطلاعات ہیں کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف بطور احتجاج اب تک 4سو مسلم طالبات نے پڑھائی چھوڑ دی دی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حجاب کی عظمت کی برقرار رکھنے کیلئے اپنی پڑھائی ترک کرنے والی ان طالبات کاکہناہے کہ ہم اپنا مستقبل داﺅ پر لگا سکتی ہیں لیکن حجاب معاملے میں سود نہیں کرسکیں۔ سینئر بھارتی سیاسی رہنما اور وی کے انگلش سکول کے چیئرمین وکیل خان نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ایسی طالبات کی ہمت افرائی ضروری ہے اور ایمان و عقیدہ کی نگہبان لڑکیوں کے روشن مستقبل کیلئے جنگی بنیادوں پر تعلیمی اداروںکا قیام عمل میں لایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لڑکوں نے گزشتہ کچھ عرصے سے تعلیمی محاذپر جو نمایاںکامیابی حاصل کی ہے اس سے بوکھلا کر آر ایس ایس کی حکومت بے تکے اور اوچھے ہتھکنڈے آزما رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم کے باضمیر اور امیر طبقے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسلمان طالبات کے لیے تعلیمی ادارے قائم کریں کیونکہ اندیشہ ہے کہ حجاب کا معاملہ اب پورے بھارت میں پھیلے گا۔ وکیل خان نے کہا کہ اگر ہم نے بروقت زخم کا علاج نہیں کیا تو یہ ناسور کی شکل اختیار کر جائے گا۔
ادھر ذرائع کے کے مطابق ریاست کے ساحلی شہر منگلورو کے دو مندروں کے میلوں میں مسلم تاجروں کا بائیکاٹ کیا جا جا رہا ہے ۔ منگلا دیوی مندر اور بپاناڈو درگاہ پر میشوری مندر کے سالانہ میلوں میں مسلمان تاجروں کو دکانین لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس سلسلے میں مندروں کے باہر بینر لگائے گئے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ غیر ہندوﺅں کو کاروبار کرنے کی اجازت نہیںہوگی۔ ایک بینر میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملک کے دستور کی مخالف اور گاﺅ کشی کرنے والوں کو کاروبار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مسلمان تاجروں کا بائیکاٹ کرنے کے حوالے سے ہندو تنظیمیں مندروں کی انتظامیہ پر دباﺅ ڈال رہی ہے ۔
کرناٹک کے ایک اور شہر شیموگہ میں بھی اس طرح کا ایک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ماری کنمبا مندر کے میلے میں ہر سال دکانوں کا ٹینڈر ایک غیر ہندو کے نام ہوتا تھا لیکن ہندو انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کے ایک رہنما نے غیر ہندوﺅں کو ٹینڈر دینے کی مخالف کرتے ہوئے خود نو لاکھ سے زائد رقم دیکر ٹینڈر اپنے نام کر لیا ہے ۔