بھارت مکاری نہ کرے،متنازعہ قانون پر ملائیشین وزیراعظم نے کھری کھری سنادیں
کواللمپور:بھارت مکاری نہ کرے،متنازعہ قانون پر ملائیشین وزیراعظم نے کھری کھری سنادیں،اطلاعات کےمطابق بھارت کے متنازعہ قانون پر ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیرمحمد کا بیان سامنے آگیا انہوں نے کہا کہ بھارت سیکولر ریاست کا دعوی کرنے کےباوجود مسلمانوں کو شہریت سےمحروم کرنے کےاقدامات کر رہا ہے۔
ہم نے اپنےملک میں شرائط پر پورا نہ اترنے کےباوجود بھارتیوں کو شہریت دی، وہ اب حکومت میں بھی شامل ہیں۔ بھارت سیکولر ریاست کا دعوی کرنے کےباوجود مسلمانوں کو شہریت سےمحروم کرنے کےاقدامات کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہم ملائیشیا میں کریں تو پھر کیا ہوگا؟ ڈاکٹر مہاتیرمحمد (وزیراعظم ملائیشیا) pic.twitter.com/RtlSJFS9nW
— ترکیہ اردو (@TurkeyUrdu) January 10, 2020
تفصیلات کے مطابق مہاتیر محمد کا بھارت کہ منہ پر تماچہ مارتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں ملائشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیرمحمد کا کہنا ہےکہ ہم نے اپنےملک میں شرائط پر پورا نہ اترنے کےباوجود بھارتیوں کو شہریت دی، وہ اب حکومت میں بھی شامل ہیں۔ بھارت سیکولر ریاست کا دعوی کرنے کےباوجود مسلمانوں کو شہریت سےمحروم کرنے کےاقدامات کر رہا ہے۔ اگر ایسا ہم ملائیشیا میں کریں تو پھر کیا ہو گا؟
نہتے طلباپرپولیس کے حملوں کوجھڑپ کہنے والوانصاف سے کام لوورنہ پھرجھڑپیں ہی ہوں گی…
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی مہاتیرمحمد کی بھارت میں مظاہرین پرتشدد کی شدید مذمت سامنے آئی تھی, انکا کہنا تھا کہ بھارت میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جارہا ہے، سترسال سے بھارتی ساتھ رہ رہے تھے، ترمیم کی کیا ضرورت تھی؟
مشرق وسطیٰ کشیدگی، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا چار اہم ممالک کے دورے کا اعلان
تفصیلات کے مطابق کوالالمپور میں اسلامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ افسوس ہوتا ہے کہ وہ بھارت جو جمہوریت کا سب سے بڑا دعویدار ہے، اس میں مسلمانوں کو شہریت سے محروم کیا جا رہا ہے۔سترسال سے بھارتی ساتھ رہ رہے تھے، ترمیم کی کیا ضرورت تھی؟، بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔
شمسی توانائی کے ذریعے 2023 تک 9.5 گیگا واٹ تک بجلی حا صل کی جائے گی
واضح رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا تھا ،، قانون کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیر قانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی، بل کی منظوری کے بعد آسام میں کئی دہائیوں سے رہایش پذیر لاکھوں بنگالی مسلمان سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔