ایٹا :بھارت :40 سال قبل بیاہی گئی پاکستانی خاتون سرپنچ بانو بیگم پر مقدمہ،اطلاعات کے مطابق بھارت کی پاکستان دشمنی میں ہرروزاضافہ دیکھنے میں مل رہا ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اترپردیش کی یوگی حکومت کے پاس مسلمانوں کے خلاف فضول مقدمات درج کرنے اور انھیں ہراساں کرتے ہوئے وقت برباد کرنے کے سوا کوئی کام نہیں رہ گیا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں‌ پرہونے والے مظالم کومانیٹرکرنے والے کہتے ہیں‌ کہ گاؤ کشی، لو جہاد، ڈاکٹر کفیل پر ریاستی حکومت کو بدنام کرنے، مدرسوں کو نقصان پہنچانے، مقامات اور مشہور تعمیرات کے مسلم نام بدلنے جیسے کئی فضول کاموں میں چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کا نظم و نسق سرگرم رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق یوپی حکومت نے 65 سالہ پاکستانی نژاد خاتون بانو بیگم کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ ضلع ایٹا کے ایک بلاک کی عبوری سرپنچ خاتون کے خلاف آخر کس بات کی تحقیقات ہوگی۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی بانو بیگم تقریباً 40 سال قبل ایٹا کے جلسر بلاک آئی تھی اور مقامی شخص اختر علی سے اُن کی شادی ہوئی۔ چار دہائیوں بعد مقامی افراد کی شکایت پر حکام نے فوری طور پر بانو بیگم کو عبوری سرپنچ کے عہدہ سے ہٹا دیا۔ معلوم ہوا کہ بانو بیگم نے شہریت حاصل کرنے کئی بار کوشش کی۔ آخرکار انھوں نے آدھار کارڈ اور دیگر دستاویز حاصل کرلئے۔

Shares: