بھارت جھوٹا!لندن حملہ آورکاپاکستان سے کوئی تعلق نہیں،برطانوی حکام ومیڈیا

لندن : بھارت جھوٹا!لندن حملہ آورکاپاکستان سے کوئی تعلق نہیں،برطانوی حکام ومیڈیا ،اطلاعات کے مطابق برطانوی سیکورٹی حکام اورمیڈیا کا کہنا ہےکہ بھارتی میڈیانے لندن برج کے حملہ آور عثمان خان کا تعلق پاکستان سے جوڑنے کیلئے جعلی خبریں شائع کی ہیں یہ سراسر جھوٹ اورپراپیگنڈہ ہے،

ذرائع کے مطابق جہاں تک لندن برج کے حملہ آور عثمان خان کے انتہاپسندانہ خیالات ،دہشت گردی کے الزام میں سزا اوراس کے نفرت انگیز عمل کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، بھارتی میڈیا نے یہ ظاہر کیاہے کہ 30 جنوری کو لندن برج پر دہشت گردانہ حملےکا ملزم عثمان خان ’جسے برطانوی پولیس نے گولی مار کر ہلاک کردیا تھا،

ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا کا یہ کہنا کہ عثمان نامی حملہ آورپاکستان میں پیداہواتھا ایک جھوٹ اورگندی سوچ کا مکارانہ پراپیگنڈہ ہے، برطانوی میڈیا کا کہنا ہےکہ یہ قطعی جھوٹ اورپاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔

اس نمائندے نے وولوچ کرائون کورٹ میں ملزم کے خلاف 2012 میں چلنے والے دہشت گردی کے الزام میں مقدمے کی کچھ سماعتوں میں شرکت کی تھی، اس مقدمے میں اسے لندن سٹاک ایکسچینج پر بم حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں دیگر 8افراد کے ساتھ سزا سنائی گئی تھی، بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی غلط اور جھوٹی خبروں کے برعکس وول وچ کرائون کورٹ مقدمے کی سماعت کے عثمان خان کا اس کے والدین کی جائے پیدائش پاکستان یا آزادکشمیر سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہواتھا ،

عدالت کے سامنے اس وقت پیش کئے جانے والے شواہد سے یہ ثابت ہوگیاتھا کہ عثمان خان اور اس کے ساتھیوں کے تیار کردہ گھنائونے منصوبے میں پاکستان کاکوئی فرد ملوث نہیں تھا، اس مقدمے کی سماعت کے دوران یہ بات واضح ہوگئی تھی کہ عثمان خان دہشت گرد گروپ القاعدہ کے نظریات سے متاثر تھا لیکن اس کی اس پسندیدگی کاتعلق آن لائن گرومنگ،مقامی انتہاپسند گروپ اور آن لائن اورسوشل سرکلز پر بڑی تعداد میں دستیاب انتہاپسندانہ لٹریچر سے تھا،

دہشت گردی کے اس مقدمے کی سماعت کے دوران عثمان خان کے ذہنی طورپر غیر مستحکم ہونے اور ذہنی خلل کے بھی واضح اشارے ملے تھے۔ عثمان خان کے والدین کاتعلق آزاد کشمیر کے محنت کش طبقےسے ہے لیکن وہ سٹاک آن ٹرینٹ میں پیداہوا ، عثمان خان ٹاک آن ٹرینٹ،کارڈف اورلندن سے تعلق رکھنے والے اسلامی انتہاپسندوں کے 9رکنی گروہ سےتھا، جن کو فروری 2012میں سزا سنائی گئی تھی،

اس کی عمر اس وقت 19سال تھی اور وہ اس گروہ کا سب سے کم عمر رکن تھا اس گروہ کے زیادہ تر ارکان برٹش بنگلہ دیشی تھے ان میں سے صرف 3 بنگلہ دیش میں پیداہوئے تھے جبکہ بقیہ سب برطانیہ ہی میں پیداہوئے تھے،عثمان خان کو سٹاک کے مقامی اسکول میں داخل کرایاگیاتھا لیکن وہ تعلیم حاصل نہیں کرسکا ایک پسماندہ اور سماجی اعتبار سے تنہائی کے شکار پس منظر سے تعلق رکھنے والے عثمان خان نے مقامی سٹریٹ گینگزاورمنشیات فروشوں کے ساتھ میل ملاپ شروع کردیاتھا،

عثمان خان نے اپنی زندگی کابڑا حصہ پرسیاواک میں گزارا ،بڑے ہونے کے بعد وہ مذہبی انتہاپسندوں کے ساتھ ملنے جلنے لگا، وہ اکثر سٹاک میں کالعدم تنظیم المہاجرون کے سٹال لگاتا بھی دیکھا گیا ،دہشت گروپ محمد شاہجہاں، عمر لطیف،ناظم حسین، عثمان خان، محب الرحمان،محمد چوہدری، شاہ رحمان، گروکانتھ ڈیسائی اورعبدالمیاں پر مشتمل اور محمد چوہدری اس گروہ کاسرغنہ یا سربراہ تھا، برطانیہ کی بہترین انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی فورس 2010کے اوائل میں کئی ماہ تک اس گروہ کے بارے میں چھان بین کرتی رہی لیکن تفتیش کاروں کو عثمان خان اور اس کے دہشت گرد ساتھیوں کاپاکستان سمیت کسی بھی غیرملک سے کسی رابطے کا ثبوت نہیں مل سکاتھا ،

اس گروہ کے تمام ارکان نے دہشت گردی کی تیاری کرنے کے الزامات کااعتراف کیاتھا۔ بنگلہ دیشی انتہاپسند کی زیر قیادت گینگ کے ارکان ایک دوسرے سے دعویٰ یا پال ٹاک یا انٹرنیٹ کے دوسرے میسجنگ سسٹم کے ذریعے بات کرتے تھے، لندن میں موجود بنگلہ دیشی گینگ کے ارکان نے دہشت گردی کی واردات اور نگرانی کیلئے لندن سٹاک ایکسچینج، وہائیٹ ہال ،امریکی سفارت خانے اور دوسرے مقامات کادورہ کیاتھا ،انھوںنے دہشت گردی کے ممکنہ مقامات کی خفیہ طورپر فلم بندی بھی کی تھی۔

عثمان خان مش مونگر ہال لندن میں کرمنل جسٹس کانفرنس میں ایک جعلی خود کش جیکٹ پہن کر شریک ہواتھا جبکہ ٹیگ اس کے لگاہواتھا دیگر سزا یافتہ قیدیوں کے ساتھ اسے بھی قیدیوں کی بحالی کے اس کورس میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

Comments are closed.