مقبوضہ جموں وکشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں صحافیوں نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر صحافیوں نے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سروس کے بند ہونے کی وجہ سے ان کا کام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
’مقبوضہ کشمیر میں غم وغصہ اور غربت بڑھ رہی ہے‘
مقامی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ بیسیوں صحافی پریس کلب میں جمع ہوئے ۔ خاموش احتجاج ریکارڈ کروانے کے بعد پریس کلب سے پریس کالونی تک احتجاجی ریلی نکالی۔
صحافیوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مندرجہ ذیل تحریریں درج تھیں ‘صحافت جرم نہیں ہے’، ‘مواصلاتی پابندی کو ختم کیا جائے’، ‘پریس پر عائد قدغن ہٹاو’، ’60 دن ہوگئے لیکن مواصلاتی پابندی جاری ہے’، ‘ہمیں میڈیا سنٹر نامی سب جیل سے رہا کیا جائے’۔
مقبوضہ کشمیر، ماہ ستمبرمیں 16کشمیری شہید
پریس کلب کشمیر کے ایک عہدیدار نے اس موقع پر نامہ نگاروں کو بتایا ‘ہم نے آج خاموش احتجاج کا فیصلہ کیا تھا ۔ ہم سب کا اجتماعی مطالبہ ہے کہ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس کوفوری بحال کیا جائے۔’۔
مقبوضہ کشمیر، ایک درجن سے زائد کشمیری نوجوان گرفتار
دوسری جانب احتجاج میں شامل ایک خاتون صحافی کے مطابق ‘پچھلے دوماہ سے ہمارے موبائل فون اور انٹرنیٹ کنکشن بند ہیں۔ ہمیں بہت ہی مشکل صورتحال کا سامنا ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس کو بحال کیا جائے۔ ہمارے دفاتر کے برانڈ بینڈ انٹرنیٹ کنکشنز کو بحال کیا جائے۔ اضلاع سے میرے پاس خبریں دو دن بعد آتی ہیں’۔
واضح رہے کہ بھارت میں گذشتہ دو ماہ سے کرفیو نافذ ہے ۔اس دوران موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے۔