بھارتی سپریم کورٹ نےبرطانوی دورکا غداری کا قانون معطل کر دیا

آزادی رائےکے خلاف مودی کا اہم ہتھیار سمجھے والے برطانوی دور کے غداری کے قانون کو بھارتی سپریم کورٹ نے معطل کر دیا سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق حکومت کی جانب سےنظرثانی تک اس قانون پر عمل درآمد بھی معطل رہے گا

باغی ٹی وی : تعزیرات ہند کی دفعہ 124A پولیس کو ایسے لوگوں کو گرفتار کرنے کے وسیع اختیارات دیتی ہے، جو حکومت مخلاف تقاریر کرتے ہیں، یا ان کے خلاف نفرت پھیلانے کا سبب بنتے ہیں، اس قانون کے تحت مجرم کو عمر قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔

برطانیہ کا سعودی شہریوں کیلئے ای ویزا جاری کرنےکا اعلان

متنازع قانون کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والے چیف جسٹس این وی رمنا نے کہا کہ دفعہ 124 اے کی سختیاں موجودہ سماجی ماحول کے مطابق نہیں اور اس کا نفاذ اور مقصد ایک ایسے وقت کے لیے تھا جب یہ ملک نوآبادیاتی حکومت کے تحت تھا۔

انہوں نے حکومت کو حکم جاری کیا کہ وہ غداری کے الزام میں کوئی نئے مقدمات درج نہ کرے اور اس قانون کے تحت درج مقدمات کی جاری تحقیقات کو روک دے جبکہ سپریم کورٹ نے غداری کے الزام میں جیل میں قید لوگوں کو اپنی ضمانتوں کے لیے مقامی عدالتوں سے رجوع کرنے کی ہدایت کی-

چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ یونین آف انڈیا کو قانون کےغلط استعمال کو روکنےکےلیے ریاستوں کو ہدایات دینے کی آزادی ہے یہ مناسب ہوگاکہ قانون کی اس شق کواس وقت تک استعمال نہ کیا جائےجب تک کہ دوبارہ جانچ نہیں ہوجاتی ہمیں امید ہے کہ مرکز اور ریاست 124اے کے تحت ایف آئی آر درج کرنے سے باز رہیں گے یا دوبارہ جانچ پڑتال ختم ہونے تک اس کے تحت کارروائی شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یونین آف انڈیا اس قانون پردوبارہ غور کرے گی درخواست گزاروں کا کہنا ہےکہ قانون کا غلط استعمال کیاجا رہا ہے اٹارنی جنرل نے ہنومان چالیسہ کیس میں داخل کیے گئے غداری کے الزام کا بھی تذکرہ کیا تھا یہ مناسب ہو گا کہ قانون کی اس شق کا مزید دوبارہ استعمال نہ کیا جائے۔

بھارت میں مسلمانوں پرحملوں میں اضافہ:مسلمان سخت پریشان

مرکز نےتجویزپیش کی کہ سیکشن 124اے آئی پی سی (غداری کے الزام) کے تحت مستقبل کی ایف آئی آر صرف سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سطح کےاہلکاریا اس سے اوپر کےافسرکے ذریعہ جانچ کے بعد درج کی جائیں انہوں نے کہا کہ زیر التوا مقدمات پر، عدالتوں کو ضمانت پر تیزی سے غور کرنے کی ہدایت کی جا سکتی ہے درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے کہا بھارت بھر میں بغاوت کے 800 سے زیادہ مقدمات درج ہیں جبکہ 13,000 لوگ جیل میں ہیں۔

دوسری جانب مودی کے ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کو، جسے کبھی برطانیہ نے مہاتما گاندھی کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا تھا، مودی کی حکومت نے بہت سے صحافیوں، کارکنوں اور طلبہ کے خلاف غلط استعمال کیا ہے-

متنازع قانون کے بارے میں کارکنوں کا کہنا ہےکہ اس قانون کا طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے والی تمام ہندوستانی سیاسی جماعتیں غلط استعمال کرتی رہی ہیں لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اقلیتوں اور نظریاتی اختلاف رکھنے والوں کو نشانہ بنانے سمیت اس میں اپنا دائرہ کار وسیع کر دیا ہے۔

بھارت میں جرائم کے سرکاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 2018ء سے 2020ء تک 236 افراد کوغداری کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

نئی دہلی: گائے ذبح کرنے کا الزام،مسلمان بزرگ تشدد سے جانبحق،کرناٹک:مسلمان پھل فروش…

Comments are closed.