ہندوستان کی سب سے بڑی جغرافیائی کمزوری تحریر اصغر علی                                                 

0
56

تحریر اصغر علی                                                 

                                             
اگر آپ ہندوستان کے نقشے کو دیکھیں تو اس کے شمال مشرق میں بنگلہ دیش نیپال بھوٹان اور چین کے درمیان ایک تنگ سی راہداری ہے اس جگہ کا نام سیلیگوری ہے اور اس راہداری  کو اسی جگہ کے نام پر رکھا کیا ہے اس کو سیلیگوری کوریڈور کہتے ہیں یہ تنگ سی رہداری مرکزی بھارت کو اپنی شمال مشرقی  8 ریاستوں سے ملاتی ہے یہ راہداری اتنی  تنگ ہے ہے کہ ایک جگہ پر اس کی چوڑائی صرف 17 سے 20 کلومیٹر رہ جاتی ہیں  اگر کوئی اس راہداری کو بند کر دے تو بھارت کا اسکی ان آٹھ اہم ریاستوں سے  زمینی راستہ کٹ جاتا ہے  اور سمندر سے جانے کے لیے اسے خلیج بنگال کا سہارا لینا پڑے گا اس کے بعد یہ راستہ بنگلہ دیش اور برما سے ہو کر گزرتا ہے بنگلہ دیش سے اس کے تعلقات اچھے نہیں اور برما سے بھی یہی حالات ہے اس لیے بھارت کی یہ سب سے بڑی  جغرافیائی کمزوری کھلائی جاتی ہے بھارت کی ان آٹھ ریاستوں میں اسام اروناچل پردیش سکم منی پور میگھالے ناگا لینڈ تیری پورا اور میزو رام شامل  ہیں ان آٹھ ریاستوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ رقبے کے لحاظ سے یہ ریا ستیں نیوزی لینڈ اور برطانیہ جیسے بڑے ملک سے بھی زیادہ رقبے پر محیط ہے جبکہ ان آٹھ ریاستوں کی آبادی  سارے چار کروڑ لوگوں پر مشتمل ہے یہی وجہ ہے کہ اس کوریڈور کو کو بھارت کی سب سے بڑی دفاعی کمزوری سمجھا جاتا ہے اور اس لیے لیے ماہرین اس کو انڈیا کی چکن نک یعنی مرغی کی گردن کہتے ہیں اگر ہم آپ کو بتاتے ہیں کے اس کوریدور کو بھارت کی سب سے بڑی کمزوری کیوں سمجھا جاتا ہے سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ بھارت چین کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے اس کی بڑی وجہ صبح دونوں ملکوں کے درمیان میں موجود بارڈر میکموہن لائن ہیں جس سے چین نے کبھی اپنا مستقل بارڈر نہیں مانا کیونکہ اسی بارڈر پر موجود ایک ریاست جس کا نام اروناچل پردیس ہے اس کو کو چین بھارت کا نہیں بلکہ اپنا حصہ سمجھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چین اروناچل پردیش ہمیشہ آپنے نقشہ میں ہی دکھاتا ہے اروناچل پردیش فیس بک بھارت کی آن 8 شمال مشرق میں واقع ریاستوں میں سے ایک بہت بڑی ریاست ہے اس ریاست کا رقبہ لگ بھگ آسٹریا اور اردن کے برابر ہے ایسی ریاست کے حصول کے لیے دونوں ملکوں میں جنگ بھی ہو چکی ہے یہ جنگ 1962 میں ہوئی تھی اور اس جنگ میں چین کا پلڑا بھاری رہا اس کے بعد انیس سو سڑسٹھ میں بھی بھارت کی ریاست سکم اور تبت کے بارڈر پر بھی جھڑپیں ہو چکی ہیں ہنی تنازعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان حالات کافی کشیدہ رہتے ہیں  اروناچل پردیش میں موجود بھارتی فوج کو سپلائی لائن اسی تنگ راستے سلیگوری کوریڈور سے ہی ہوتی ہے  اگر چین اور بھارت میں جنگ ہو جاتی ہے تو سلیگوری کوریڈور جیسے تنگ علاقے کا دفاع کرنا بہت مشکل ہے اس کے برعکس کس چین کا سپلائی لائن کاٹنا بہت آسان ہے اسی وجہ سے یہ بھارت کی سب سے بڑی دفاعی کمزوری ہے اگر اس کو کنٹرول نہ کیا گیا تو بھارت کو اپنے زیر کنٹرول اور علاقوں میں سے اروناچل پردیش سے ہاتھ دھونا پڑ جائیں گے بھارت نے اس کوریڈور کو بچانے کے لیے ادھر اپنی دفاعی پوزیشن انتہائی مضبوط کی ہوئی ہے ہے ادھر اس نے دو جنگی اڈے بنا رکھے ہیں  اور جنگ ہونے کی صورت میں بھارت کو نیپال اور بھوٹان کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رکھنے پڑیں گے  کیونکہ ان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے سے یہ کوریڈور بلاک کرنا چین کے لیے بہت مشکل ہوگا چین اپنی فوج اس کوریڈور سے صرف سو کلومیٹر کے فاصلے پر تبت میں اتار چکا ہے ہے اور وہ اپنی ریاست اروناچل پردیش جس کو اپنا حصہ اور اپنے نقشوں میں دکھاتا ہے اس کے لئے کبھی بھی  ہندوستان پر حملہ کر سکتا ہے اور یہی کمزوری ہندوستان کو آٹھ ریاستوں سے دور کر سکتی ہے                                        

Written by Asghar Ali

Twitter id @Ali_AJKPTI

Leave a reply