زخمی کارکن مولانا فضل الرحمان سے ملاقات پر خوشی سے نہال

سینئر صحافی حامد میر نے ایک ویڈیو اپنے ایکس (ٹوئیٹر) اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "باجوڑ میں زخمی ہونے والا جے یو آئی کا کارکن اپنے قائد مولانا فضل الرحمان کو سامنے دیکھ کر بہت خوش ہوا اور کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے میں نے اپنے سینے پر زخم کھایا ہے ،ایسے بہادر کارکن سیاسی جماعتوں کا اصل سرمایہ ہیں ان کارکنوں کو اسمبلیوں میں لانا چاہئیے.”

جبکہ خیال رہے کہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دورہ پشاور پر زخمی کارکنان سے فردا فردا خود جاکر ان سے ملاقات کی اور
زخمی کارکن پارٹی قائد کو اپنے درمیان دیکھ کر ناصرف خوش ہوئے بلکہ چند لہحوں کیلئے زخم کے درد بھی بھول گئے. جمیعت علماء اسلام ف نے اپنے ٹوئیٹر پر مزید لکھا کہ "قائد جمعیت فردا فردا ہر زخمی کارکن کے پاس گئے، زخمیوں کو بوسہ دیا ،گلدستہ پیش کیا ،کارکن قائد جمعیت اور قائد جمعیت کارکنوں کو دلاسہ دیتے رہے ۔”


پارٹی کے آفیشل اکاؤنٹ سے مزید کہا گیا کہ کارکنوں کے بلند حوصلوں سے ہمارے حوصلے بلند ہیں ۔ایک کارکن نے قائد جمعیت کو کہا کہ ہمیں آپ پر فخر ہے میں نے گولی سینے پر کھائی ہے. تاہم یاد رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر برائے ہاﺅسنگ مولانا عبد الواسع رکن قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین ایوبی ، رکن قومی اسمبلی مولانا محمود شاہ سنیٹر مولانا فیض محمد ، مولانا عطاء الحق درویش و دیگر ارکین پارلیمنٹ نے بھی لیڈی ریڈنگ اسپتال میں باجوڑ دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی تھی.

جبکہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ باجوڑ حادثے میں جے یو آئی کے 60 کارکن شہید جبکہ 200 کے قریب زخمی ہوئے ہیں اور باجوڑ دھماکہ افسوسناک ہے، یہ حالات کا ایک جبر ہے اور تاریخ کا سیاہ واقعہ ہے، جبکہ آزمائشیں قوموں پر آتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حادثے کے باوجود کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں، اللہ تعالیٰ شہدا کو اعلیٰ مقام نصیب فرمائے، آزمائش کی گھڑی میں قوم کا شکر گزار ہوں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
190 ملین پاؤنڈ،ڈیم فنڈ کی تفصیلات دی جائیں، مبشر لقمان کا سپریم کورٹ کو خط
لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کو ایک سال،وزیراعظم کا شہداء کو خراج تحسین
سویڈن پولیس نے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دے دی
چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے ریکارڈ کروائے گئے 342 کے بیان پر دستخط کردیئے
مولانا نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر بھی واقعے کی مذمت کی گئی ہے، جنہوں نے ٹارگٹ کیا انہوں نے ذمہ داری قبول کی ہے، اسلحے کی جنگ کو غیر شرعی قرار دیتے ہیں، کسی کو حق نہیں ہے کہ کسی بے گناہ مسلمان کا خون بہائے، پوائنٹ سکورنگ نہیں سیاسی عمل پر یقین رکھتے ہیں جب کہ اس معاملے پر اس پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، دلیل کی بنیاد پر یہ جنگ جیتیں گے، بے گناہ مسلمانوں کا خون بہانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جمعیت علما اسلام اپنا نظریہ نہیں چھوڑے گی اور ہم نے کارکنوں کو پرامن رہنے کا پیغام بھی دے دیا ہے تاکہ کسی قسم کی شرانگیزی سے بچا جاسکے اور ہم نے دہشت گردی کا جواب دہشت گردی کے انداز میں نہیں دینا بلکہ پرامن جدوجہد کرنی ہے.

Comments are closed.