سویڈن پولیس نے ایک بار پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دے دی

جب تک قرآن پر پابندی نہیں لگ جاتی میں کتاب کو احتجاجاً جلاتا رہوں گا,سلوان نجیم
0
68
sweden

سویڈن پولیس نے ایک بار پھر قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کی اجازت دے دی ہے-

باغی ٹی وی : ذرائع وابلاغ کے مطابق سویڈش پولیس نے آج پارلیمنٹ کے باہر ایک احتجاج کے لیے ملعون سلوان نجیم کو اجازت نامہ جاری کر دیا جس میں وہ اپنے شریک جرم کے ساتھ قرآن پاک کو ایک بار پھر نذر آتش کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

نام نہاد احتجاج اور آزادیٔ اظہار رائے کے نام پر قرآن کو نذر آتش کرنے کا اجازت نامہ حاصل کرنے والے ملعون سلوان نجیم نے مقامی اخبار کے نمائندے کو بتایا کہ وہ سویڈن میں مسلمانوں کی مقدس کتاب پر پابندی عائد کروانا چاہتا ہے اورجب تک قرآن پر پابندی نہیں لگ جاتی میں کتاب کو احتجاجاً جلاتا رہوں گا۔

سویڈن اور ڈنمارک کا مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کے واقعات روکنے پر غور

ملعون نے سویڈن کے درالحکومت اسٹاک ہوم میں مرکزی مسجد کے باہر اور پھر چند دنوں بعد عراقی سفارت خانے کے باہر عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کے ہمراہ قرآن پاک کو جلانے کی ناپاک جسارت کی تھی اے ایف پی نے پولیس سے قرآن پاک کے اوراق جلانے کے اجازت نامے کے اور اس کے لیے منتظمین کی جانب دی گئی تحریری درخواست کی کاپی دینے کی درخواست کی لیکن پولیس نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ سویڈش پولیس نے پہلے اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ صرف عوامی اجتماعات کے لیے اجازت دیتے ہیں نہ کہ اس میں مقدس کتاب کو آگ لگانے کی۔

سویڈن اور ڈنمارک نے قرآن پاک کو جلانے کے واقعات پر مسلم دنیا کے احتجاج، دباؤ اور سیکیورٹی خدشات کے باعث آزادیٔ اظہارِ رائے کے قانون کو سخت کرنے پر غور کرنا شروع کردیا ہے تاہم اس پر حتمی فیصلہ تاحال نہ کیا جا سکا دونوں ممالک کے حکام نے گزشتہ روز ہی کہا تھا کہ اظہار رائے کے حق کے نام پر کسی دوسرے ملک، قوم، ثقافت اور مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دی جا سکتی اس سے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

کالے جادو ٹونے کیلئے مقتولہ خاتون کا سر قبر سے چوری

ڈینش وزارت خارجہ کے مطابق قرآن پاک کی بے حرمتی پر ردعمل میں ہونے والا احتجاج انتہائی شکل اختیار کرسکتا ہے اس لیے حکومت ایسا قانونی راستہ تلاش کر رہی ہے جس سے نہ آزادی اظہار متاثر ہو اور نہ ہی دوسرے ملکوں یا ثقافتوں کی بے عزتی ہوسوئڈش وزیراعظم کے مطابق معاملے کے حل کے لیے وہ ڈینش وزیراعظم سے رابطے میں ہیں۔

وزیرخارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنا ایک غیر مناسب عمل ہے، جو چند افراد کی جانب سے کیا گیا، ان کا یہ عمل ڈنمارک کے اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جس پرہمارا معاشرہ قائم ہے مذکورہ حالات کے پیش نظر ڈنمارک کی حکومت اس میں مداخلت کے امکان کو تلاش کرے گی، جس سے دوسرے ممالک کی ثقافتوں اور مذاہب کی توہین کی جا رہی ہو۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جو بھی اقدام اٹھایا ہے وہ یقیناً آئینی طور پر تحفظ یافتہ آزادی اظہار کے فریم ورک کے اندر اور اس انداز میں کیا جانا چاہیے کہ اس حقیقت کو تبدیل نہ کیا جائے کہ ڈنمارک میں کھلی اظہار رائے کی آزادی ہےقرآن کی بے حرمتی کے بعد ڈنمارک اور سوئیڈن خبروں کی سُرخیوں میں رہے۔ دونوں ممالک ہ قرآن کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادی اظہار کے تحفظ کے قوانین کے تحت اس عمل کو نہیں روک سکتے۔

جنوب مشرقی ایشیاء میں سالن بنانے کا طریقہ تقریباً 2000 سال پُرانا ہے،محققین

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے پیر کے روز سویڈن اور ڈنمارک کے قرآن مجید کو نذرآتش کرنے کے واقعات پر ردعمل پر’مایوسی‘ کا اظہار کیا جدہ میں قائم 57 رکن ممالک پرمشتمل تنظیم نے اس معاملے پر ایک غیر معمولی ورچوئل اجلاس منعقد کیا ہے۔تنظیم کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ نے افتتاحی سیشن سےخطاب میں دونوں نارڈک ممالک سےقرآن مجید کی بے حرمتی کو روکنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ اس سلسلے میں سویڈن اور ڈنمارک کی جانب سے اب تک کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

انھوں نےکہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آزادیِ اظہار کا دعویٰ کرنے والے متعلقہ حکام بین الاقوامی قوانین کے برخلاف ایسی کارروائیوں کو دُہرانے کے کی اجازت دے رہے ہیں جن سے مذاہب کے احترام میں کمی واقع ہوتی ہےجس وقت حسین طہٰ یہ تقریر کررہے تھے، اسٹاک ہوم میں مسلمانوں کی مقدس کتاب کی ایک اور تازہ واقعہ میں بے حرمتی کی گئی ہے اور دو افراد نے قرآن مجید کے نسخے کو آگ لگا دی۔

باپ کی قید میں لوہے کی زنجیروں سے جکڑی جوان بیٹی کو پولیس نے آزاد …

Leave a reply