انسان خطا کا پتلا تحریر : راجہ ارشد

اس دنیا میں کوئی بھی ایسا انسان نہیں جو غلطیوں اور گناہوں سے پاک ہو۔ ایک مشہور ضرب المثل ہے کہ انسان خطا کا پتلا ہے۔اس مطلب یہ ہے کہ بندوں سے اکثر غلطیاں اور گناہ ہوتے رہتے ہیں جو معافی مانگنے اور توبہ کرنے سے مٹا دیئے جاتے ہیں۔

غلطیوں کی کئی قسمیں ہیں۔کچھ غلطیاں چھوٹی ہوتی ہیں اور کچھ بڑی جو گناہ کے درجے میں آتی ہیں۔دونوں کے لیے معافی مانگنا اور توبہ کرنا ضروری ہے۔بڑی غلطیاں جو گناہ ہیں ان میں اللہ تعالٰی کے سوا کسی اور کی عبادت کرنا ۔ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نا فرمانی ، خدا کے بندوں کو تنگ کرنا اور والدین کی نافرمانی شامل ہیں۔

چھوٹی غلطیوں میں دوستوں لڑائی کرنا ، استادوں کی نافرمانی و بے ادبی وعدہ پورا نہ کرنا ، جھوٹ بولنا ،چغلی کرنا ، گالی دینا ، چوری کرنا ، غیبت اور حسد شامل ہیں۔
ان سب میں سے چھوٹ سے تو سب ہی نفرت کرتے ہیں۔

ہمارے پیارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم بچپن ہی سے معزز سمجھے جاتے تھے ۔یہاں تک کہ محمد ﷺ کے بجائے صادق کے نام سے مشہور ہو گئے تھے۔آپ ﷺ نے کبھی مذاق میں بھی جھوٹ نہیں بولا تھا۔آپﷺ نے فرمایا:
سچائی کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ سچ بولنا ایسی نیکی ہے جو جنت میں لے جاتی ہے۔

ابتدا میں جب غلطی ہو جاتی ہے تو وہ چھوٹی ہی ہوتی ہے اور ہمیں اس کا احساس بھی نہیں ہوتا مگر بار بار غلطی کرنے ، اس پر شرمندہ نہ ہونے اور معافی نہ مانگنے سے وہی چھوٹی غلطی بڑے گناہ میں بدل جاتی ہے۔بندہ غلطیاں کھلے عام بھی کرتا ہے اور چھپ کر بھی ، مثلا جیسے سکول میں کوئی بچہ کسی کی پینسل ، قلم وغیرہ اٹھا لے اور بار بار یہ عمل کرے اور پھر چوری ظاہر ہو جانے پر جھوٹ بھی بولے یہی چھوٹی غلطی بڑے گناہ میں تبدیل ہو جائے گی اور وہ بچہ بھی بڑا ہو کر مجرم بن جائے گا۔

اس پورے کالم میں نصیحت ہے کہ جب بھی آپ سے کوئی غلطی ہو جائے تو اس پر معافی مانگ لیں تاکہ دوسروں کی دل بھی نہ دکھے اور آپ کی یہ عادت آئندہ زندگی میں آپ کو ایک اچھا اور نیک انسان بننے میں مدد بھی دے۔

@RajaArshad56

Comments are closed.