آج کے دور میں انسان تو زندہ ہیں لیکن بد قسمتی سے انسانیت مرگئی ہے انسان دوسرے انسان کا دشمن بنا ہوا ہے احساس نام کی چیز ہم میں رہی ہی نہیں وه دور اور تھا جب انسان کو اپنے ہمساؤں رشتے داروں دوستوں کا احساس ہوتا تھا لیکن آج کل بہت کم ایسا دیکھا جاتا ہے کہ کہیں کوئی کسی کی بے لوث مدد کرے اب میرا یہ کالم پڑھنے والے لوگ کہتے ہونگے کہ کیا بات کررہا ہوں یہ باتیں دل کو چب رہی ہونگی لیکن ایک دفعہ اپنے دل پر ہاتھ رکھے اور یہ سب سوچیں کیا ایسا نہیں ہے
انسانیت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کو انسان سے وابستہ رکھتا ہے اور اگر یہ احساس ختم ہو جائے تو معاشرہ اور قوم سب تباہ اور برباد ہو جاتا ہے آج کے دور میں اپنی خرابیوں کو نظر انداز کرتے ہوے ہر انسان کہہ رہا ہے کہ زمانہ خراب ہے حقیقت تو یہ ہے کہ ہر انسان کے دل سے انسانیت کا جذبہ و احساس ختم ہوتا جارہا ہے اور اگر ’’الف‘‘ سے انڈے اور انگور کی جگہ ’’الف‘‘ سے ’’انسانیت‘‘ سکھایا جاتا تو زیادہ بہتر تھا تاکہ انسانیت دفن نہ ہوتی اور ہم حیوان نہ بنتے آج کے حالات دیکھ کر دوکھ کہ ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ انسان تو زندہ ہیں لیکن انسانیت حقیقی لفظوں میں مر چکی ہے
ہم بیشتر واقعات سنتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہاں ایک موٹر سائیکل چلانے والے بندے کے ساتھ حادثہ ہوا اور وہ وہاں گڑا ہوا تھا کہ کسی نے اسکا بٹوا اور موبائل غائب کرلیا اور اسکو اٹھا کر ہسپتال لے جانے کی زحمت نہ کی کہاں گئی انسانیت اب یہ ایک چھوٹی سی بات آپکو بتائی ہے لیکن آج کے دور میں اس سے بھی بڑے بڑے واقعات ہورہے ہیں جو کہ لکھتے ہوے بھی شرم آتی ہے حالیہ اسلام آباد میں وه جو واقعہ ہوا کہ ایک جوڑے کو زیادتی کا نشانہ بنا کر انکی ویڈیوز ریکارڈ کیں اور سوشل میڈیا پر پھیلا دی گئی یہ سن کر روح کانپ جاتی ہے اور انسانیت تو واقعی مر جاتی ہے یہاں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ایسے انسان حیوان سے بھی بدتر ہیں جو اس قدر اخلاقیات سے گڑ رہے ہیں اس طرح کے اور بھی کافی واقعات ہیں جو کہ انتہائی درد ناک ہیں جن میں لڑکیوں کو نوکری کا جانسا دے کر زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر بلیک میل کیا جاتا ہے
ہمیں سزا اور جزا کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا جب تک ان جیسے حیوانوں کو سزا نہیں ملے گی یہ ایسے ہی آزاد گھومتے رہے گے کوئی بھی تعلیم ہمیں صرف شعور دے سکتی ہے انسانیت نہیں سیکھا سکتی اندر کے حیوان کو صرف اور صرف سزا کا خوف ہی مار سکتا ہے
اگر ‏مذہب میں سے انسانیت اور اخلاقیات نکال دی جائے تو باقی صرف اللّه پاک کی عبادات رہ جاتیں ہیں اور رب کائنات کے پاس اپنی حمدوثنا اور عبادات کیلئے فرشتوں کی کوئی کمی نہیں اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ہے مگر دوسروں کے لئے جینا سیکھیں اپنے اپ میں انسانیت کا جذبہ پیدا کریں اور یہ ہی اصل زندگی ہے دوسروں کے لئے جینا ہی انسانیت کی خدمت ہے انسان اپنے حسن و اخلاق اور انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے کی وجہ سے بھی عوام میں بہت مقبولیت حاصل کر لیتا ہے پر امید انسان کی کامیابی کا راز پرسکون دماغ ہوتا ہے اور پرسکون وہ ہوتا ہے جو انسانیت کی خدمت کرتا ہے
میری اللّه سے دعا ہے یارب انکی رہنمائی فرما جو سیدھے راستے سے بھٹک گے ہیں اللّه ہمارا حامی و ناصر ہو
@AhsanAliButtPTI

Shares: