انسداد بدعنوانی عدالت راولپنڈی نے چودھری محمد تنویر اور دیگر پر فرد جرم عائد کردی ہے.

سرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری تنویر پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔ مسلم لیگ ن رہنما چوہدری تنویر اور ساتھی چوہدری دانیال نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزمان نے 2019 میں 27 کنال سرکاری زمین پر قبضہ کیا۔ چوہدری تنویر نے عدالت میں بیان دیا کہ کیس سے کوئی تعلق نہیں، سیاسی بنیاد پر کیس بنایا گیا۔ جج اینٹی کرپشن کورٹ محمد مسرور زمان نے کیس کی سماعت 8 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ ملزمان پر 27 کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام ہے اور قبل ازیں مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا. جس کے بعد سے کیس انسداد بدعنوانی عدالت راولپنڈی میں زیر سماعت ہے. خیال رہے کہ اس سے قبل ایف آئی اے نے چوہدری تنویر کو ملک سے باہر جاتے ہوئے گرفتار کرلیا تھا. اس وقت ایف آئی اےحکام کا کہنا تھا کہ لیگی رہنما چوہدری تنویر نیب کو کرپشن کیسز میں مطلوب ہیں چوہدری تنویر نےغیر قانونی گھر اور پلازہ تعمیر کیا، جبکہ ان پر اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج ہے، چھاپے کے وقت گھر پر ان کے بیٹے کا ولیمہ جاری تھا۔

یاد رہے کہ چوہدری تنویر پر 45 کنال سرکاری اراضی پر قبضے کا الزام ہے، 2019 میں ایف بی آر کے بے نامی زون نے سینیٹر چوہدری تنویر کے خلاف ایجوکیٹنگ اتھارٹی میں ریفرنس دائر کر دیا تھا۔ ایف بی آر کا کہنا تھا کہ چوہدری تنویر 7 ہزار 125 کنال زمین کے مالک ہیں، جائیداد کی مالیت 15 ارب روپے سے زائد ہے جب کہ اراضی چوکیدار، سیکورٹی گارڈ اور گن مین کے نام ہے۔ ایف بی آر کے مطابق چوہدری تنویر کے خلاف ایجوکیٹنگ اتھارٹی میں ریفرنس دائر کر دیا گیا تھا، چوہدری تنویر کی زمین اسلام آباد نیو ایئر پورٹ کے قریب واقع ہے جبکہ 6 بے نامی افراد نے کبھی انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائے۔

Shares: