پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں سے مشقت کے خلاف عالمی دن منایا گیا

اسلام آباد :پاکستان سمیت دنیا بھر میں اتوار کو چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن منایا گیا تاکہ دنیا بھر میں بچوں سے لی جانے والی مشقت کے تدارک کے لئے آگاہی پیدا کی جا سکے کیونکہ بچوں کی مشقت سے پوری دنیا میں کروڑوں لڑکیاں اور لڑکے متاثر ہو رہے ہیں۔

ترقی پذیر اور صنعتی ممالک دونوں میں چائلڈ لیبر ایک بڑا مسئلہ ہے۔ اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان چائلڈ لیبر کی روک تھام کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی تمام اشکال اور مظاہر میں نبھا رہا ہے۔

صدر نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پوری دنیا میں بچوں سے مشقت کی روک تھام کے لیے شعور اجاگر کرنے، اس سماجی برائی کے خلاف بات کرنے کے لیے فریقین کی حوصلہ افزائی کرنے اور چائلڈ لیبر کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں ختم کرنے کے ہمارے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ یہ بات انہوں نے 12 جون کو دنیا بھر میں منائے جانے والے دن کے موقع پر ایک پیغام میں کہی۔

صدر مملکت نے کہا کہ چائلڈ لیبر دنیا بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں ایک بڑھتی ہوئی لعنت ہے اور پاکستان اس بڑھتے ہوئے عالمی رجحان کا شکار ہے۔ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے چائلڈ لیبر ڈے کے موقع پر خصوصی پیغام میں کہا کہ بچے پاکستان کا مستقبل ہیں اور ایوان بالا میں چائلڈ لیبر کے خاتمے کیلئے موثر قانون سازی کی گئی ہے، بچوں کو چائلڈ لیبر کی بجائے معیاری تعلیم کی فراہمی ہمارا مقصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کیلئے ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے۔

بچوں کو فیکٹریوں، کارخانوں اور گھروں میں کام کرنے کی بجائے سکولوں میں ہونا چاہیے، بچوں کی تعلیم وتربیت پر توجہ دینا معاشرے کے ہرد فرد کی ذمہ داری ہے اور ہر بچے کو تعلیم اور بہتر صحت کا حق حاصل ہے۔ صادق سنجرانی نے کہا کہ بچوں کی تعلیم و تربیت پر جتنی توجہ دی جائے قوموں کی ترقی کے امکانات اتنے روشن ہوتے ہیں، پاکستان چائلڈ لیبر کے روک تھام کیلئے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں پر قائم ہے، معصوم بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔

قومی کمیشن برائے حقوق اطفال (این سی آر سی) کی چیئرپرسن افشاں تحسین باجوہ نے اس موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان بھر میں سب سے زیادہ کمزور بچوں کو استحصال سے بچانا اجتماعی قومی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 6.4 ملین سے زیادہ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور ان میں سے زیادہ تر غیر اخلاقی چائلڈ لیبر کی بدترین شکلوں میں مصروف ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے حقوق سے محروم ہیں۔

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو (سی پی ڈبلیو بی) کی چیئرپرسن سارہ احمد نے کہا ہے کہ پنجاب ڈومیسٹک ایکٹ کے تحت 15 سال سے کم عمر کے بچے کو کسی بھی فیکٹری یا دیگر کام کی جگہوں پر ملازمت دینا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر بچے کو تعلیم اور بہتر صحت کا حق حاصل ہے۔ اس دن کو چائلڈ لیبر سے بچاو¿ کے بارے میں بیداری پیدا کرنے، اس سماجی برائی کے خلاف بات کرنے کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی حوصلہ افزائی اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔

Comments are closed.