انٹرنیٹ کا مسلسل استعمال اور ڈیمینشیا

نیو یارک: ایک نئی تحقیق میں میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ کا مسلسل استعمال ڈیمینشیا کے خطرات میں کمی لاسکتا ہے۔

باغی ٹی وی : جرنل آف دی امیریکن گیریاٹرکس سوسائٹی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق بتایا گیا ہے کہ وہ بوڑھے افراد جو باقاعدگی کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں ان کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں تحقیق میں نیویارک یونیورسٹی کے محققین نے 50 سے 65 سال کے درمیان 18،154 افراد کو تقریباً آٹھ سال تک زیر معائنہ رکھا۔

اب جی میل پر بھی بلیو ٹک نظر آئے گا

ان افراد سے تحقیق کی ابتداء میں اور ہر دو سال کے وقفے سے ای میل بھیجنے، خریداری کرنے یا وقت صرف کرنے کے لیے انٹرنیٹ کے مسلسل استعمال کے متعلق پوچھا گیا وہ افراد جنہوں نے ہاں میں جواب دیا تھا ان میں نہ کہنے والوں کی نسبت تحقیق کے آخر تک کسی بھی قسم کے ڈیمینشیا کی تشخیص ہونے کے امکانات 50 فی صد تک کم تھے ماہرین کے مطابق ایسا ہونے کی وجہ ممکنہ طور پر یہ ہوسکتی ہے کہ انٹرنیٹ دماغ کو پہنچے والے نقصان کے خلاف محرک کرتا ہے-

تحقیق کے شروع میں کوئی فرد بھی ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں تھا لیکن تحقیق کے آخر تک 1 ہزار 183 افراد (تقریباً پانچ فی صد) ڈیمینشیا مبتلا ہو چکے تھےانٹرنیٹ استعمال کرنے والے گروپ میں 10،333 افراد میں سے 224 افراد (1.5 فی صد افراد) ڈیمینشیا میں مبتلا ہوئے جبکہ دوسرے گروپ میں 7،821 افراد میں 959 افراد (10.45 فئی صد)اس بیماری میں مبتلا ہوئے۔

5 مئی کو "سائے کی طرح کا”جزوی چاند گرہن دیکھا جاسکے گا، سعودی ماہر فلکیات

تحقیق میں شریک ہر فرد سے پوچھا گیا کہ آیا وہ ای میل بیغامات بھیجنےیاموصول کرنے یا خریداری یا کسی دیگر غرض سے مستقل بنیادوں پر انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔ جن افراد کا جواب ہاں تھا ان کو مستقل صارف جبکہ جن کا جواب نہ تھا ان کو غیر مستقل صارف قرار دیا گیا۔

قبل ازیں ماہرین نے ایک تحقیق میں بتایا تھا کہ ایچ آئی وی کے لیے استعمال کی جانے والی دوا ڈیمینشیا میں بننے والے خطرناک پروٹین سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج کے سائنس دانوں کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہنٹنگٹنز بیماری اور ڈیمینشیا کی دیگر اقسام میں دماغ کی زہریلے پروٹین ختم کرنے کی صلاحیت خراب ہوجاتی ہے چوہوں پر کی جانے والی اس نئی تحقیق میں میراوائرک نامی ایچ آئی وی کی دوا استعمال کی گئی۔ تجربے میں دیکھا گیا کہ یہ دوا دماغ کے مذکورہ بالا عمل کو فعال کرنے کے قابل تھی جس سے خطرناک پروٹین کے جمع ہونے اور آہستہ آہستہ بیماری میں مبتلا ہونے سے بچنے میں مدد ملی۔

ماہرین فلکیات کا پہلی بار ستارے کو نگلتے ہوئے سیارے کا مشاہدہ کرنے کا دعویٰ

یونیورسٹی آف کیمبرج میں قائم یو کے ڈیمنشیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے سینئر مصنف پروفیسر ڈیوڈ رُوبِنسٹائن کا کہنا تھا کہ محققین کے لیے یہ دریافت اس لیے دلچسپ ہے کیوں کہ انہوں نے صرف ہمارے اعصابی نظام کو تیزی سے ختم کرنے والا نیا مکینزم دریافت نہیں کیا ہے بلکہ انہیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس کو ممکنہ طور پر پہلے سے موجود محفوظ علاج کی مدد سے روکا بھی جاسکتا ہےشاید میراوائرک خود جادوئی دوا نہ ہو لیکن یہ ایک ممکنہ راستہ ضرور دِکھاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوا کے بطور ایچ آئی وی کے علاج بننے کے دوران، متعدد ادویات ایچ آئی وی کے خلاف مؤثر نہ ہونے کے باعث ناکام ہوئی تھیں۔ شاید محققین ان میں سے کوئی دوا انسانوں کو اعصابی بیماری سے بچانے میں مؤثر پائیں۔

چاند کی مٹی سے آکسیجن حاصل کرنا ممکن ہے،ناسا

Comments are closed.