انٹرنیٹ اور مینار پاکستان تحریر ایمن زاہد حسین (ملیر گڈاپ)

0
60

انٹرنیٹ ایک ایسا جھال ہے جس میں سب بچے، بوڑھے اور نوجوان سب پھنستے جارہے ہیں ۔کوئی اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرنے کو تیار ہی نہیں کے انکا قیمتی وقت رشتے تعلیم اور دنیاوی کامیونیکیشن سے ہی کٹا ہوا ہے۔لوگ اکثر گاڑی چلاتے وقت موبائل کا استمال کرتے ہیں۔گھر بیٹھے بزرگوں کی باتیں نظرانداز کرکے گھر کے کونے میں پورا دن بیٹھ کر گلوبل دنیا سے رابطہ کرلیتے ہیں پر بزرگوں بڑھوں اور بچوں کو ٹائم دینے سے گریز کرتے ہیں۔پہلے کے دؤر میں بچے بزرگوں کیساتھ بیٹھ کر اخلاقی روایات کی کہانیاں اور اقدار کے درس سنتے تھے جوکہ دؤر حاضر کے بچوں کو ہاتھ میں موبائیل تھما دیتے ہیں اور بچے دنیا میں قدم رکھتے ہی اس ٹیکنالاجی سے واسطہ پڑھ جاتا ہے۔ ہمیں یہ معلوم ہی نہیں کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے آپکا ڈیٹا چوری ہو رہا ہے۔آپ کس بات سے خوش ہوتے ہیں اور آپکو کیا اچھا لگتا ہے سب شیئر ہورہا ہے۔
آپ سیاست میں کیا پسند کرتے ہیں مذہب، کھیل میں آپ کو کیا پسند ہے تمام چیزیں آپ کے سامنے انٹرنیٹ کی دنیا میں شیئر ہورہی ہیں ۔انٹرنیٹ کا زیادہ استعمال سے انسان معاشرے سے کٹ ہو کر لاشعوری خیالی دنیا میں رہنے پر مجبور ہورہاہے۔ اور رشتے داروں سے بھی دور تنہائی میں بیٹھنے کو ترجیع دیتے ہیں جس کی وجہ سے خود کشی کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ آج کی نوجوان نسل ڈپٹریشن کا شکار ہورہے ہیں جس سے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
والدین کو معلوم ہی نہی کہ انکے بچے کس ٹائم سوتے ہیں۔ان کی دوستی کس کے ساتھ ہے۔ بچوں کی اخلاقی معیار اور رواداری کا عمل کمزور ہوتا جارہا ہے جس سے معاشرے کا بگاڑ ثابت ہورہا ہے۔ والدین اپنے بچوں پر زیادہ تر اخلاقی،نفسیاتی رواداری کے تسلسل پر توجہ نہیں دیتے بلکہ ہیں کہ ان کا اسکول میں اچھے نمبرز لانا اور پوزیشن لانا ہی اولین مقصد سمجھتے ہیں۔ناکہ بچہ غلطی کرے تو ان کی حوصلہ افزائی کرنا غلطیوں سے سیکھنےکی عادت ڈالنے سے گریز کرتے ہیں۔بس وہ چاہتے ہیں کہ ان کا بچہ کسی نہ کسی طرح پوزیشن لے کر گھر آئے۔
اگرچہ پاکستان میں اخلاقی معیار کو دیکھنا ہو تو آپ آج کل کے واقعات دیکھ لیں جیسے زینب کا واقعہ، اسلام آباد میں مین ہائی وے پر ایک عورت کا اپنے بچوں کے سامنے کینگ ریپ، اور تازہ دل دھلانے والہ واقعہ مینار پاکستان میں ٹک ٹاکر کے ساتھ 400 لوگوں کی زیادتی ،،، یہ سب ٹک ٹاک اور سنیک چیٹ جیسی معاشرتی بگاڑ ایپ پر بین لگا کر نئی نسل کو تباہ ہونے سے بچائیں اور والدین کو چاہیے کہ اپنے بچوں پر انکی سرگرمیوں کے متعلق باخبر رہیں اور اپنی بیٹیوں کو برقعہ پہننے پر زور دیں اور اسکول کالیج اور یونیورسٹی کی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تاریخ اور اقدار کا مطالعہ کرنے پر زور دیں۔
تحریر ایمن زاہد حسین (ملیر گڈاپ)
#Ummeaeman

Leave a reply