خلا میں مباشرت :خلائی سائنسدانوں نے بڑا دعویٰ کردیا

0
57

واشنگٹن:خلا میں مباشرت :خلائی سائنسدانوں نے بڑا دعویٰ کردیا ،اطلاعات کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ آج تک خلا میں کسی انسان نےمباشرت نہیں کی، نہ ہی قلیل کشش ثقل والے ماحول میں مباشرت کے حوالے سے کوئی مطالعاتی تحقیق موجود ہے۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ جس تواتر سے عام شہری خلا کا سفر کر ہے ہیں، اب ضروری ہوگیا ہے کہ اس معاملے پر بھی تحقیق کی جائے۔

انہوں نے عالمی خلائی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ خلا میں جنسی مباشرت اور انسانی تولید کے قواعد طے کئے جائیں، کیونکہ مستقبل میں دوسرے سیاروں پر انسانی بستیاں بسانے کے لیے ضروری ہے کہ قدرت کے اس انتہائی ضروری عمل کو وہاں کے ماحول کی مطابقت کے ساتھ سمجھا جائے۔یہ تحقیق مستقبل میں طویل خلائی مشنز میں عام لوگوں کی شرکت کے لیے ضروری قرار دی گئی ہے، جن میں ممکنہ طور پر کچھ شادی شدہ جوڑے بھی شامل ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ ناسا نے خلا میں خلانودوں کے بیچ مباشرت کے خلاف سخت ضابطہ اخلاق نافذ کیا ہوا ہے۔ جو اس تحقیق کی راہ میں دیوار بنا ہوا تھا۔

ناسا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خلا نوردوں کی صحت اور حفاظت ہماری ترجیح ہے، ہمارا ہیومن ریسرچ پروگرام انسان کو خلا میں بھیجنے والی فلائٹس اور اس کے کریو کو لاحق خطرات کو کم کرنے اور انہیں جذباتی طور پر تیار کرنے کے لیے مناسب اقدامات پر مشتمل ہے۔

اسپیس سیکس اسٹڈی کی شریک مصنف ماریا سینٹاگیڈا کہتی ہیں کہ تاحال یہ غیر واضح ہے کہ خلا میں انسان مباشرت کر بھی پائیں گے یا نہیں، یہ تحقیق خلا میں جنسی عملیات کے حوالے سے نئی راہیں کھول سکتی ہے۔

ناسا کے ترجمان نے بتایا کہ ابھی تک انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پر بیل اور انسانی نطفے کا استعمال کرتے ہوئے کئی جانداروں کے تولیدی عمل کا مطالعہ کیا گیا ہے، جن میں مکھیاں، جیلی فش، مچھلی، مینڈک، مرغی کے انڈے، چوہے شامل ہیں۔

لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ جانوروں میں تولیدی عمل کا ڈیٹا انسانی تولیدی تحقیق کے لیے ناکافی ہے۔اسی لیے کینیڈین محققیقین نے خلا میں ایک مزید منظم اور وسیع پیمانے پر انسانی جنسیات کے حوالے سے مطالعاتی تحقیق کا مطالبہ کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم یہ بھی جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آیا زیرو گریویٹی یا خلا مردانہ عضو خاص کی ایستادگی پر اثر انداز ہوسکتی ہے؟

Leave a reply