اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اقراء قتل کیس میں گرفتار ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کی ہے جس میں ملزمان کی جانب سے ایڈوکیٹ عمران فیروز اور ملک جواد عادل نے دلائل دیے ہیں جبکہ عدالت نے نامزد ملزمان ایس پی عارف شاہ سمیت تین ملزمان کی ضمانت کی توثیق کرتے ہوئے ایس پی عارف حسین شاہ ، افتخار علی اور عمران نبی کی ضمانتیں منظور کرلی ہیں.
واضح رہے کہ وفاقی پولیس کی جواں سال لیڈی کانسٹیبل اقراء نذیر کی مشکوک اورپراسرار ہلاکت کے بعد ایس پی ٹریفک عارف شاہ کو عہدہ سے ہٹاکر پولیس لائنز رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی گئی تھی اور اس سلسلے میں تھانہ آب پارہ میں ایس ایچ او سلیم رضا کی مدعیت میں قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کیا گیاتھا۔ لیڈی کانسٹیبل کی موت پراسرار اورمشکوک حالات میں ہوئی تھی.
اقرا نذیر کے والدین نے مقدمے کی پیروی سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد پولیس خود مدعی بن گئی تھی۔ اقرا کو عارف شاہ پولی کلینک ہسپتال لے کر گئے تھے، جہاں ایک گھنٹے میں ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔ اقرا کو زہر دیے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے مقدمے میں جائے وقوعہ کا ذکر نہیں کیا تھا۔ تاہم پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ کہ مقتولہ کے موبائل فون کاڈیٹا اورلوکیشنز بھی لی گئی تھی جسکا تحقیقاتی کمیٹی جائزہ لیکروقوعہ اور مقدمہ میں چھپائے گئے پہلوؤں کی بھی مکمل جانچ کرے گی۔ کراچی یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والی اقرا کراچی کی رہائشی تھیں اور ان کا تعلق مانسہرہ سے تھا۔ اقرا نے 2019 میں اسلام آباد پولیس میں ملازمت اختیار کی تھی اور وہ اسلام آباد میں کچھ عرصے کے لیے اپنے رشتہ دار ایس پی ٹریفک پولیس عارف شاہ کے گھر رہائش پذیر رہیں تھیں.








