ایران کے جوہری پروگرام پرویانا میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے،یورپی یونین کےعہدیدار کاکہنا ہےکہ کچھ رکاوٹوں پر پیش رفت ہو رہی ہے-
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق "امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل” نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایک سینیر یورپی یونین کے عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ ایران اب پاسداران انقلاب کو دہشت گرد ادارے کی امریکی فہرست سے نکالنے کے اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے پر راضی ہوگیا ہے لیکن وہ اب بھی اس بات کی مضبوط ضمانت چاہتا ہے کہ واشنگٹن دوبارہ جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹ کر معاہدے کو ختم نہیں کرے گا۔
ایران جوہری معاہدہ: ایرانی ،یورپی اور امریکی نمائندے ویانا پہنچ گئے
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق ویانا میں جوہری معاہدے کے مذاکرات کی بحالی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جوہری معاہدے کے مذاکرات میں اس ہفتے کے آخر تک ایک معاہدہ طے پا جانا چاہیے اگر مذاکرات کاروں میں اتفاق رائے ہو گیا تو وزرائے خارجہ کو ویانا مین مذاکرات کے لیے طلب کیا جائے گا۔
یورپی یونین کے عہدید نے مزید کہا کہ جمعرات کو ویانا میں ہونے والی بات چیت جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے حتمی نکات پر اتفاق کرنے کاایک موقع ہے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کے نئے دور کے ممکنہ نتائج کے لیے میری توقعات بہت کم ہیں، کیونکہ مجھے شک ہے کہ ایران مذاکرات کے نئے دور میں دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانا چاہے گا-
دوسری جانب ونگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکومت کے ایک سینیر اہلکار نے ویانا میں ہونے والے جوہری معاہدے کے مذاکرات کی آئندہ میٹنگ کے بارے میں بتایا کہ ہم اس وقت دوبارہ کچھ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور ہمیں جلد از جلد جان لینا چاہیے کہ آیا معاہدہ ممکن ہے یا نہیں۔
ادھرایرانی میڈیا کے مطابق ویانا جوہری مذاکرات میں شرکت کرنے والے ایرانی وفد کے ایک ذرائع نے جمعرات کو کہا کہ تہران نے پاسدا ران انقلاب کو امریکی دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کی درخواست کو ترک نہیں کیا ہےمیڈیا میں جو کچھ نشر کیا گیا وہ بے بنیاد ہے گیند اب امریکیوں کے کورٹ میں ہے اور اگر وہ کسی اتفاق رائےتک پہنچنا چاہتے ہیں، تو انہیں معاہدے کےارکان کی طرف سے دیئے گئے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔
امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیوں مؤخر کیا؟
واضح رہے کہ عالمی طاقتوں اور ایران کےدرمیان یہ رواں برس مارچ کے بعد پہلی ملاقات ہے اس سے قبل 2021 میں امریکا کو معاہدے میں دوبارہ شامل کرنے کے لیے ہونے والے مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئےتھے-
ایران کے لیے امریکی خصوصی ایلچی رابرٹ میلے کا کہنا تھا کہ امریکا معاہدے تک پہنچنے کے لیے نیک نیتی کے ساتھ کوشش کررہا ہےایران کی اس سلسلے میں دلچسپی بہت جلد واضح ہو جائے گی۔ رابرٹ میلے بھی مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے ویانا میں ہیں-
اُدھر روسی ایلچی میخائل اولیانوف نے مذاکرات کی بحالی سے متعلق کہا تھا کہ جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن کی بحالی جلد دوبارہ شروع ہوگی۔ فریقین پانچ ماہ کے بعد ویانا واپس آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے روس بھی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تعمیری بات چیت پر تیار ہے۔
یورپی یونین کےنمائندہ اینرک مورا نے روانگی سے متعلق اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ہم ویانا مذاکرات کے لیے آسٹریا حکام کے شکرگزار ہیں انہوں نے کہا کہ ویانا جاتے ہوئے میں ایران کے ساتھ ماضی میں ہونے والے پلان آف ایکشن’ ہماری کوشش ہےکہ کوآرڈینیٹرز کی طرف سے20 جولائی کو پیش کیے گئے مسودے کی بنیاد پر پورا عمل درآمد کیا جائے۔