ایران جوہری پروگرام کے متعلق عالمی ایجنسی کی ہدایات پر کہاں تک عمل پیرا

ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق حالات بہتر ہوتےدکھائی دیتےہیں.اس سلسلے میں ویانا میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے ایران جوہری سرگرمیوں کی شفاف کارکردگی سے متعلق عالمی جوہری ادارے کی تازہ ترین رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس رپورٹ میں ایران جوہری وعدوں میں کمی سمیت آئی اے ای اے سے ایران کے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

عالمی جوہری ادارے نے ایران جوہری سرگرمیوں کی شفاف کارکردگی اور ان کی نگرانی کے کام کو جاری رکھا ہےغریب آبادی نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق ایران نے بھاری پانی پیدا کرنے اور ذخیرہ کرنے کے علاوہ اپنی تحقیق و ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے 2.2 ٹن سے زیادہ بھاری پانی برآمد کیا ہے اور 1.3 ٹن استعمال کیا ہے۔ارنا کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کے مطابق، نطنز اور فردو جوہری تنصیبات میں یورنیم کی افزودگی کی سرگرمیاں جاری ہیں او یورنیم کی افزودگی بھی جوہری معاہدے کے معینہ مقدار یعنی 67۔3 فیصد سے بڑھ کر 5۔4 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

اس رپورٹ میں ایران کے تناظر میں جوہری تنصیبات کے زیر زمین میں R&D سنٹری فیوجز کو منتقل کرنے کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایران نے کہا ہے کہ وہ حفاظت کی ضروریات کا لحاظ کرے گا۔

غریب آبادی نے کہا کہ آئی اے ای اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے یورنیم کے ذخائر 2 نومبر تک 2442.9 کلوگرام ہیں جو تقریبا 3600 کلو کم افزودہ یورنیم کے برابر ہیں۔

Shares: