ایران نے روس کو زمین سے زمین پر مار کرنے کے لیے مزید ڈرون طیارے فراہم کرنے پر اتفاق کرلیا ہے،امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ مغربی اتحادیوں سے اتفاق کرتا ہے کہ ایران کی طرف سے روس کو دھماکہ خیز ڈرون کی فراہمی اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔

باغی ٹی وی : عالمی خبررساں ادارے کے مطابق ایران اور روس کے درمیان 6 اکتوبر کو ایک معاہدہ طے پا یا اس مقصد کے لیے ایران کے اول نائب صدر محمد مخبر ، پاسداران انقلاب کے دو سینئیر ذمہ دار ، ایرانی قومی سلامتی کونسل کے ایک ذمہ دار نے ماسکو کا دورہ بھی کیا ہے تاکہ روس سے ڈرونز کی فراہمی کے امور پر تبادلہ خیال کر سکیں۔

سعودی عرب کیخلاف ٹوئٹس کرنے پر امریکی شہری کو 16 سال قید کی سزا

ایک ایرانی سفارتکار جسے اس اعلیٰ سطح کے وفد کے دورہ کے بعد بتایا کہ روس نے ایران اس کے تیار کردہ بلاسٹک میزائلوں کی ڈیمانڈ کی ہے ، جو زیادہ درستگی کے ساتھ بروئے کار آسکیں۔ بطور خاص فاتح اور ذوالفقار کے ناموں سے ایرانی میزائلوں کی قسم کے میزائلوں کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اسی بارے میں ایک مغربی سفارتکار نے بھی تصدیق کی ہے کہ روس اور ایران کے درمیان اتفاق ہو گیا ہے۔ کہ ایران شارٹ رینج کے زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائل روس کو دے گا۔ اس معاہدے میں ایرانی ساختہ ذوالفقار میزائل کی فراہم بھی شامل ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکہ فرانسیسی اور برطانوی تشخیص سے اتفاق کرتا ہے کہ ڈرون اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

یہ قرارداد، جو کہ ایران کے جوہری معاہدے سے منسلک ہے، بعض فوجی ٹیکنالوجیز کی ایرانی منتقلی پر پابندی عائد کرتی ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ویدانت پٹیل نے کہا، "ہمارا یقین ہے کہ یہ UAVs جو ایران سے روس منتقل کیے گئے تھے اور روس نے یوکرین میں استعمال کیے تھے، یہ ان ہتھیاروں میں شامل ہیں جن پر 2231 کے تحت پابندی عائد رہے گی۔”

ایران روس کو ان کی سپلائی کرنے سے انکار کرتا ہے، لیکن پٹیل نے کہا کہ امریکہ نے "عوامی طور پر بے نقاب کیا کہ روس نے ایران سے ڈرون حاصل کیے ہیں، کہ یہ روس کے سینکڑوں ایرانی UAVs کی مختلف اقسام کی درآمد کے منصوبے کا حصہ تھا”۔

انہوں نے مزید کہا کہ روس کے یوکرین میں ان کے استعمال کے "وسیع ثبوت” موجود ہیں۔

کیف حکومت نے کہا کہ پیر کو یوکرین کے کیف، دنیپرو اور سومی علاقوں میں شدید انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، سینکڑوں قصبوں اور دیہاتوں میں بجلی منقطع ہو گئی۔

کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے – چار کیف میں اور چار سومی میں۔ امریکہ نے کہا کہ وہ "[روس] کو اس کے جنگی جرائم کا جوابدہ ٹھہرائے گا۔”

دوسری جانب ایرانی حکام اس مغربی موقف کی تردید کرتے ہیں کہ ایران کی روس کے ساتھ یہ ڈیل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دا کے خلاف ہے۔ ایک ایرانی ذمہ دار نے کہا ہم یوکرین تنازعے پر مغربی ممالک کی طرح موقف نہیں رکھتے ہیں۔ ہم اس لڑائی کے سفارتی طریقوں سے خاتمے کے حامی ہیں۔

العربیہ کے مطابق ادھر روس نے یوکرین پر حملوں میں ایرانی ڈرونز کے استعمال سے لاعلمی ظاہر کی ہے جبکہ ایران پہلے ہی ڈرون فراہمی کی تردید کرتا رہا ہے۔ جب کریملن میں روسی ترجمان پیسکوف سے ایرانی ڈرون طیاروں کے جنگ میں استعمال پر پوچھا گیا تو ترجمان کا کہنا تھاکریملن کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں۔

اگلے سوال پر ترجمان نے کہا یہ سوال وزارت دفاع سے متعلق ہیں اسی سے پوچھیں۔ تاہم روسی وزارت دفاع نے ان سوالوں پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ روسی کے اسلحہ خانوں میں ایرانی ڈرونز و دیگر اسلحے کی موجودگی سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان تناو میں اضافہ ہو رہا ہے۔

امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز یوکرین پر روسی حملوں میں ایرانی ڈرونز کے استعمال کاحوالہ دیا اور اس کی تردید سے متعلق ایرانی بیان کو جھوٹ کہا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین نے بھی ایرانی موقف کو جھوٹ قرار دیا تھا۔

تاہم کئی مغربی ممالک نے پیر کے روز ایران کے خلاف مزید پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ کیونکہ روس سینکڑوں کی تعداد میں ایرانی ڈرون استعمال کر رہا ہے اور مزید سینکڑوں ڈرون منگوانا چاہتا ہے۔

امریکہ پاکستان کے ساتھ مضبوط شراکت داری چاہتا ہے،امریکی محکمہ خارجہ

Shares: