باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر پاکستان میں موجود ایرانی سفارتخانے کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے

ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کا ٹائٹل "مہسا امینی کی موت کے متعلق کچھ حقائق” دیا گیا ہے، جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی محترمہ مہسا امینی کی موت کی اطلاع ملی، واقعہ کے تمام پہلوؤں کو واضح کرنے اور سچائی کا پتہ لگانے کے لیے درج ذیل خصوصی تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دی گئیں صدر مملکت کے حکم کے مطابق وزیر داخلہ کی جانب سے تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل، تہران کے پراسیکیوٹر کی طرف سے ایک تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل، صوبہ تہران کے محکمہ انصاف کی طرف سے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل، ملک کی فرانزک میڈیسن آرگنائزیشن کی جانب سے ایک خصوصی مہارت کی حامل ٹیم کی تشکیل اور مجلس شورائے اسلامی (پارلیمنٹ ) کی جانب سے ایک تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل۔

ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ تحقیقاتی ٹیمیں جن کا مقصد اپنے کام کی فوری، غیر جانبدارانہ، موثر اور آزادانہ تحقیقات کرنا تھا، انہوں نے فوری طور پر کام شروع کر دیا، جس میں موقع پر جا کر تحقیقات کرنا، سائنسی ثمیٹ کرنا، میڈیکل ریکارڈ کی جانچ پڑتال، متعلقہ لوگوں سے انٹر ویو اور سی سی کیمرے کی ریکارڈنگ کا جائزہ لینا شامل ہیں اورجیسے ہی تحقیقات کا عمل مکمل ہو گا، حتمی رپورٹ حکام کو پیش کر دی جائے گی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے مرحومہ مہسا امینی کے اہل خانہ کے ساتھ ایک ٹیلیفونک گفتگو میں تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ” میں نے فوری طور پر اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کو ترجیحی بنیادوں پر اپنے ایجنڈے میں رکھیں اور آپ مطمئن رہیں کہ ذمہ دار اداروں کو اس بات کا پابند بنائیں گے کہ وہ اس معاملے کی تمام جہات کو واضح کریں۔ مذکورہ گفتگو میں مرحومہ مہسا امینی کے اہل خانہ نے اس واقعہ سے نمٹنے کے فوری حکم اور اظہار ہمدردی پر صدر مملکت کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبہ کیا کہ اس معاملے کے جب تک تمام پہلو واضح نہیں ہو جاتے اس کو دیکھتے رہیں

ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ سماجی اور ثقافتی مسائل سمیت مختلف موضوعات پر قانون پر عمل اور قانونی روپے ہو نا چاہیے، کہا کہ میں نے پارلیمنٹ میں ملک کے داخلی امور کے کمیشن اور کونسلوں کو اس واقعہ کو جانچنے کی ذمہ داری سونپی ہے تا کہ اس مسئلے کے تمام پہلووں کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور پارلیمنٹ کو رپورٹ پیش کریں۔ اس واقعے کے چند روز بعد ایک انٹر ویو میں صوبہ تہران کے فرانزک میڈیسن کے ڈائریکٹر جزل نے مهسا امینی کے کیس کی تحقیقات کے حوالے سے اس تنظیم کے ابتدائی بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی معائنہ اور پوسٹ مارٹم کے دوران سر اور چہرے کے حصے میں آنکھوں کے گرد چوٹ کے کوئی آثار یاز خم نہیں تھے اور کھوپڑی کے نیچے فریکچر کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔ جسم اور پیٹ کے پوسٹ مارٹم میں جسم کے اندرونی اعضاء میں خون بہنے، کچلنے یا پھٹنے کے آثار نہیں دیکھے گئے۔ صوبہ تہران کے فرانزک میڈیسن کے ڈائریکٹر جنرل نے تاکید کی: "مرحومہ کی موت کی وجہ کے تعین کے لیے ہمیں کچھ وقت درکار ہے تا کہ لیے گئے نمونوں کے ٹیسٹوں کے نتائج اور باڈی کے پوسٹ مارٹم، میڈیکل ریکارڈ اور معائنہ کے نتائج کو آپس میں ملایا جا سکے۔ کام مکمل ہونے کے بعد اسے فرانزک آرگنائزیشن کی آفیشل رپورٹ کی صورت میں جوڈیشل اتھارٹی کو پیش کیا جائے گا۔” . پر امن احتجاج کے حق کو آئین اور عام قوانین دونوں میں تسلیم کیا گیا ہے اور جب تک کہ احتجاج کرنے والے غیر روایتی اقدامات کا سہارا نہیں لیتے اس وقت تک انہیں تحفظ حاصل ہے۔ تاہم، اگر وہ سرد یا گرم ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہیں اور امن عامہ کو خراب کرتے ہیں اور لوگوں کے لیے دہشت پیدا کرتے ہیں تو وہ اپنے مجرمانہ اقدامات کے لئے قانونی طور پر ذمہ دار ہوں گے اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی دستاویزات جیسے شہری اور سیاسی حقوق پر بین الاقوامی معاہدہ اور انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ بھی حقوق کے استعمال کے لیے کچھ پابندیاں عائد کر تا ہے جس میں اشم ضبط، صحت یا عوامی اخلاقیات کا احترام ، قومی سلامتی کو برقرار رکھنا اور دوسروں کے حقوق اور آزادیوں احترام کرنا شامل ہے۔ محترمہ امینی کی وفات کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے کے اجتماعات بد قسمتی سے پرامن حالت سے نکل کر پرتشدد مظاہروں اور شورش میں تبدیل ہو گئے۔ تخریب کاری پر مبنی ان اجتماعات کے دوران بہت کی سرکاری اور نجی املاک کو آگ لگا دی گئی یا لوٹ ۔ کی گئی، ان فسادیوں کے سرد اور گرم ہتھیاروں سے کچھ قانون نافذ کرنے والے اہلکار اور عام لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے۔

ایرانی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران میں رونما ہونے والے حالات پر انسانی حقوق کی حمایت کا دعوی کرنے والے ممالک کے وہ حکام جو مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں اور ان میں امریکہ نمایاں ہے، وہ خود انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر کے تمام بین الا قوامی اداروں اور انسانی تصورات کا مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ امریکہ انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والوں کی براہ راست حمایت بھی کر رہا ہے اور خود عراق، افغانستان اور خطے کے دیگر ممالک میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل کا براہ راست ذمہ دار بھی ہے۔ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران، اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف بلیک میلنگ اور سیاسی دباؤ اور پروپیگنڈہ کے لیے مغربی ممالک کی جانب سے انسانی حقوق کو حربے کے طور پر استعمال واضح ہے۔ انسانی حقوق کا بہانہ بنا کر ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مداخلت پسندانہ بیانات مسترد کرتے ہیں اور یہ سب نا قابل قبول ہیں۔ یہ بیانات اس وقت دینے جارہے ہیں کہ جب امریکہ اس اس کے حلیف کئی سالوں سے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ اور مفلوج کرنے والی پابندیوں کا بانی اور حامی ہیں جس کی وجہ سے وہ خود ہزاروں ایرانی بیمار بچوں کی موت کے ذمہ دار بھی ہیں۔

[wp-embedder-pack width=”100%” height=”400px” download=”all” download-text=”” attachment_id=”556088″ /]

واضح رہے کہ ایرانی پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا جہاں وہ 16 ستمبر کو انتقال کرگئیں۔ ایرانی پولیس نے مھسا امینی پر تشدد کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کے دورے باعث اسپتال منتقل کیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ایران میں گزشتہ دنوں کے دوران ہونے والے جلاؤ گھیراؤ اور پر تشدد واقعات میں اہم کردار ادا کرنے والے داعش کے ک‏ئی دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوہ و فساد کرانے میں داعش کے دہشتگرد پیش پیش تھے۔

‏سوشل میڈیا پرغلط خبریں پھیلانا اورانکو بلاتصدیق فارورڈ کرنا جرم ہے، آصف اقبال سائبر ونگ ایف آئی اے

سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار

قصور کے بعد تلہ گنگ میں جنسی سیکنڈل. امام مسجد کی مدرسہ پڑھنے والی بچیوں کی ساتھ زیادتی

بیوی کمرے میں سوئی ،صحن میں سوئے شوہر پر گولیاں چل گئیں

سوشل میڈیا چیٹ سے روکنے پر بیوی نے کیا خلع کا دعویٰ دائر، شوہر نے بھی لگایا گھناؤنا الزام

سابق اہلیہ کی غیراخلاقی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے ملزم پر کب ہو گی فردجرم عائد؟

Shares: