آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ایران کے وزیر خارجہ کی ملاقات ہوئی ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان ، ایران کے تاریخی ، مذہبی اور ثقافتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا، باہمی تعلقات مزید مضبوط بنانے اور ایک دوسرے کے تحفظات کو بہتر انداز میں سمجھنے پر بھی گفتگو کی گئی، دہشتگردی مشترکہ خطرہ ،بہترروابط سے نمٹنے پراتفاق کیا گیا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ دہشتگردی جیسے خطرے سے نمٹنے کیلئےمربوط کاوشوں ، بہتر روابط کی ضرورت ہے،خودمختاری اورسرحدوں کا احترام بین الریاستی تعلقات کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی رابطہ کار افسروں کی تعیناتی کے میکانزم کو فعال بنانے پراتفاق کیا گیا، ملاقات کے دوران سرحدی علاقے میں امن و استحکام اور خوشحالی کے حوالے سے عزم کا بھی اعادہ کیا گیا
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ایرانی وزیر خارجہ نے خطے کی صورت حال، مشرقِ وسطیٰ کے حالات اور غزہ پر صہیونیوں کے مظالم پر بھی گفتگو کی۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے،وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ہم منصب کو وزارت خارجہ آمد پر خوش آمدید کہا، وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے 19 جنوری کو ہو نے والی گفتگو میں پاکستان آنے کی میری دعوت قبول کی،دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات ہیں، دونوں ممالک کو درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال ہوا،پاکستان اور ایران خطے کے اہم ممالک ہیں اور دونوں کو سیاسی اور دفاعی سطح پر تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ، دونوں ممالک کو دہشتگردی کا سامنا ہے جس کے خاتمے کےلئے دونوں ممالک پرعزم ہیں، پاکستان اور ایران بارڈر پر سیکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے کےلیے باہمی دلچسپی رکھتے ہیں ،
مشترکہ بارڈر پر موجود دہشت گرد دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں،ایرانی وزیر خارجہ
ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیر اللہیان کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان دہشت گردوں کو کسی قسم کا موقع نہیں دیں گے،پاکستان کے ساتھ اہم برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان سے جغرافیائی تعلقات بھی اہمیت کےحامل ہیں، پاکستان کی سیکیورٹی ہمارے لیے مقدم ہے، ایران اور پاکستان کے عوام کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں، دہشت گردوں نے ایران کو بہت نقصان پہنچایا ہے، ایران اور پاکستان میں مقیم افراد کو ایک ہی قوم سمجھتے ہیں، دہشت گردوں نے ایران کو بہت نقصان پہنچایا ہے، مشترکہ بارڈر پر موجود دہشت گرد دونوں ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی وزارت خارجہ آمد ہوئی ہے،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایرانی وزیر خارجہ کا وزارت خارجہ میں استقبال کیا،نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ کے مابین وزارت خارجہ میں ون آن ون ملاقات ہوئی،ملاقات میں پاک ایران دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا،ون آن ون ملاقات کے بعد وزارت خارجہ میں پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے
قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان پاکستان پہنچ گئے ہیں،ایرانی وزیر ٌخارجہ کے پاکستان پہنچنے پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے نورخان ایئر بیس پر انکا استقبال کیا،دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ امیرعبداللہیان نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے ملاقات کریں گے جبکہ اپنے دورے کے دوران وہ وزارت خارجہ کے حکام کے علاوہ سکیورٹی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے،
پاکستان روانگی سے قبل ایران کے وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ ہم دشمنوں کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ خطے میں دوستی امن اور سکیورٹی کو ہدف بنائیں اچھی ہمسائیگی کے ذریعے ہی سلامتی کا حصول ممکن ہے
ایران کے پاکستان پر میزائل حملے اور پاکستان کی جوابی کاروائی کے بعد ایران کے وزیر خارجہ کا یہ دورہ پاک ایران تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے انتہائی اہم سمجھا جا رہا ہے،
ایرانی وزیر خارجہ کے دورے سے قبل پاکستان سے تعلق رکھنے والے 9 مزدروں کو ایران کے سرحدی علاقے میں قتل کردیا گیا ،قتل کیے جانے والے افراد مزدوری کے لئے ایران گئے تھے تعلق پنجاب اور سندھ سے ہے۔دفتر خارجہ نے ایران کے سرحدی علاقے سراوان میں 9 پاکستانیوں قتل کے ہولناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے ،ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات اور گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کا محاسبہ کرنے کی ضرورت ہے
پاکستان کا جوابی وار، ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا،
پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی تعلقات، اعتماد اور تجارتی روابط کو نقصان پہنچاتی ہے
شہباز شریف نے ملکی فضائی حدود میں ایرانی دراندازی کی مذمت کی
وجہ سمجھ نہیں آتی جو ایران کی طرف سے ہوا
انڈین وزیر خارجہ کے دورہ ایران سے شکوک وشبہات میں اضافہ ہورہا ہے ۔
پاکستان نے بدلہ لے لیا،بڑی کاروائی،میزائلوں کی بارش،دشمنوں پر کاری ضرب