عراق کے مذہبی رہنما مقتدی الصدر کا اپنی فورس تحلیل کرنے کا عندیہ

0
42

عراق میں مزہبی رہنما مقتدی صدر نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی تنظیم ” السلام بریگیڈز (الصدری گروپ کا عسکری ونگ) عراق میں سیکیورٹی اور انتظامیہ کے درمیان رکاوٹ ہے تو میں اس سے متعلق کسی بھی فیصلے کے لیے تیار ہوں”۔

باغی ٹی وی رپورٹ عراق میں مزہبی رہنما مقتدی صدر نے اعلان کیا ہے کہ اگر ان کی تنظیم "اگر السلام بریگیڈز (الصدری گروپ کا عسکری ونگ) اس سلسلے میں رکاوٹ ہے تو میں اس سے متعلق کسی بھی فیصلے کے لیے تیار ہوں”۔
اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں الصدر نے کہا کہ وہ عراقی عوام کو مطلع کریں گے کہ سیاسی، پارلیمانی اور حکومتی پردوں کے پیچھے کیا ہو رہا ہے ،،، اور اس حوالے سے قوم کے سامنے متعدد اہم نقاط پیش کریں گے۔

الصدر نے مزید کہا کہ یہ لوگ فرقہ وارانہ، نسلی اور جماعتی بنیادوں پر تقسیم کے علاوہ ایک پرانی ریاست کی جڑیں کھودنے پر مصر ہیں۔

الصدری گروپ کے سربراہ کے مطابق انہوں نے خود کو وزارتی تشکیل سے دور رکھا اور کوشش کی کہ کابینہ خود مختار ٹکنوکریٹس پر مشتمل ہو تاہم بہت کم لوگوں نے ان کی مدد کی۔

مقتدی الصدر نے اعلان کیا کہ وہ اس بات کا مصمم ارادہ کر چکے ہیں کہ وہ خود کو اُن تمام منصبوں اور عہدوں سے دور رکھیں گے جو غلط معیار کے مطابق ہوں گے۔

الصدر نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ "ہم امید کر رہے تھے کہ حب الوطنی حکومت کی اولین ترجیح ہو گی۔ تاہم افسوس کی بات ہے کہ عراق کے فیصلے اب بھی پس پردہ ہو رہے ہیں … بعض عناصر علاقائی تنازع کو ایندھن سے بھڑکا رہے ہیں تا کہ عراق کو خطرے میں ڈالا جا سکے”۔

مقتدی الصدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پر امن مظاہرین کے تحفظ کے لیے جلد حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ "انسداد بدعنوانی کونسل کا کام ابھی تک باعث شرمندگی اور سست ہے”۔

الصدر نے مطالبہ کیا کہ فوج، پولیس اور سیکورٹی اداروں کو زیادہ مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ "اگر السلام بریگیڈز (الصدری گروپ کا عسکری ونگ) اس سلسلے میں رکاوٹ ہے تو میں اس سے متعلق کسی بھی فیصلے کے لیے تیار ہوں”۔

یاد رہے کہ مقتدی الصدر کے سیکڑوں پیروکاروں نے چند روز قبل دارالحکومت بغداد اور دیگر کئی صوبوں میں ملک میں مقننہ اور انتظامیہ کی کارکردگی کے خلاف احتجاجی مطاہرے کیے تھے۔

Leave a reply