عراقی مظاہرین کو طاقت سے کچلنے کے پیچھے کو سا ملک ، اہم رپورٹ
وائٹ ہاؤس کے سینئیر عہدیدار کے مطابق اگرعراقی عہدیدارمظاہروں کو روکنے میں ملوث پائے گئے توامریکا ان پرپابندیاں عائد کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی اس وقت بغداد میں ہے جو عراق میں ہونے والے پرامن عوامی مظاہروں کو طاقت سے کچلنے میں ملوث ہے۔
عراق میں صورتحال بہت خراب ہے۔نوجوانوں میں بہت سی اموات ہو رہی ہیں۔ ہم یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ امریکا عراق میں مداخلت کر رہا ہے، کیونکہ کچھ لوگ امریکی مداخلت کواستعمال کریں گے اور اسے مغربی مداخلت کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہی معاملہ لبنان کا ہے جہاں کچھ لوگ ہم پر مظاہروں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتے ہیں لیکن ہم جانتے ہیں کہ انقلابات کو دبانے کی کوششوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔
امریکی عہدیدار نے مزید کہا کہ "عراق میں ایرانی مداخلت واضح ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ قاسم سلیمانی بغداد گئے اور وہاں کی حکومت کو بتایا کہ انہیں مظاہروں کو کس طرح دبانا ہے۔ ایران ہرصورت میں عراق میں جاری مظاہروں کو دبانا چاہتا ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ بہت سے مظاہرین کی ہلاکت کے پیچھے سنائپرز کا ہاتھ تھا۔
کئی ہفتوں سےجاری احتجاج اور مظاہروں نے عراق کے بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ، اور یہ احتجاج اب خون ریز ہو چکا ہے. اس حتجاج میں عراقی سکیورٹی ایلکاروں کی طرف سے مظاہرین کے قتل اور غوا کا معاملہ اب کافی زیر بحث ہے . بدھ کے روز جاری ایک بیان میں سفارت خانے نے کہا "ہم نہتے احتجاج کنندگان کے قتل، اغوا، آزادی رائے کو درپیش خطرے اور تشدد کی موجودہ لہر کی پُر زور مذمت کرتے ہیں۔ عراقی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے فیصلے کے سلسلے میں آزاد ہونا چاہیے.اور ان مظاہرین کو طاقت سے روکنے اور کچلنے کے لیے ایران کی عراقی حکومت کو خفیہ سپورت کی خبریں ہیں.