کراچی :عرفان مہرکوسگی بیوی،سالے اوردیگرسسرالیوں نے قتل کیا:گرفتار ملزم کے سنسنی خیز انکشافات،اطلاعات کے مطابق گلستان جوہر میں سندھ بار کونسل کے سیکرٹری عرفان مہر قتل کے وقت فائرنگ کرنے والے ملزم کا حقیقی بیٹا بھی اسی کار میں مقتول کے ساتھ بیٹھا تھا۔
عرفان مہر قتل کیس میں گرفتار مقتول کے بھائی نسبتی غلام اکبر نے کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ پولیس کے سامنے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔
اس ہائی پروفائل قتل کیس کا سراغ لگانے والی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق عرفان مہر کو قتل کرنے کا ٹاسک اس کی بیوی صاحبزادی اور سالی شبانہ عرف کراڑی عرف چھوٹی نے اپنے حقیقی بھائی ملزم غلام اکبر کو دیا۔
گرفتار ملزم غلام اکبر کے بیان کے مطابق مبینہ طور پر مقتول عرفان مہر اپنی بیوی یعنی اس کی بہن کے ساتھ سخت رویہ رکھتا تھا جس سے وہ تنگ تھی اور تینوں بہن بھائیوں نے مل کر قتل کی منصوبہ بندی کی۔
ملزم کے مطابق اس واردات کے لیے اس کی دلچسپی اس لیے بھی تھی کہ وہ 30،40 لاکھ روپے کا مقروض تھا جبکہ عرفان مہر کے قتل کی صورت میں انہیں مقتول کے پاس کیش کی شکل میں موجود لگ بھگ 70،80 لاکھ روپے ملنے کی اُمید تھی۔
ملزم کے مطابق اس کی بہن صاحبزادی نے اس کام کے لیے ابتدائی طور پر اسے ایک لاکھ 60 ہزار روپے اور پھر چند دن بعد مزید 60 ہزار روپے دیے۔
ملزم نے مزید بتایا کہ ان پیسوں سے اس نے ایک لاکھ 50 ہزار روپے میں نئی 125 موٹر سائیکل خریدی اور پستول کا بندوبست کیا۔
ملزم کے مطابق اس سے قبل اس نے اس کام میں معاونت کیلئے اپنی چھوٹی بہن شبانہ کے شوہر رحیم بخش مہر کو آمادہ کیا تاہم بعد میں اپنے ایک دوست واجد جاکھرو کو شریک جرم بنایا۔
ملزم نے بیان میں کہا کہ اس کیلئے اس نے واجد کو 40 ہزار روپے دیے اور مزید 60 ہزار روپے کام کے بعد دینے کا وعدہ کیا۔
ملزم کے مطابق واردات سے قبل اس نے مقتول عرفان مہر کی خود ریکی کی اور واردات سے ایک روز قبل صدر سے ٹراؤزر اور جیکٹ خریدیں بعد ازاں کالے رنگ کے دو ہیلمٹ خریدے اور اس نے کینٹ اسٹیشن پر واقع ایک ہوٹل میں قیام کیا۔
ملزم غلام اکبر کے مطابق واردات والے دن وہ اور واجد 125 موٹر سائیکل پر بیٹھ کر گلستان جوہر بلاک 13 پہنچے اور چیپل لگژری اپارٹمنٹ کے سامنے پارک کے ساتھ کھڑے ہوکر عرفان مہر کے نکلنے کا انتظار کرنے لگے۔
ملزم کے مطابق عرفان مہر اپنے بچے کو لے کر اسکول چھوڑنے کیلئے گھر سے نکلا تو اس کی بہن صاحبزادی نے موبائل فون سے اسے اطلاع دی ، عرفان مہر بچے کو اسکول چھوڑ کر واپس آیا تو انہوں نے اسے نشانہ بنایا۔
ملزم کا کہنا ہےکہ واردات کے وقت اس نے دیکھا کہ اس کا اپنا بیٹا خوشحال گاڑی کی پچھلی سیٹ پر عرفان بھائی کے ساتھ بیٹھا تھا تاہم اپنے بچے کو بچاتے ہوئے اس نے پے در پے فائرنگ کی۔
ملزم کے مطابق واردات کے بعد وہ وہاں سے سہراب گوٹھ پہنچے اور پھر ایک گوٹھ میں پہنچ کر کچھ دیر قیام کیا، کپڑے تبدیل کیے۔ اور پھر وہاں سے کینٹ اسٹیشن پہنچے جہاں ہوٹل سے سامان لے کر چیک آؤٹ کیا اور کرائے کی کار میں شکارپور چلے گئے۔
سی ٹی ڈی کے افسر راجہ عمر خطاب کے مطابق انہوں نے ٹیکنیکل بنیادوں پر اس واردات کا سراغ لگایا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات میں مقتول کی بیوی صاحبزادی اور سالی شبانہ مرکزی ملزمان ہیں۔ ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ عرفان علی مہر کو یکم دسمبر کو کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنی بچی کو اسکول چھوڑ کر واپس آرہے تھے۔