اسلام آباد ہائی کورٹ میںآذربائیجان سے جسم فروشی کے لیے سمگل کی جانے والی لڑکی کے کیس کی سماعت
باغی ٹی وی : آزربائیجان سے لڑکی کو انسانی سمگلنگ کے ذریعے پاکستان میں جسم فروشی کے لئے لانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میںسماعت ہوئی . جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی .
جمیلہ زامانوا اپنے وکیل جسٹس ریٹائرڈ شکیل بلوچ اور ضیاء اعوان اور عاصمہ مشتاق کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں تو وکیل نے کہا کہ خاتون کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں جسم فروشی مافیا نے سمگلنگ کیا.
درخواست میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری انسانی حقوق اور ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے،اس وقت جمیلہ زامانوا نے ایدھی ویلفئر ٹرسٹ میں پناہ لے رکھی ہے،
ضیاء اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ 2011 میں انسانی سمگلنگ کے ذریعے آزربائیجان سے پاکستان جسم فروشی کے لئے لایا گیا،آزربائیجان میں دھماکے میں ایک لاکھ روپے کے عوض جمیلہ زامانوا فروخت ہوا..2019 میں درخواست گزار خاتون کوٹھے کے اڈے سے بھاگ گئی،
13 جنوری 2019 سے جمیلہ زامانوا نے ایدھی ویلفئر ٹرسٹ کراچی میں پناہ لے لی، 2 اکتوبر 2019 سے ایدھی ویلفئر ٹرسٹ کراچی سے ایدھی ویلفئر ٹرسٹ اسلام آباد منتقل کر دیا گیا،
اسلام آباد میں موجود آذر بائیجان کے سفارتخانے سے تعلق قائم کرایا گیا، جمیلہ زامانوا اپنے وطن میں واپس جانا چاہتی ہے، جمیلہ زامانوا مجرمان کو پہچان سکتی ہے، ایدھی ویلفئر ٹرسٹ اسلام آباد کے انچارج شکیل احمد عدالت میں پیش،
ضیاء اعوان ایڈووکیٹ 4 سو ڈالر ہر سال کے تحت جمیلہ زامانوا کو ایف آئی اے نے جرمانہ ڈالا،اگر خاتون پاکستان نہیں رہنا جاہتی تو بھی ایف آئی اے نے جرمانہ ڈالنا ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی کا استفسار
اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل قیصر اور فارن آفس کے ڈائریکٹر عدالت میں پیش ہوئے .عدالت نے حکم دیا کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر لیگل ایف آئی اے اور فارن آفس کے ڈائریکٹر آئندہ سماعت سے پہلے جواب ہائیکورٹ میں جمع کرائیں،
عدالت نے سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی.عدالت نے سماعت 9 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کر دی