‏عشق مجازی اور انسانی درندے .تحریر: محمد صابر مسعود

0
67
‏عشق-مجازی-اور-انسانی-درندے-.تحریر-محمد-صابر-مسعود #Baaghi

سوشانت اپنی حوس کی وجہ سے پاگل ہوچکا تھا قریب تھا کہ وہ بیہوش ہو جاتا اس نے دن کے تین بجے اپنی گرل فرینڈ (پریتی) کو کال کی، پریتی اکل و شرب سے فراغت کے بعد محو خواب ہو چکی تھی اسی اثناء میں موبائل کی رنگ بجی اور ڈرتے ہوئے موبائل کی جانب قدم رنجاں ہوئی ابھی تو ڈر کی وجہ سے کلیجہ منھ کو آ رہا تھا لیکن موبائل اسکرین پر نام دیکھ کر خوشی کی انتہا نا رہی (کیونکہ یہ کال پریتی کے لئے کسی عام شخص کی نہیں تھی بلکہ یہ اسکے دل کا ٹکڑا تھا) اور اسکرین کو اسکرول کرتے ہوئے فون اٹھایا، دوسری جانب سے حوس سے بھری آواز آئی (جسے یہ نادان لڑکی محبت کی انتہا سمجھ رہی تھی) جانی! لو یو ناں یار، کیا کر رہی ہو؟ اور ہاں کہاں ہو؟ یار تمھارے بغیر دل نہیں لگ رہا، تم سے ملنے کے لئے دل پرکٹے پرندے کی طرح پھڑ پھڑا رہا ہے اسلئے پلیز گھر آجاؤ یار۔ پریتی فرط محبت میں کچھ یوں گویا ہوئی۔ ٹو یو سو مچ میری جان، یار میں گھر پے ہوں، تھک کر سوگئ تھی لیکن تمھاری کال دیکھ کر نیندیں بالکل غبارے کی طرح اڑ گئ۔ اور ہاں تم سے ملنے کے لئے میں بھی بیقرار تھی لیکن دروازے سے گیٹ کیپر کی موجودگی میں کیسے آؤں؟ کیونکہ معلوم ہونے کی صورت میں والدین گھر سے باہر نکال دینگے۔
سوشانت! ارے یار میں ہوں ناں، اگر انہوں نے معلوم ہونے کی صورت میں تمہیں گھر سے نکلنے پر مجبور کر بھی دیا تو میں تمھیں شہزادیوں کی طرح رکھونگا، ہر چیز کا خیال رکھونگا۔
پریتی کا یہ سننا تھا کہ وہ چیخ کر بولی” آئی لو یو میری جان (کیونکہ ایک لڑکی کو پیار و محبت اور کئیر ہی کی ضرورت ہوتی ہے) کہا کہ میں تمھاری بانہوں میں کچھ وقت بتانے کے لئے آ رہی ہوں، ایک بیگ لیکر گیٹ کیپر سے چھپ چھاتے ہوئے سوشانت کی اور نکل پڑی جسمیں موبائل و پیسے موجود تھے۔ ایک آٹو والے کو آواز دیتے ہوئے کہا۔ بھیا ھدھد پور چلو گے؟ اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔ جی ہاں، کیوں نہیں
پریتی اپنی بڑی بڑی آنکھوں، بڑے بڑے بالوں، رخساروں و ہونٹوں پر میک اپ اور عمدہ قد و قامت کی وجہ سے ہر دیکھنے والے کو مسحور کر رہی تھی تا آنکہ وہ سوشانت کے ایک بڑے سے مکان کے پاس جا پہنچی اور پر کشش آواز میں ندا لگائی۔ جانی! آپ کی جان آ چکی ہے دروازہ کھولو۔۔

سوشانت جسکا رنگ سانولا، گھنگریالے بال اور لمبے تڑنگے قد کا مالک تھا، نشے سے دھت، دروازہ کھولا اور پریتی کو سینے سے لگاتے ہوئے کہا، کچھ کھاؤ گی؟ پریتی نے انکار کرتے ہوئے کہا سوشانت بس مجھے تمھارا ساتھ چاہئے یہی میرے لئے سب کچھ ہے، سوشانت نے سگریٹ جلا کر ایک زور دار کش لگائی، دروازے پر کنڈی لگاتے ہوئے حوس بھری نگاہوں سے پریتی کی طرف بڑھا، برہنہ کرکے بانہوں میں لیکر اسے بیڈ پر ڈال دیا اور پریتی سوشانت کی محبت میں خود کو اس کے حوالے کرتے ہوئے ایک سرینڈر کرنے والے فوجی کی طرح پیروں کو دراز کرتے ہوئے لیٹ گئی، سوشانت نے پاس پڑے موبائل کا کیمرہ چالو کرکے پریتی کی طرف کردیا، پریتی کیمرہ دیکھ کر ہکی بکی رہ گئ کیونکہ کبھی اس نے کسی سے اپنی تصویر تک کلک نہیں کرائی تھی اور آج اسکی سیکسی ویڈیو بنائی جا رہی تھی اسلئے اس نے بڑے ہی درد بھرے لہجے میں کہا جانو پلیز کیمرہ بند کردو نا ۔ سوشانت نے کہا نہیں تمہارا چہرہ نہیں آئے گا ”
میں اپنی ماں کی قسم کھاتا ہوں ۔۔خود ہی دیکھوں گا یہ وڈیو پھر ڈیلیٹ کردوں گا کیونکہ اکیلے میں مجھے تمھاری بہت یاد آتی ہے۔ نہیں پلیزززز ” ہاتھ ہٹاؤ نا جان ”
” نہیں ” سوشانت نے بڑے ہی مان کے انداز میں کہا: اچھا میری قسم ہے تمہیں ہاتھ ہٹاؤ وڈیو بنانے دو
” اپنی قسمیں مت دیا کرو مجھے بہت برا لگتا ہے”
قسم دینا پڑجاتی ہے تم بھی تو بھروسہ نہیں کرتی میں نے بھلا کس کو دکھانی ہے۔۔۔ڈیلیٹ کردوں گا
"بھروسہ کرتی ہوں تبھی تو خود کو تمھارے حوالے کردیا ہے ”
” تو پھر بنانے دو نا "!
” تم باز نہیں آؤ گے۔۔۔۔۔ اچھا بنا لو ” !! لو یو ”
بہت محبت کرتی ہوں تم سے، میرا مان مت توڑنا اور ہاں چاہتی ہوں ہیر رانجھا کی طرح ہماری محبت کی بھی کہانیاں سنائی جائیں ”
"سوشانت نے پھیکے سے لہجے میں کہا ہمممم۔۔۔۔۔ لو یو ٹُو ”
کٹی پتنگ کی طرح جھولتی ہوئی گھر پہنچی اور کمرے میں آ کر سوگئی ۔۔۔۔
” وہ عام سے گھر کی گمنام لڑکی تھی ”
مگر جب اسکی آنکھ کُھلی تو وہ اور اسکی محبت مشہور ہوچکی تھی ” ..
پھر کیا ہوا لڑکا سرعام دندناتا پھر رہا ہے …
اس لڑکی کا کیا بنا … والدین اور شہر والوں کی نظر میں وہ طائفہ بن چکی تھی، یہ درد سہنا اسکے لئے بہت مشکل تھا کیونکہ کل تک اسکی بہت عزت تھی، ٹینشن میں بہت بڑی بیماری کا شکار بن چکی تھی بالآخر اس دار فانی سے دار بقا کی طرف لوٹ گئی کچھ دنوں بعد پتہ چلا کہ لڑکی کا گلہ کاٹ کے اس کو کسی کے بھی سامنے لائے بغیر والدین راکھ کر چکے ہیں اسی طرح ایک ہیر رانجھے کی کہانی اختتام ہوئی ۔۔

نتیجہ ! نہیں نہیں میری بہنو میں آپ سے ہاتھ جوڑ کے درخواست کرتا ہوں ایسا ہر گز نا کرنا یہ آپ کی زندگی سے کھیلنے والے درندے ہیں جو آپ کو محبت کے نام پر کھلونا بنا کر استعمال کرتے ہیں، جب آپ سے من بھر جاتا ہے تو ٹشو پیپر کی طرح پھینک کر راستہ الگ کرلیتے ہیں لیکن اس وقت تک آپ سب کی نظر میں نہیں تو کم از کم اپنی نظر میں طائفہ بن چکی ہوتی ہو اور وہ بیغرت کھلے سانڈ کی طرح کسی دوسری کی تلاش میں ہوتا ہے یا پھر غیر ملک مزے لے رہا ہوتا ہے .اور آخر میں رہ جاتے ہیں آپ کے ماں باپ اور بھائی وہ تو جیتے جی ہر روز بیچارے شرم سے مر رہے ہوتے ہیں، بس زندہ لاش بنے ہوتے ہیں اسلئے اپنی، والدین کی اور رشتہ داروں کی عزت کا خود خیال کریں

تحریر ہر بہن تک پہنچا دیں تاکہ کوئی بھی بہن کسی درندے کے ہاتھ نہ لگ جائے۔۔۔

Leave a reply