اسلام میں ہمیں ہر چیز کے بارے میں سکھایا جاتا ہے ۔
اِسی طرح اسلام قربانی کا سکھاتا ہے۔
اسلام صرف جانوروں کی قربانی نہیں بلکہ اپنی انا کی قربانی اپنی ضروریات اپنی خواہشات کی قربانی دینے کا درس دیتا ہے ۔
ہمیں اپنی خواہشات کی قربانی دے کر اللہ کی رضا میں راضی ہونا چاہیے تا کہ ہم آخرت کی زندگی سنوار سکے۔
ارشاد ہوا _
” جو اللہ کی رضا میں راضی ہو گیا اللہ اس پر راضی ہو گیا”
اور جس پر اللہ راضی ہو جائے اُسے اور کیا چاہیے۔
ہمارا دنیا میں آنے کا مقصد ہی اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو راضی کرنا ہے۔
عیدین قربانی اور ایثار کی عملی مثال ہے
عیدین کے موقع پر ہمیں غریبوں کا لازمی خیال رکھنا چاہیے۔
اُن کو اپنی خوشیاں میں شریک کرنا چاہیے تا کہ وہ بھی عید کی خوشیوں کو محسوس کر سکے۔
اگر عید کی خوشیوں کی بات کی جائے تو اب مجھے وہ پہلے والی خوشیوں کی لہر نظر نہیں آتی۔
جیسے کہ بچوں کا تیار ہونا چاند رات کو بچیوں کا مہندی لگانا رات کو دیر تک جاگنا۔ پڑوسیوں کا ایک دوسرے کی طرف جا کر عید کی مبارک باد دینا۔
اب یہ سب ختم ہوتا جا رہا ہے کیوں کی سائنس کے جدید دور نے انسان کو اتنا مصروف کر دیا ہے کہ اُس کے پاس کِسی کو دینے کے لئے ٹائم نہیں۔
عید ااضحٰی ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یاد دلاتی ہے اور ہمیں سنت ابرہیمی ادا کرنے کا موقع دیتی ہے۔
اصل قربانی تو باپ بیٹے کی گفتگو تھی دنبہ کی قربانی تو اس کا فدیہ تھا۔
مگر افسوس ہمیں دنبہ یاد رہا گفتگو یاد نہ رہی…
اللہ ہم سب کو عید کی خوشیاں نصیب فرمائے۔آمین