ایف آئی اے نے بینظیر بھٹو بین الاقوامی ہوائی اڈے کے نئے منصوبے کی انکوائری دوبارہ کھول دی
ایف آئی اے کے انسداد بدعنوانی سرکل نے وزارت داخلہ کو خط لکھ کر نیو بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پروجیکٹ کی انکوائری کی صورتحال سے متعلق اپ ڈیٹ طلب کی ہے، ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد افضل خان نیازی نے ایک خط (FIA No. AD/FIA/ACC/DR/4291) میں انکوائری کے حوالے سے مجاز اتھارٹی کی طرف سے جاری کردہ ہدایات کے نتائج کے بارے میں معلومات کی درخواست کی ہے۔ خط نمبر میں کہا گیا ہے کہ 46/2013۔ انکوائری، جو 2013 میں شروع ہوئی تھی اور ایک طویل مدت سے زیر التواء ہے۔ ایف آئی اے انکوائری کو حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے اور آگے بڑھنے کے لیے وزارت کے جواب کی ضرورت ہے۔
خط میں انکوائری کا حوالہ دے کر اس معاملے کو تیز کرنے کے لیے جلد جواب کی درخواست کی گئی ہے اس حوالے سے ایف آئی اے کے ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ اسلام آباد ایئرپورٹ کی تعمیر میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہیں اور ابتدائی رپورٹ جو مکمل کی گئی تھی اس میں 37 ارب روپے سے زائد، مختلف کمپنیوں کو زائد ادائیگی کی گئی ہے ،اس کے علاوہ منصوبے میں فنی اور ڈیزائن میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا ہے
رپورٹ، زبیر قصوری، اسلام آباد
اسلام آباد ایئر پورٹ پر طیارہ الٹ گیا،بارش سے ایئر پورٹ کی چھتیں ٹپکنے لگیں
جعلی پائلٹس کے لائسنس ،دو ہفتوں میں وزارت ایوی ایشن سے رپورٹ طلب
پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کو مجموعی طور پر 383 بلین کا خسارہ ہے
سپریم کورٹ نے پی آئی اے کو نئی 205 پروفیشنل بھرتیوں کی اجازت دیدی
ایئر انڈیا: کرو ممبرزکیلیے نئی گائیڈ لائن ’لپ اسٹک‘ ’ناخن پالش‘ خواتین کے لیے اہم ہدایات
جعلی پائلٹ لائسنس بحال کرنے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 15دن کا الٹی میٹم
دیو آنند پاکستان ایئرفورس کی تاریخ کے پہلے ہندو پائلٹ بن گئے
سینیٹر سلیم مانڈوی والا ڈی جی سول ایوی ایشن پر برہم ہو گئے،
قبل ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کے ایک اجلاس میں نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کے منصوبے میں کرپشن کے حوالے بتایا گیا کہ یہ ایک منصوبہ نہیں تھا بلکہ اس میں بے شمار پیکجز تھے جس پر مختلف کنٹریکٹر نے کام کیا ہے۔سیکرٹری سول ایوی ایشن نے کمیٹی کو بتایا کہ نیو انٹرنیشنل اسلام آباد ایئر پورٹ کے منصوبے پر94 ارب کی ادائیگی کر دی گئی ہے جس میں سے 81 ارب کے پیکجز پر انکوائریاں ہو رہی ہیں۔سینیٹر بہرا مند خان تنگی نے کہا کہ میں نے یہ مسئلہ ایوان بالاء میں بھی اٹھایا تھا اور اس کمیٹی اجلاس میں مطالبہ کیا تھا کہ جے آئی ٹی بنائی جائے۔دو سال ہونے والے ہیں مگر میرے سوال کا جواب نہیں دیا گیا۔سینیٹر نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ آربیٹریشن میں اس طرح کے کیسز نہیں دیکھے جا تے۔ کیبنٹ کمیٹی کی رپورٹ آ جائے تو جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی کے شروع کے اجلاسوں میں ایک مسئلہ اٹھایا تھا کہ ٹیکسی ٹریک کو رن وے بنایا گیا ہے۔ دو رن ویز کے درمیان قانون کے مطابق 4 سے ساڑھے چار کلو میٹر کا فاصلہ ہونا چاہیے مگر نیو انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے رن ویز کے درمیان 400 میٹر کا فاصلہ بھی نہیں ہے جو نہ صرف خطرناک بلکہ قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔
2 اکتوبر 2021 کو سینیٹ اجلاس میں اس وقت کے وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور کا کہنا تھا کہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا 6 مئی 2006 کو سنگ بنیاد رکھا گیا 38 ارب روپے کا پی سی ون تھا پی سی ون پر مختلف ادوار میں نظرثانی ہوتی رہی جس سے لاگت میں اضافہ ہوا اپنے لوگوں کو نوازنے کے لئے 18 پیکجز بنائے گئے ٹھیکوں پر نظرثانی کی گئی، دوسرا رن وے نامکمل تھا، بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں اور کرپشن سامنے آئی،پی اے سی، سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں میں یہ معاملہ اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے اس کا نوٹس اور یہ معاملہ تحقیقات کے لئے مختلف تحقیقاتی اداروں کو بھیجا گیا، نیب اور ایف آئی اے اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔
اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر میں بے ضابطگی سے متعلق آڈٹ رپورٹ میں حقائق سامنے آئے تھے،رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہوائی اڈے کے اے ٹی سی ٹاور کےلیے غلط سائٹ کا انتخاب کیا گیا،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غلط سائٹ کے انتخاب سے قومی خزانے کو دو کروڑ دس لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایئرٹریفک کنٹرول ٹاور کی عمارت اپنی تعمیر کا مقصد پورا نہیں کرتی تھی، اے ٹی سی ٹاور سے مرکزی ٹرمینل کے شمال مغرب میں کھڑے طیارے نظر ہی نہیں آتے تھے، انہیں وجوہات کی بنا پر اے ٹی سی کےلیے علیحدہ معاہدے کے ذریعے ایک اور عمارت تعمیر کی گئی، نئی عمارت کی تعمیر، سامان کی ترسیل اور تنصیب سے دو کروڑ دس لاکھ کا اضافی خرچ ہوا، اور یہ نقصان بد انتظامی اور کمزور اندرونی کنٹرول کے باعث ہوا،ہ اگست اور ستمبر 2020 میں معاملے کی نشاندہی کی گئی تھی لیکن پراجیکٹ منیجمنٹ نے جواب نہیں دیا لہذا ذمہ داروں کا تعین کر کے نقصان کو پورا کیا جائے،
نیو اسلام آباد ایئرپورٹ انتظامیہ کی خراب صورتحال اور مسافروں کو سہولیات کی عدم فراہمی کی وجہ سے اپنے افتتاح کے بعد سے ہی خبروں کی زینت رہا ہے۔ان خبروں کی وجہ سے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) اور ہوائی اڈے کی انتظامیہ کو افتتاح کے فورا بعد ہی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رن وے اور ٹرمینلز بنانے کیلئے اربوں روپے خرچ ہوئے جو مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، سابق سکریٹری برائے دفاع ، لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی (ر) نے اسلام آباد ایئرپورٹ کے حوالے سے کچھ حیران کن انکشافات کیے ہیں۔ سی اے اے کی نااہلی کو بے نقاب کرتے ہوئے اور غیر معیاری ہوائی اڈے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آغاز میں ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور غالبا مشرف حکومت کے دوران تقریبا 37 ارب کی منظوری دی گئی تھی۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ، ڈیزائن کا جائزہ لیا گیا اور قیمت بڑھ کر 60 ارب روپے کے قریب ہوگئی اور یہ بالآخر 100 ارب سے زیادہ میں تکمیل کو پہنچا، رن ویز اور انفراسٹرکچر کی تعمیر برطانیہ (کی ایک کمپنی اور پاکستان میں مقیم ٹھیکیدار حسنین کنسٹرکشن کمپنی کو دی گئی تھی۔ تاہم ، کچھ عرصے کے بعد یہ معاہدہ چوہدری منیر کو دے دیا گیا۔”ٹرمینل عمارت چائنا اسٹیٹ کمپنی میرے خیال میں جو کہ بلیک لسٹ ہے) کو دی گئی تھی. ذیلی شراکت داری ایک مقامی کمپنی ، فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن FWO کو دی گئی تھی،
سی اے اے ، ریاستی ریگولیٹری ادارہ جو ہوا بازی کو منظم کرنے کا کام انجام دیتا ہے ، بنیادی ڈیزائن کی فراہمی میں بری طرح سے ناکام رہا جیسے دو متوازی رن ویز کے درمیان ناکافی فاصلہ ہے واضح رہے کہ اس ہوائی اڈے پر متوازی رن ویز سے بیک وقت دو پروازوں کے لئے غیر موضع قرار دیا جاتا ہے،یہ خامیاں اس وجہ سے ہیں کہ ٹھیکیدار اور ریگولیٹر دونوں ہی میں تجارتی ہوابازی کی ضروریات اور ہوائی اڈے کے ڈیزائن میں مہارت نہیں رکھتے۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) لودھی نے کہا ،میں نے جنوری 2012 میں تقریبا اس سائٹ کا دورہ کیا (تقریبا) رن وے کی تعمیر کا کام جاری تھا ۔ میں نے دونوں رن وے کے درمیان کم فاصلے پر سخت اعتراض کیا اور قیمت میں تین گنا اضافے ، ڈیزائن پر نظرثانی وغیرہ پر بھی تحقیقات کا حکم دیا۔
30 اگست ، 2018 کو ، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقات کے مطابق 13 ریٹائرڈ افسران مبینہ طور پر اسلام آباد ایئرپورٹ کے کرپشن اسکینڈل میں ملوث پائے گئے۔13 افسران میں ایک ایک ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل اور ائیر مارشل ، دو ریٹائرڈ میجر جنرل ، چھ ریٹائرڈ ایئر وائس مارشل ، دو ریٹائرڈ بریگیڈیئر اور ایک ریٹائرڈ ایئر کاموڈور شامل تھے۔
پاکستان میں اہل اور تجربہ کار ماہرین کی کمی نہیں ہے۔ تاہم ، یہ سیاسی خواہش ، سالمیت اور حکمرانی کی اخلاقیات کا فقدان ہے جیسے مفادات کے تنازعات ، میرٹ سے نظرانداز اور عوامی فنڈز کی ضیاع کے لئے احتساب کا نفاذ کرنے میں ناکامی جو پاکستان میں تمام ترقیاتی منصوبوں اور ان کی باقاعدہ نگرانی کو پریشان کرتی ہے۔
اس سے قبل ، باغی ٹی وی نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے متعلق متعدد سکینڈل کو رپورٹ کیا ہے جس میں اربوں روپے کا نقصان ہوا ،اسلام آباد ایئر پورٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی بدانتظامی اور ناقص نگرانی کی یہ ایک واضح مثال ہے۔ اس میگا پروگرام کی تعمیر میں کرپشن اور غبن کے لئے سی اے اے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔تاکہ عوام تک اصل حقائق پہنچ سکیں.
13 اکتوبر 2022کو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو دوبارہ بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے نام سے بحال کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی،سابقہ حکومت نے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا نام اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ رکھ دیا تھا۔ واضح رہے کہ ماضی میں جب پیپلزپارٹی 2008 میںاقتدار میں تھی تو پاکستانی حکومت نے باضابطہ طور پر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بےنظیر بھٹو کے نام سے منسوب کیا گیا تھا جبکہ راولپنڈی جنرل ہسپتال اور مری روڈ کا نام بھی بےنظیر بھٹو کے نام پر رکھ دیا گیا تھا.اس وقت کی وفاقی حکومت جو پی پی پی ہی کی تھی نے اس ضمن میں پنجاب حکومت کے ساتھ مشاورت کی تھی اور باہمی رضا مندی کے ساتھ ان جگہوں کے نام بینظیر بھٹو کے نام کے ساتھ منسوب کیے تھے. جبکہ اس وقت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بےنظیر بھٹو انٹرنیشل ائرپورٹ کی تختی بھی آویزاں کی گئی تھی علاوہ ازیں راولپنڈی جنرل ہسپتال کو بےنظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کے حوالے سے ایک تقریب راولپنڈی میں منعقد ہوئی تھی جس میں اس وقت کی وفاقی وزیر صحت شیری رحمان مہمان خصوصی شریک ہوئی تھی۔